قومی کرکٹ سلیکشن کمیٹی کو ایک بار پھر توسیع مل گئی

باقاعدہ لیٹر نہیں دیے گئے، بے یقینی کے بادل دیگر بورڈ ملازمین کے سر پر منڈلانے لگے


Sports Reporter November 06, 2013
عبوری کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے معاہدوں میں توسیع کر دی ہے.فوٹو:فائل

چیئرمین کے بغیر ماہانہ کنٹریکٹ پر چلنے والی قومی سلیکشن کمیٹی کو ایک بار پھر توسیع مل گئی۔

حسب توقع معاہدے میں توسیع کیلیے زبانی احکامات ہی کافی ثابت ہوئے، باقاعدہ لیٹر نہیں دیے گئے، بے یقینی کے بادل دیگر کئی ملازمین کے سر پر منڈلا رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق عبوری کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کو عدالت کی طرف سے معطل کیے جانے کے بعد تاثر دیا گیا تھا کہ بورڈ انتظامی بحران کا شکار اور سلیکٹرز و بولنگ کوچ سمیت 89 کنٹریکٹ ملازمین کی ملازمتیں خطرے میں ہیں، مدت ملازمت31 اکتوبر کوختم ہونے کی وجہ سے کوئی حاضری نہیں لگا رہا، حقیققت یہ تھی کہ چیئرمین کے ملک سے باہر ہونے کی صورت میں بھی کنٹریکٹ ملازمین کو گھر نہیں بھیج دیا جاتا بلکہ معاہدے میں توسیع بعد میں بھی کرلی جاتی ہے، یوں بھی معطلی کے دور میں روز مرہ امور کی انجام دہی کیلیے عدالت نے سیکریٹری کو ذمہ داریاں تفویض کردی تھیِں، اس لیے انتظامی بحران کا کوئی خدشہ نہیں تھا۔



منگل کو ذرائع نے بتایا کہ بے یقینی کی فضا پیدا کیے جانے سے خدشات کا شکار سلیکٹرز کو پی سی بی حکام نے جنوبی افریقہ سے ٹوئنٹی20 سیریز کی ٹیم منتخب کرنے کیلیے اجلاس بلانے کاکہا تو ان کا موقف تھا کہ ہمارے کنٹریکٹ31 اکتوبر کوختم ہو چکے ہیں، ان حالات میں کام کیسے کر سکتے ہیں،اس پر انہیں حسب توقع زبانی بتایا گیا کہ عبوری کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے معاہدوں میں توسیع کر دی ہے، ذرائع کے مطابق لیٹر تیار کرلیے گئے لیکن سلیکٹرز کو تاحال موصول نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے انھیں اندازہ نہیں کہ ان کو مزید کتنے عرصہ کیلیے کام جاری رکھنا ہوگا۔ ممکنہ طور پر ایک ماہ کی توسیع کا سن کر سلیکٹرز پریشان ہیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف مختصر سیریزکا شیڈول طے ہونے کے بعد انھیں آئندہ چند روز میں قومی ٹیم کا انتخاب کرنا ہوگا،اسی ماہ پی سی بی متحدہ عرب امارات میں انڈر 19سہ ملکی سیریز کی میزبانی کرے گا، اس سیریز کیلیے بھی ٹیم کا چنائو چند دنوں میں کرنا ضروری ہے۔اسی طرح کی بے یقینی کے بادل دیگر کئی ملازمین کے سر پر منڈلا رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں