او آئی سی کو فعال بناناوقت کی ضرورت

بھارت سیکولر ملک اب نہیں رہا بلکہ جنونیت پسند ملک بن چکا ہے


Editorial December 29, 2019
بھارت سیکولر ملک اب نہیں رہا بلکہ جنونیت پسند ملک بن چکا ہے۔فوٹو: فائل

PESHAWAR: اسلامی تعاون تنظیم نے اسلام آباد میں مقبوضہ کشمیر اور بھارتی مسلمانوں کے تحفظ کے حوالے سے خصوصی اجلاس بلانے کا جو فیصلہ کیا ہے اسے پاکستان کی سفارتی سطح پر ایک اورکامیابی قرار دیا جاسکتا ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ او آئی سی کو موثر انداز میں مزید فعال بنایا جائے۔

او آئی سی کا کشمیر پر خصوصی اجلاس وزرائے خارجہ کی سطح کا ہو گا اور سعودی عرب کی جانب سے طلب کیا جائے گا۔ اجلاس اپریل میں بلایا جاسکتا ہے جس میں خصوصی طور پر مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں شہریت ترمیمی بل 2019 کے بعد مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کی جائے گی۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیر اعظم عمران خان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کا اسلام آباد میں خصوصی اجلاس منعقد کرایا جائے گا۔

پاکستان نے کوالالمپور سمٹ میںشرکت کرنا تھی لیکن سعودی عرب کے تحفظات کے باعث کوالالمپور سمٹ کو متبادل پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ لہٰذا پاکستان اس سمٹ میں شریک نہیں ہوا تھا ۔اب سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے کوالالمپور سمٹ کے مقابلے کے لیے او آئی سی کی اہمیت کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے تو ہم اسے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے سکتے ہیں۔

بلاشبہ بھارت سرکار کا مسلمانوں کو اپنا شہری ماننے سے انکار مذہبی جنونیت کو فروغ دینے کے مترادف ہے، دراصل بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدل کر جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، بھارت کا یہ جرم صرف بھارت کے لیے نہیں ،دنیا کے لیے بھی خطرناک ہوگا۔ پاکستان کے 22کروڑ عوام پاک فوج کے ساتھ کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے کے لیے کھڑے ہیں،اقوام متحدہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے کے جرم کے خلاف نوٹس لیتی اور اپنی قراردادوں پر عمل کرواتی تو آج کشمیریوں کی یہ حالت زار نہیں ہوتی۔

بھارت سیکولر ملک اب نہیں رہا بلکہ جنونیت پسند ملک بن چکا ہے، جس کا چہرہ اب پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ بھارت نے کشمیرکے آئین میں خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مسلم مخالف بل کے ذریعے مسلمانوں پرکشمیروبھارتی سر زمین تنگ کر دی ہے ، سیکولر آئین رکھنے والے بھارت کا اصل چہرہ پوری دنیا نے دیکھ لیا ہے ، مودی نے بھارتی آئین کو بھی آلودہ کردیا۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل146ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ برقرار ہے،جب کہ سردی کے شدید ترین دورانیے ''چلہ کلاں'' نے محصور کشمیریوںکی مشکلات بڑھا دی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی انتظامیہ نے یوم شہدائے کشمیر اور سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ شیخ عبد اللہ کے یوم پیدائش کو عام تعطیلات کی فہرست سے خارج کردیا ہے، البتہ 26کتوبر کو نام نہاد الحاق کے طور پر تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ مقبوضہ علاقے کے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جاری کردہ فہرست کے مطابق2020میں27عوامی تعطیلات منائی جائیں گی۔

ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق جموں و کشمیر کے دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی کے جنرل سیکریٹری رام مادھو نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے جموں و کشمیر کو جلد ہی ریاست کا درجہ دیاجائے گا۔ خطے میں جلد حد بندی بھی شروع کردی جائے گی۔

