بلدیہ عظمیٰ منصوبوں کی نگرانی اور ادائیگیوں کا اختیار سابقہ تحلیل شدہ محکموں کو تفویض

نیاز سومرو نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں6 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی اسکیمیں ان محکموں کے سپرد کردیں


Staff Reporter November 05, 2013
رواں سال کم وبیش ایک ارب روپے مالیت کے منصوبوں کے حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹرثاقب سومرو لاعلم رہیں گے۔ فوٹو: فائل

بلدیہ عظمیٰ کے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو نے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کے احکامات اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کروڑوں روپے کے ٹھیکوں کی ٹینڈرنگ، منصوبوں کی نگرانی اور اس مد میں ادائیگیوں کا اختیار مختلف سابقہ تحلیل شدہ محکموں کو تفویض کردیا ہے جو کہ اب کے ایم سی کا حصہ نہیں۔

اس طرح رواں سال کم وبیش ایک ارب روپے مالیت کے منصوبوں کے حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر قطعی طور پر لاعلم رہیں گے اور ان کی منشا اور مرضی کے بغیر نہ صرف منصوبے شروع ہونگے بلکہ ان منصوبوں کی مد میں کی جانے والی ادائیگیوں کے بارے میں بھی ان کو کچھ علم نہیں ہوگا، باخبر ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کے سابق ایڈمنسٹریٹر ہاشم رضا زیدی نے 7جون کو ایک حکم نامے کے ذریعے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر عمل کرتے ہوئے سابقہ شہری حکومت میں دور میں جن افسران کو ڈرائنگ ڈسپرسنگ (ڈی ڈی او) کے اختیارات تھے وہ تحلیل کرکے 5 افسران کو اس حوالے سے مجاز کیا تھا، ان افسران میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز ، ڈائریکٹر جنرل پارکس ، سینئر ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن ، سینئر ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ اور چیف انجینئر میونسپل سروسز شامل تھے، ان افسران کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اپنا یہ اختیار کسی ماتحت افسر کو تفویض نہیں کریں گے۔



جبکہ اس حوالے سے ماضی میں دیے جانے والے تمام اختیارات منسوخ کردیے گئے تھے، اس حکم نامے کے تناظر میں بلدیہ عظمیٰ کے موجودہ ایڈمنسٹریٹر ثاقب سومرو نے 16ستمبر کو ایڈیشنل اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کو ایک مراسلہ بھیجا جس میں ان کو مطلع کیا گیا کہ مالی سال میں صوبائی اور ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگراموں کی مد میں ملنے والی رقوم کی ادائیگی کا اختیار صرف ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کو حاصل ہے اس سلسلے میں کوئی دوسرے محکمہ کا آفیسر مجاز نہیں،اس سلسلے میں ثاقب سومرو نے اپنے خط میں پانچ افسران کا بھی حوالہ دیا تھا کہ یہ افسران اب یہ اختیار استعمال نہیں کرسکتے ہیں ان افسران میں ایگزیکٹو انجینئر ایجوکیشن ورکس ، ایگزیکٹو انجینئر بلڈنگ ، ایگزیکٹو انجینئر الیکٹریکل اینڈ انرجی ، ایگزیکٹو انجینئر روڈ ٹرانسپورٹ اور ایگزیکٹو انجینئر پی ایچ ای جو ماضی میں یہ اختیار استعمال کرتے رہے ہیں۔

ان سے واپس لے لیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اتنی واضح صورتحال کے باوجود ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو نے کمال جراٌت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے طور پر ان افسران کو ٹینڈرنگ اوراس مد میں ادائیگیوں کا اختیار دیدیا ہے اور اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں 6 کروڑ سے زائد مالیت کی اسکیموں ان کے سپرد کردی گئی ہیں اور ان اسکیموں کی مد میں ادائیگیاں بھی ان افسران کی صوابدید پر چھوڑ دی گئی ہیں اس سلسلے میں 28 اکتوبر کو جاری کردہ حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ان اسکیموں کے فنڈ کا صوابدیدی اختیار سابقہ تحلیل شدہ محکموں کو جو کہ اب کے ایم سی کا حصہ نہیں ہیں ان کو دیے ہیں باخبر زرائع نے بتایا کہ اس ساری صورتحال کی وجہ ترقیاتی اسکیموں سے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کو لاعلم رکھنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں