کراچی میں بد امنی کی لہر برقرار اہلسنت و الجماعت کے6کارکنوں سمیت مزید17افراد قتل

اخترکالونی میں2،مہران ٹاؤن میں2،ڈیفنس اورکورنگی میں2،مرازقائدپرجامعہ بنوریہ کاطالب علم جاں بحق


Staff Reporter November 06, 2013
لیاری میں2،پریڈی،قصبہ،بلدیہ،اورنگی،ماڑی پورمیں6ہلاکتیں،فائرنگ کے2زخمی چل بسے، 2دن میں27افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے. فوٹو: فائل

شہر میں ٹارگٹ کلنگ اورپرتشددواقعات میں اہلسنّت والجماعت کے6کارکنوںسمیت17افرادہلاک ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق محمودآباد تھانے کی حدوداخترکالونی سیکٹر 4گلی نمبر10خبیرآٹوزکے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے2افرادکوہلاک کردیا اورفرارہوگئے،مقتولین کی شناخت40سالہ مفتی طارق شاہ اور40سالہ یادمحمدشاہ کے نام سے ہوئی،مقتول آپس میں دوست اورجمہوریہ کالونی کالا پل کے رہائشی تھے،ہلاک ہونے والے مفتی طارق شاہ ڈیفنس فیز ون میں پی این ایس شفاکے قریب واقعے بحریہ کے اسکول کے ٹیچرجبکہ مقتول یادمحمدشاہ سندھ ویلفیئر بورڈ میں گریڈ17کے افسراور3بچوں کاباپ تھے، دونوں افراد جامعہ بنوریہ سے فارغ التحصیل تھے۔

ڈیفنس فیزون گولڈ مارک پلازہ کے عقب میں10-Eاسٹریٹ پرگھات لگائے نامعلوم مسلح ملزمان نے 24سالہ محمدجان کوفائرنگ کرکے ہلاک کردیا،مقتول اعظم بستی کارہائشی اوراس کاآبائی تعلق گلگت سے تھا، جاں بحق ہونے والا مقتول محمد جان جامعہ بنوریہ سے فارغ التحصیل اور ان کا اہلسنّت و الجماعت سے تعلق تھاجبکہ مقتول ڈیفنس فیز ون میں واقع ابو بکر مسجد اور اعظم ٹاؤن میں واقعے مقدس مسجد سمیت کئی مساجد اور دیگر مقامات پر بچوں کو دینی تعلیم دیا کرتاتھا۔کورنگی مہران ٹاؤن میں ڈرائیونگ لائسنس آفس کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے2 افراد کو ہلاک کر دیا۔

مقتولین کی شناخت36 سالہ رمضان اور32سالہ محمدایازکے نام سے کی گئی۔کورنگی ضیاکالونی ناصرجمپ مسجد علی کے قریب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک کر دیا اورفرار ہو گئے،ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت 35سالہ رضا گل کے نام سے کی گئی، مقتول پی ایم ٹی کالونی کا رہائشی جبکہ اس کاآبائی تعلق نورا لائی کوئٹہ سے تھا،ترجمان اہلسنّت و الجماعت عمرمعاویہ کے مطابق اختر کالونی ،ڈیفنس اورکورنگی میں ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنائے جانے والے مفتی طارق شاہ،محمد جان، رضا گل،ایازاور یادمحمد اہلسنّت و الجماعت کے کارکنان تھے۔نیوپریڈی اسٹریٹ ٹیلی فون ایکسچینج کے قریب فائرنگ سے20سالہ غلام بنی ہلاک ہوگیا،مقتول لائنزایریاکا رہائشی اور اس کی پنکچر کی دکان تھی۔لیاری علی محلہ سے نامعلوم شخص کی لاش ملی جسے اغوا کے بعدفائرنگ کرکے ہلاک کیاگیا۔

تاہم شناخت نہیں کیاجاسکا جبکہ پیر کولیاری آٹھ چوک گل محمدی لائن میں فائرنگ سے ہلاک کیے جانے والے شخص کو30 سالہ شعیب حسین کے نام سے شناخت کرلیاگیا،پولیس کے مطابق مقتول کو لیاری گینگ وار کے عبد الجبار عرف جینگو اور اس کے ساتھیوں نے اغوا کے بعد قتل کیا ہے۔قصبہ کالونی ڈھائی نمبرمیں موٹرسائیکل پرسوارملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اوردوسرازخمی ہوگیا ،ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت35 سالہ ندیم عرف سونو اور زخمی کی 20 سالہ فرحان کے نام سے ہوئی۔ہلاک اور زخمی ہونے والے قصبہ کالونی ڈھائی نمبرکے رہائشی تھے اوراپنے گھر کے باہربیٹھے ہوئے تھے ، ہلاک ہونے والے شخص کا تعلق سیاسی جماعت کے یونٹ نمبر 132سے تھا۔بلدیہ ٹاؤن 24کی مارکیٹ کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے23 سالہ فیضان ہلاک ہوگیا ۔

