تمام سرکاری اداروں کی تنخواہیں برابر کی جائیںچیف جسٹس

ریونیو ڈویژن کو100 فیصد‘ آڈٹ اور اکاؤنٹ کو 20 فیصد الاؤنس کس قانون کے تحت دیا گیا، عدالت

ریونیو ڈویژن کو100 فیصد‘ آڈٹ اور اکاؤنٹ کو 20 فیصد الاؤنس کس قانون کے تحت دیا گیا، عدالت ۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس گلزار احمد نے وزارت خزانہ کے ملازمین کے الاؤنس کے کیس کی سماعت کے دوران سرکاری اداروں میں غیر مساوی تنخواہوں پر سوال اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ حکومت کے تمام اداروں کی تنخواہ برابر کی جائے۔


چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مقدمے کی تیاری کیلیے التوا کی استدعا کی جس پر ان کی سخت سرزنش کی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب آپ نے ہم ججز پر ظلم کیا،ججز کیس کی فائل پڑھ کر آتے ہیں، آپ لا آفیسر کیسے بن گئے،کیا آپ کو نوکری پر رکھا جا سکتا ہے،عدالت کو ہلکا نہ لیں، ہم التوا کیلیے نہیں بیٹھے۔چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ بتائیں ریونیو ڈویژن کو 100 فیصد، آڈٹ اور اکاؤنٹ کو 20 فیصد الاؤنس کس قانون کے تحت دیا گیا۔

یہ بھی بتایا جائے کہ فنانس،اکنامک اور ریونیو ڈویژن میں کیا فرق ہے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ریونیو ڈویژن کی ورکنگ دیگر ڈویژنز سے مختلف ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں یہ حال ہے کہ ہر سرکاری ادارے کی تنخواہ دوسرے ادارے سے مختلف ہے، یہ فرق کیوں رکھا گیا ہے، سب سرکاری اداروں کی تنخواہ ایک کردیں۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مقدمے کی تیاری کے لیے وقت دیتے ہوئے سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے اختتام تک ملتوی کردی۔
Load Next Story