بھارتی حکومت اپنی ناکامیاں چھپانے کیلیے کوئی شرارت کر سکتی ہے ایکسپریس فورم

مودی اور ہٹلر میں کوئی فرق نہیں، بھارت سے چوکنا رہ کر اپنے اندرونی مسائل پر قابو پانا ہوگا

کراچی سے اربوں روپے ریونیوجمع ہوتا ہے،پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی اورکمزور بلدیاتی نظام کے باعث شہر نشان عبرت بنا ہوا ہے

ماہرین امور خارجہ اور سیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں نے ''بھارتی انتہا پسندی اور عالمی اداروں کی خاموشی'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی اور ہٹلر میں کوئی فرق نہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی اداروں کی خاموشی خودغرضی پر مبنی ہے، پاکستان میں خلفشار ہے، حکومت، اپوزیشن اور ادارے آپس میں تنائو کا شکار ہیں، مودی اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلیے شرارت کرسکتا ہے۔

فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔ دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر(ر) سید غضنفر علی نے کہا کہ 2030 تک ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی ہندوئوں سے زیادہ ہوجائے گی جسے مدنظر رکھتے ہوئے اب شہریت بل جیسے اقدامات کیے جارہے ہیں، وہ کسی دوسرے مذہب کو ہندوستان میں پنپنے بھی نہیں چاہتے۔


بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں پاکستان اندرونی مسائل کا شکار ہے، اداروں میں تنائو ہے، بھارت اس کمزوری سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتا ہے، ماہر امور خارجہ ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ بڑی طاقتوں کے بھارت کے ساتھ معاشی مفادات وابستہ ہیں جس کی وجہ سے وہ خاموش ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہماری وجہ سے کشمیر کاز کو کتنا فائدہ ہوا؟ ترکی، ملائیشیا اور ایران نے اپنے معاشی مفادات کی پروا نہ کیے بغیر ہمیں سپورٹ کیا مگر ہم نے کیا کیا؟

پاکستان نے نے کوالالمپور سمٹ میں نہ جاکر بڑی غلطی کی، یہ خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے،شعبہ سیاسیات جامعہ پنجاب کے پروفیسر ڈاکٹر رانا اعجاز احمد نے کہا کہ بڑی معاشی طاقتوں نے بھارت میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا وہ خسارے کا سودا کر سکتی ہیں؟ لہٰذا یہ واضح ہے کہ بھارت کے اندرونی حالات کا سرحدوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ مودی اور ہٹلر کی سوچ ایک ہی ہے، دونوں نے ہی اپنی قوم کو معاشی خوشحالی کے خواب دکھائے مگر طاقت میں آنے کے بعد جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ مودی نے الیکشن جیتنے کیلیے پاکستان پر فضائی حملے کا ڈرامہ رچایا لہٰذا اب وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلیے ایسی کوئی حرکت کرسکتے ہیں تاکہ وہ پاکستان مخالف جذبات پر قوم کی حمایت حاصل کرسکیں۔
Load Next Story