انھوں نے جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے لیکن اس جھوٹ کا پردہ بین الاقوامی میڈیا نے فاش کیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 2019میں تشدد کے 141واقعات پیش آئے۔ 50عام شہری ہلاک ہوئے، 152آزادی پسندبھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں میں جاں بحق ہوئے۔

حال ہی میں پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے تین ہفتوں کا دورہ کرنے والے کینیڈا کے انسانی حقوق کے کارکنوں کے وفد کے ارکان نے دورے کے اختتام پر عزم کا اعادہ کیا کہ وہ سرکاری عہدیداروں اور اراکین پارلیمنٹ پرزور دیں گے کہ وہ 80(اسّی )لاکھ کشمیریوںکو بھارتی محاصرے سے نکالنے میں کردار ادا کریں۔

کشمیری عوام کی حالت زار کو مزید اجاگر کرنے کے لیے کینیڈا میں کوششیں تیزکرنا اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم پر بھارت کے خلاف بائیکاٹ اور پابندیوںکی مہم چلائیں گے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ عالمی سطح پر بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج بھی جاری ہے اور جاری رہے گا۔

نئی دہلی میں جموں و کشمیر کے پولیس چیف دلباغ سنگھ نے پولیس افسران کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ وزارت داخلہ امور نے منظوری دے دی ہے کہ نئے سال کے موقع پر انٹرنیٹ سروس مرحلہ وار بحال کی جاسکتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہائیکورٹ نے تین افراد جاوید احمدپرے،امتیاز حسین میر اور ارشاد احمد ڈار کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ان پر لاگو کالا قانون ''پی ایس اے ''کالعدم قرار دے دیا اورانھیں رہا کرنے کے احکامات دیدیے۔ کیا کالے قوانین بھارتی شہریوں کی آواز دبا سکتے ہیں اس کا جواب اس فیصلے میں نظر آتا ہے۔

بھارت میں طلبا اور خواتین سمیت ہزاروں مظاہرین نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی منسوخی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد پچیس سے زائد ہوچکی ہے۔ جن میں بیشتر شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہوئیں۔گزشتہ دس بارہ روز میں ڈیڑھ ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتارکیا گیا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون بھارت کے بیس کروڑ مسلمانوں کے خلاف امتیازی قانون ہے جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہندوم قوم پرست ایجنڈے کا حصہ ہے۔ امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے بھارتی مسلمانوں پر چھائے خوف اور نقل مکانی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمان خوف میں مبتلا ہیں، بھارتی مسلمان اپنے محلے چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو رہے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے دہلی میں فلیگ مارچ کیا ہے جب کہ لوگوں کو مظاہروں میں شرکت سے روکنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات کیے جا رہے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق شہریت کے متنازع قانون اور بھارتی حالات پر اپنی رپورٹس مرتب کر رہے ہیں جوکہ بھارت کے مظالم کو دنیا کے سامنے لا رہے ہیں۔ لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ علی گڑھ یونیورسٹی میں ریاستی پولیس نے طلبہ پر تشدد کیا، فائرنگ کی گئی اور گرینیڈ پھینکے، پولیس نے مسلمان طلبہ پر مذہبی منافرت کے جملے بھی کسے، جامعہ ملیہ کی لائبریری میں گھس کر مسلم طلبہ پر تشدد کیا گیا۔

لاس اینجلس ٹائمز کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں پر منظم حملے کیے جا رہے ہیں۔کرناٹک میں بی جے پی وزیر نے مظاہرین کی جائیداد ضبط کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔کہتے ہیں دوست تو تبدیل ہوسکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں،کچھ بھی ہو ہم دونوں کو ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہی پڑے ہی گا۔ اس بات کا جواب یہ ہے کہ بھارت روز اول سے پاکستان کا دشمن نمبر ایک ہے۔ بھارت وہ شاطر پڑوسی ہے جس کے ساتھ ہم دوستی بھی نہیں کرسکتے ۔ہمیں ہر حال میں بھارت کی شاطرانہ چالوں سے بچنے کے لیے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مظلوم بھارتی مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنا ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں