خاموش اکثریت حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر خوش ہے بلاول بھٹو

بزدل سوگ منا رہے ہیں، مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے تو سبوتاژ کیسے ہوگئے،چیئرمین پیپلزپارٹی

پارلیمنٹ ایسے شتر مرغوں سے بھری ہوئی ہے جو خطرہ دیکھ کر سر مٹی میں دبا لیتے ہیں فوٹو : فائل

پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک کی خاموش اکثریت حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر خوش ہے۔

صرف بزدل افراد ہی اس کی ہلاکت کا سوگ منا رہے ہیں ، اسے شہید قرار دینا ملک سے غداری کے مترادف ہے ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہزاروں بے گناہوں کی قاتل ہے، سابق وزیراعظم، عسکری حکام و اہلکار اور عام افراد سب ہی اس تنظیم کی دہشت گردی کا شکار بنے ہیں اس کے باوجود حکومت نے طالبان کو مذاکرات کی پیشکش کی۔ انھوں نے کہاکہ ایک طالبان لیڈر کے مرنے سے مذاکرات سبوتاژ کیسے ہوگئے، حکومتی ارکان ٹی وی پر کہتے رہے کہ مذاکرات شروع ہوگئے ہیں ۔




جبکہ طالبان کے مطابق مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے، جو مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے وہ سبوتاژ کیسے ہوسکتے ہیں۔ بلاول نے کہا کہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ طالبان مذاکرات کے لیے شرطیں رکھیں اور حکومت بغیر کسی شرط کے مذاکرات کے لیے تیار ہوجائے۔۔ انھوں نے کہا کہ چند افراد کی جانب سے حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دیا گیا جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ لوگ نہ پہلے پاکستان کے حق میں تھے اور نہ ہی اب پاکستان کے حامی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے ایک ٹوئٹ پر جواب دیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ ان شتر مرغوں سے بھری ہوئی ہے جو خطرے کو دیکھ کر ان کا مقابلہ کرنے کے بجائے اپنے سر مٹی میں دبا دیتے ہیں ۔
Load Next Story