
ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ اقدام وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیوالے انسداد اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی کے گذشتہ اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے اٹھائے گئے ہیں ۔اس حوالے سے جمعہ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ٹیکس قوانین (دوسری ترمیم) آرڈیننس 2019ء کی منظوری دیتے ہوئے ٹیکس کے بعض قوانین میں مزید ترمیم کی ہے۔ واضح رہے کہ 2019 کے آرڈیننس XXVI کی جمعرات کو منظوری دی گئی تھی جبکہ جمعہ کو جاری کیا گیا جو کہ اب نافذ العمل ہو گیا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق کسٹم ایکٹ 1969(سیکشن 4) اور سیکشن 3 سی سی اے کے بعد ڈائریکٹوریٹ جنرل آف لا اور پراسیکیوشن ایک ڈائریکٹر جنرل کئی ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز اور اس طرح کے دیگر افسران پر مشتمل ہو گا جن کا نوٹیفکیشن بورڈ جاری کرے گا ۔
ٹیکس قوانین کے سیکشن 6، 7، 139، 156، 164، 169 اور 185A میں بھی بعض ترامیم کی گئی ہیں۔ اس کے تحت ایک ایپلٹ ٹربیونل قائم کیا جائے گا جسے کسٹم ایپلٹ ٹربیونل کا نام دیا جائے گا جو اس قانون کے تحت کسٹم ایپلٹ ٹربیونل کو دیے گئے اختیارات کو استعمال کرے گا اور فرائض سر انجام دے گا۔ایپلٹ ٹریبونل ایک چیئرمین اور اس طرح کے دیگر عدالتی اور ٹیکنیکل ممبران پر مشتمل ہو گا۔
جنھیں وزیراعظم کی جانب سے طے شدہ مقررہ قوانین کے تحت تعینات کیا جائے گا۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء، 2001ئکا ٹیکس آرڈیننس XLIX، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں بھی ترامیم کی گئی ہیں جبکہ فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005ء میں بھی بعض ترامیم کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ایف بی آر نے اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز کے قیام اور بارڈر مینجمنٹ اقدام(بی ایم آئی )کیلیے موٹر سائیکلز،ہتھیار،بلٹ پروف جیکٹس اور سراغ رساں کتے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے آئندہ 3 سے6ماہ کے دوران قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز قائم کی جائیں گی۔


















