انسداددہشتگردی کی حکمت عملی نہ بن سکینیکٹاکاادارہ بیکار

سیکریٹری داخلہ کاایکسپریس ٹریبیون کے رابطے پرواضح جواب سے گریز،رحمن ملک کابات سے انکار

حکومت ، منتخب نمائندے اور عوام ڈنگی کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں،لاہور میں واک کے بعد میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 40 ہزارجانیں گنواکربھی گزشتہ11برسوں میں کوئی پاکستانی حکومت انسداددہشت گردی کی اپنی حکمت عملی یاپالیسی نہیں بناسکی۔

حتیٰ کہ ابھی یہ ہی طے نہیں ہوسکاکہ یہ ہماری اپنی جنگ ہے یاامریکاکی۔اس حوالے سے 34 برسوں کی سروس کے بعدریٹائرہونے والے بیوروکریٹ ظفر اللہ خان جوجوائنٹ ڈائریکٹرانٹیلی جنس بیورو،ڈی جی ایف آئی اے ،کمانڈنٹ فرنٹیئرکانسٹیبلری پشاوراورکاؤنٹرٹیررزم اتھارٹی کے کوارڈینیٹرسمیت اہم عہدوں پرفائض رہ چکے ہیں نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ جب تک کسی آزادادارے کوایسی پالیسی وضع کرنے کاکوئی اختیارہی نہیں دے گاتوانسداددہشت گردی کی حکمت عملی کس طرح تیار کی جاسکے گی۔حکومت نے نیشنل کاؤنٹرٹیررزم اتھارٹی(نیکٹا)کے نام سے ایک اتھارٹی بنائی تھی جسے کام نہیں کرنے دیاگیا۔


اس ایجنسی کاکام تمام اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کرکے اورپاکستان میں پائی جانے والی شدت پسندی کاجائزہ لے کرحکمت عملی تیارکرناتھی لیکن اس پرکنٹرول کیلیے اندرونی جنگ شروع ہوگئی ۔وزارت داخلہ اس پراپناکنٹرول چاہتی تھی لیکن فیڈرل انٹلی جنس ایجنسیاں اورانسداددہشت گردی کے صوبائی محکمے اسے براہ راست وزیراعظم کے کنٹرول میں دینے کے خواہشمندتھے۔نیکٹاکے موجودہ سربراہ خواجہ خالدفاروق نے بتایاکہ اس ادارے کا مقصدملک کے مختلف تحقیقاتی اورانٹیلی جنس اداروں بشمول ایف آئی اے ،آئی ایس آئی اورآئی بی میںرابطے کاسرکاری پلیٹ فارمہیاکرناتھا،ہمارے ادارے کاکرداردوسری ایجنسیوں پرکوئی سپرباڈی کانہیں،ہم صرف رابطے کاکام کرتے ہیں،موجودہ حالات میں انسداددہشت گردی کی کوششوں کی قیادت آئی ایس آئی کے پاس ہے۔

پولیس اور دوسری ایجنسیوں کاثانوی کردار ہے ،صوبوں میں کام کرنے والے افسروں میں تعلق نہ ہونے کے برابریاتھوڑا بہت ذاتی حدتک موجودہے۔نیکٹاکے ایک اورسابق سربراہ طارق پرویزنے حال ہی میں ایک مضمون میں لکھاہے کہ انسداد دہشت گردی کے معاملے میں صوبائی پولیس اورانٹیلی جنس ایجنسیوں ،سول یافوجی انسداددہشت گردی کے محکموں کے درمیان رابطے کاکوئی پلیٹ فارم نہیں۔انھوںنے اس کیلیے نیکٹاسمیت چیف آف انسپکٹرزجنر ل آف پولیس کاعہدہ قائم کرنے کی تجویزدی ہے جوتما م صوبوں کے آئی جیزسے ماہانہ بنیادوں پررابطہ کرکے بین الصوبائی کرائم و ایڈمنسٹر یٹو معاملات کا جائزہ لے سکے ۔سیکریٹری داخلہ صدیق اکبرسے رابطہ کیاگیاتو ان کی طرف سے کوئی واضح جواب نہ ملاجبکہ وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے توجواب دینے سے ہی انکارکردیا۔
Load Next Story