موتیا کےعلاج کیلیے نئی لیزرکیٹریکٹ تکنیک متعارف کرا دی گئی

ملک میں آنکھوں کی بیماری موتیا تیزی سے بڑھ رہی ہے، جدید طریقہ علاج سے آپریشن میں10منٹ لگتے ہیں، ڈاکٹر شریف ہاشمانی

بڑھتی عمر،شعاعیں اور غیر مناسب غذا موتیا کی وجوہات ہیں،دھندلا نظر آنا موتیا کی علامت ہے،تقریب سے ماہرین چشم کا خطاب ۔ فوٹو : فائل

پاکستان میں آنکھوں کی بیماری موتیا کے علاج کیلیے لیزر (کیٹریکٹ) تکنیک متعارف کرادی گئی،لیزرکیٹریکٹ سرجری کی تعارفی تقریب میں مہمانان تاجر اور صنعت کار عقیل کریم ڈیڈھی اور عارف حبیب اور ماہر امراض چشم ڈاکٹراخترجمال خان نے شرکت کی۔

ماہر امراض چشم ڈاکٹر شریف ہاشمانی نے بتایا کہ اس جدید طریقہ علاج کے دوران لیزر کی مدد سے آپریشن کیا جاتا ہے، دنیا بھر میں یہ طریقہ علاج 2010 میں متعارف ہوا تھا تھا جو 3 سال کے مختصر عرصے میں پاکستان میں بھی دستیاب ہے،اس آپریشن میں پانچ سے دس منٹ لگتے ہیں،آنکھوں کی بیماری موتیا خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے،40 سال سے زائد عمرکے50 فیصد افراد یا تو موتیاکی بیماری کا شکار ہیں یا اس کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔




اگر موتیا پر توجہ نہ دی جائے تو یہ وقت کے ساتھ شدت اختیار کر کے کالے پانی کی شکل اختیار کر لیتی ہے جس کا علاج ناممکن ہے، اب نئی تکنیک موثر اور فائدہ مند ہے،ہم مستقبل میں آنکھوں کی بیماریوں کی تعلیم کے لیے یونیورسٹی اور بزرگوں کے لیے اولڈ ہوم قائم کرنا چاہتے ہیں،ڈاکٹر اختر جمال خان نے کہا کہ بڑھتی عمر، الٹراوائلٹ شعاعیں اور غیر مناسب غذا اس بیماری کی وجوہات ہیں۔

کم اور زیادہ تر صورتوں میں دھندلا نظر آنا موتیا کی بیماری کی ابتدائی علامات ہیں، نئے اور جدید طریقہ علاج سے وقت کی بچت علاج کا خرچہ کم ہوگیا ہے،ڈاکٹر عظمیٰ شاہین نے کہا کہ موتیا کا آپریشن کرانا فوری لازمی نہیں ہوتا لیکن جب آپ اچھا دیکھنا چاہیں توپھر موتیا کا علاج کرالینا چاہیے،علامات ظاہرہونے کے 6 ماہ سے ایک سال کے اندر آپریشن کرالینا بہتر ہے،اب موتیا قابل علاج ہے جس سے بینائی کو بچایا جا سکتا ہے۔
Load Next Story