
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا آج انہیں جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر جیل کے باہر کارکنوں اور رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔
رہائی کے بعد رانا ثنا اللہ فیصل آباد میں اپنے ڈیرے پر پہنچے جہاں کارکنوں نے ان پر پھول اور نوٹ نچھاور کیے۔ اس موقع پربات چیت کرتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ قرآن پاک پر حلف اور اللہ تعالی کو حاضر و ناضر جان کر کہتا ہوں کہ اپنے گھر سے روانہ ہوا، سوا تین بجے راوی ٹول پلازا پر روکا گیا اور گارڈ کو نیچے اتار کر تھانہ اے این اے میں لے جایا گیا اور اگلے روز جب 10 بجے عدالت میں پیش کیا گیا تو وہاں پتا چلا کہ میرے پاس سے 15 کلو ہیروئن برآمد ہوئی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میری حراست کو 6 ماہ گزر گئے کہاں ہے منشیات کا اتنا بڑا نیٹ ورک؟ دراصل میرے اوپر جھوٹا اور ملکی تاریخ کا گھٹیا ترین مقدمہ قائم کیا گیا میں نے پوری زندگی کبھی ہیروئن کا نشہ نہیں کیا، چھ ماہ بعد اگر ضمانت ہوئی تو میں اسے مکمل انصاف نہیں سمجھتا۔
(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ مقدمے میں جو پندرہ گواہ میں وہ ان کے اپنے ہیں، میں جو نیٹ ورک چلا رہا تھا وہ اب تک کیوں نہیں پکڑا گیا؟ میری اہلیہ کو 'ان نون نمبرز' سے فون آتے رہے، چار ماہ قبل مجھے ضمانت دینے والے جج کا تبادلہ کردیا گیا، کیا عمران خان کو نہیں پتا کہ مجھ پر بنایا گیا مقدمہ جھوٹا ہے؟ حکومت اس کیس میں مدعی بن کر ظلم کررہی ہے اور سیاسی انتقام کا ظلم زیادہ دیر نہیں چلے گا، میرے مقدمے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
یہ پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