امریکا اگر کسی کتے کو بھی مارے گا تو اسے شہید کہوں گا مولانا فضل الرحمان

ہمیں مشترکہ مؤقف اختیار کرنے اور مذاکرات پر دوبارہ تمام جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان


ویب ڈیسک November 05, 2013
دہشت گردی ایک جماعت کا نہیں بلکہ سب کا مسئلہ ہے تاہم موجودہ صورتحال میں حکمت سے کام لینے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان فوٹو: ایکسپریس نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر امریکا کسی کتے کو بھی ہلاک کرتا ہے تو وہ اسے شہید ہی سمجھیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ڈرون حملے کے بعد حکومت اور طالبان میں جو تناؤ پیدا ہوا ہے اسے ختم کرنا ہوگا، ہمیں ایک میز پر بیٹھ کر مشترکہ مؤقف اختیار کرنے اور مذاکرات پر دوبارہ تمام جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ مذاکرات کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور ہم ملک کے لئے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اس لئے کوئی جماعت سولو لائن لے کر ڈیڈ لائن دینے سے گریز کرے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک کی بات نہیں کہ عوام اس وقت بہت اذیت میں ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں حکمت سے کام لینے کی ضرورت ہے، دہشت گردی ایک جماعت کا نہیں بلکہ سب کا مسئلہ ہے اور ڈرون حملے کے بعد ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ طالبان کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر کیسے لایا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کسی کتے کو بھی مارتا ہے تو وہ اسے شہید ہی کہیں گے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غلط فیصلوں کی وجہ سے آج پوری قوم آگ میں جل رہی ہے لیکن حکومت معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں اس لئے مسائل بھی ہمارے قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں لیکن اب ہمیں ان مسائل کے حل کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا اور تحمل اور برداشت کا دامن تھامنا ہوگا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ آج کہا جارہا ہے کہ ہم پرائی جنگ اپنے گھر لے آئے جو بالکل بجا ہے، پہلے بھی معاملہ افغانستان کا تھا لیکن یہاں 2 رائے ہوگئیں اور آج بھی معاملہ حکومت کا نہیں بلکہ ریاست اور قوم کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں امن نہیں ہوگا معیشت بھی بہتر نہیں ہوگی، قرآن میں بھی امن اور معیشت کو ساتھ بیان کیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے آج جو امن کی بات کرتا ہے اسے مجرم قرار دے دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بقا کے لئے 2 قوتیں لازمی ہیں، ایک دفاعی اور دوسری معاشی لیکن جب اقتصادی قوت کمزور ہوجائے تو پھر دفاعی قوت بھی کامیاب نہیں رہتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |