پرویز مشرف کی رشید غازی کیس میں بھی ضمانت منظور آج رہائی کا امکان
2 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم، عدالتی وقت ختم ہونے کے باعث تحریری فیصلہ جاری نہ ہوسکا
ISLAMABAD:
ایڈیشنل سیشن جج واجد علی خان نے لال مسجد کے غازی عبدالرشید اور ان کی والدہ کے مقدمہ قتل میں سابق آرمی چیف اور صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے 2مچلکوں پر رہائی کا حکم دیا ہے۔
پیر کو سماعت شروع ہوئی تو مدعی ہارون الرشید کے وکیل طارق اسد نے بتایا کہ انھوں نے مقدمے کاٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ میں کرنے کی درخواست دائرکر رکھی ہے، فیصلہ آنے تک کارروائی روکی جائے۔ پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے کہاکہ جوڈیشل پالیسی کے تحت درخواست ضمانت پرفیصلہ 5روز میں کرنا ضروری ہے۔ اس سے پہلے بھی سماعت7 مرتبہ ملتوی کی گئی ہے، معاملے کو لٹکا نے کے بجائے فیصلہ کیا جائے، ہم اسے قبول کریں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کوئی حکم امتناع جاری کیا ہے تو وہ پیش کیاجائے۔ وقفے کے بعد لال مسجد انتظامیہ کے وکیل وجیہہ اللہ نے4گواہوں کے بیان پڑھ کر سنائے اور بطور ثبوت ایک سی ڈی بھی پیش کی تاہم وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے ایسا کوئی حکمنامہ عدالت میں پیش نہیں کرسکے۔
اس دوران فریقین میں تلخ جملوںکا تبادلہ بھی ہوا تاہم عدالت نے پرویزمشرف کی درخواست ضمانت منظورکرلی مگرعدالتی وقت ختم ہونے کی وجہ سے رہائی کاتحریری حکم جاری نہیں ہوسکا جو آج (منگل کو) جاری ہوگا۔ اس کے بعد مچلکے جمع ہونگے اور پھر رہائی کی روبکار جاری ہوگی۔آئی این پی کے مطابقمنگل کو پرویز مشرف کی رہائی کا امکان ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ چوتھا اور آخری مقدمہ تھا جس میں ان کی ضمانت منظور ہوئی۔
دوسری جانب ملزم کے وکیل الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ کہ اْن کے موکل اب آزاد شہری کی طرح گھوم پھر سکتے ہیں۔ بی بی سی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف اب کوئی مقدمہ نہیں اور انتظامیہ اْن کی رہائش گاہ کو اب سب جیل قرار نہیں دے سکتی۔ ان کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے حکومت کو درخواست دی جائے گی۔ پرویز مشرف کی وکیل افشاں عادل نے کہا کہ یہ افواہیں غلط ہیں کہ پرویز مشرف پاکستان چھوڑ دیں گے، وہ مقدمات کا سامنا کریں گے، بیرون ملک نہیں جائیں گے۔ ادھر شہداء فائونڈیشن پاکستان نے کہا ہے کہ ضمانت کی منظوری افسوس ناک ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج واجد علی خان نے لال مسجد کے غازی عبدالرشید اور ان کی والدہ کے مقدمہ قتل میں سابق آرمی چیف اور صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے 2مچلکوں پر رہائی کا حکم دیا ہے۔
پیر کو سماعت شروع ہوئی تو مدعی ہارون الرشید کے وکیل طارق اسد نے بتایا کہ انھوں نے مقدمے کاٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ میں کرنے کی درخواست دائرکر رکھی ہے، فیصلہ آنے تک کارروائی روکی جائے۔ پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے کہاکہ جوڈیشل پالیسی کے تحت درخواست ضمانت پرفیصلہ 5روز میں کرنا ضروری ہے۔ اس سے پہلے بھی سماعت7 مرتبہ ملتوی کی گئی ہے، معاملے کو لٹکا نے کے بجائے فیصلہ کیا جائے، ہم اسے قبول کریں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کوئی حکم امتناع جاری کیا ہے تو وہ پیش کیاجائے۔ وقفے کے بعد لال مسجد انتظامیہ کے وکیل وجیہہ اللہ نے4گواہوں کے بیان پڑھ کر سنائے اور بطور ثبوت ایک سی ڈی بھی پیش کی تاہم وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے ایسا کوئی حکمنامہ عدالت میں پیش نہیں کرسکے۔
اس دوران فریقین میں تلخ جملوںکا تبادلہ بھی ہوا تاہم عدالت نے پرویزمشرف کی درخواست ضمانت منظورکرلی مگرعدالتی وقت ختم ہونے کی وجہ سے رہائی کاتحریری حکم جاری نہیں ہوسکا جو آج (منگل کو) جاری ہوگا۔ اس کے بعد مچلکے جمع ہونگے اور پھر رہائی کی روبکار جاری ہوگی۔آئی این پی کے مطابقمنگل کو پرویز مشرف کی رہائی کا امکان ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ چوتھا اور آخری مقدمہ تھا جس میں ان کی ضمانت منظور ہوئی۔
دوسری جانب ملزم کے وکیل الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ کہ اْن کے موکل اب آزاد شہری کی طرح گھوم پھر سکتے ہیں۔ بی بی سی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف اب کوئی مقدمہ نہیں اور انتظامیہ اْن کی رہائش گاہ کو اب سب جیل قرار نہیں دے سکتی۔ ان کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے حکومت کو درخواست دی جائے گی۔ پرویز مشرف کی وکیل افشاں عادل نے کہا کہ یہ افواہیں غلط ہیں کہ پرویز مشرف پاکستان چھوڑ دیں گے، وہ مقدمات کا سامنا کریں گے، بیرون ملک نہیں جائیں گے۔ ادھر شہداء فائونڈیشن پاکستان نے کہا ہے کہ ضمانت کی منظوری افسوس ناک ہے۔