
ای ٹی ایچ زیورخ اور ایف ایچ این ڈبلیو یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسِس کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر ایک پیٹنٹ شدہ طریقہ وضع کیا ہے جس کے تحت غذائی سائنس کے ماہر پیٹرک رہیوس، مادوں کی سائنس کے ماہر ایٹائنے جیفروئے اور ماہرِ طبیعیات ہیننگ گیلنسکی نے سرجوڑ کر اس پر کام کیا تھا۔
تینوں ماہرین نے چائے کے وقفے پر سوچا کہ کافی کو دیگر رنگوں میں کیوں نہیں ڈھالا جاسکتا اور اس کے بعد انہوں نے ای ٹی ایچ یونیورسٹی کے باورچی خانے میں اپنے تجربات شروع کئے۔

پہلے مرحلے میں چاکلیٹ پر عین مٹھائی پر لگے چاندی کے ورق کی طرح کی کوٹنگ پر کام شروع کیا گیا۔ اس میں سونے اور ٹیٹنیئم آکسائیڈ کی باریک پرت لگا کر چاکلیٹ کو رنگ برنگی بنایا گیا لیکن جلد ہی یہ طریقہ تینوں ماہرین نے مسترد کردیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ایسی تہہ بنانے کا طریقہ بہت پیچیدہ تھا اور چاکلیٹ 31 درجے سینٹی گریڈ پر پگھل جاتی ہے جس پر کوٹنگ لگانا محال تھا۔
بعد ازان تینوں ماہرین نے سوچا کہ کیوں نہ چاکلیٹ پر کوٹنگ چڑھانے کی بجائے صرف اس کی سطح پر قوسِ قزح جیسی رنگت پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس کے لیے چاکلیٹ پر خاص رنگت والی چمک ڈالی گئی اور مختلف زاویوں سے وہ عین دھنک کے رنگ ظاہر کررہی تھی۔
اس کامیابی کے بعد سائنس دانوں کی ٹیم نے چاکلیٹ بنانے والی کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے تاکہ پیٹنٹ انہیں فروخت کی جاسکے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