اورنگی ٹاؤن کے علاقے بلوچ پاڑہ قبرستان سے ایک شخص کی 3 ٹکڑوں میں ذبح کی ہوئی لاش ملی ،ماڑی پور روڈپرواقع ایک ہوٹل پرنامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 45 سالہ مطیع اﷲ ہلاک جبکہ 42سالہ جاوید زخمی ہوگیا۔ہلاک ہونے والاہوٹل کامالک بتایاجاتاہے۔شریف آبادزینت اسکوائرمیں ٹیلرشاپ پرفائرنگ کازخمی44سالہ سہیل علی حسن زخموںکی تاب نہ لاتے ہوئے دوران دم توڑگیا،بلدیہ اتحادٹاؤن تھانے کی حدود میں ذاتی جھگڑے کے دوران زخمی ہونے والا28 سالہ احسن گزشتہ روز جناح اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔مزارقائدوی آئی پی گیٹ نیو ایم اے جناح روڈپرنامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں کی فائرنگ سے جامعہ بنوری ٹاؤن کے 2 طالبعلم شدید زخمی ہوگئے۔

جس میں ایک زخمی مصباح اﷲ سڑک پر زخمی حالت میں ملاجسے انتہائی تشویشناک حالت میں چھیپا ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال لاگیا جبکہ واقعہ کے چندگھنٹے کے بعد مزارقائدکی دیوارکے ساتھ لگے ہوئے پودوں سے زخمی ہونے والے دوسرے نوجوان18سالہ ضیاالرحمٰن کی لاش ملی ، واقعے پرعلمااورطلبامیں شدیدغم وغصے کی لہردوڑگئی اورانھوں نے گرومندرکے قریب دھرنادیدیا۔ کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے دیگر افسران کے ہمراہ علماسے مذاکرات کیے اور قاتلوں کی گرفتاری کایقین دلایا۔



آخری اطلاعات آنے تک مقتول عبدالرحمٰن کی میت رکھ کر مشتعل افراد کا گرومندر سے جامعہ بنوری ٹاؤن تک احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی ، مولانا علی انور اور سیکریٹری سیاسیات کراچی علی حسین نقوی نے نمائش چورنگی اور انچولی سوسائٹی میں علیحدہ علیحدہ احتجاجی مظاہروں کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کیا صوبائی حکومت محرم الحرام کے آغاز پر ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے ذمے داروں کو گرفتار کرے ورنہ وزیراعلیٰ ہاؤس کاگھیراؤکیاجائے گا۔

شہر میں پولیس اوررینجرز کے پے در پے ٹارگٹڈآپریشن اورایک دوسرے پرسبقت لے جانے کیلیے زیادہ سے زیادہ گرفتاریوں کے دعوؤں اور بھاری تعدادمیں اسلحہ برآمد کر کے مصنوعی امن و امان قائم کرنے کا بھانڈا پھوٹ گیا، ٹارگٹ کلرز کی گرفتاریاں ، انھیں شہر سے بھگانے اور کیفر کردار تک پہنچانے کے دعوے تو بہت کیے گئے تاہم پولیس اور رینجرز 2 دن میں27افرادکی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ایک بھی ٹارگٹ کلر کو واردات کے بعد فرارہوتے ہوئے پکڑنے میں ناکام رہے جبکہ شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ ، محاصرے اور ٹارگٹڈ آپریشن کا سلسلہ بدستور جاری ہے تاہم ٹارگٹ کلرزپولیس اور رینجرز کی آنکھوں سے اوجھل رہے ۔

وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں قیام امن کے لیے دو ماہ قبل 5 ستمبر کو رینجرز کو ٹارگٹ کلرز ، اغوا برائے تاوان ، بھتہ خوری اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف آپریشن کی اجازت دیے جانے کے بعد شہر بھر میں رینجرز کی جانب سے ٹارگٹڈ آپریشن ، محاصروں اور چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران سیکڑوں افراد کو گرفتار ، بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں کمی کے دعوے تو ضرور کیے گئے تاہم یہ کمی مصنوعی ہی ثابت ہوئی ، رینجرز اور پولیس کی مصنوعی کارکردگی کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جبکہ پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں لیاری میں دو متحارب گروپوں کی درمیان علاقے میں بالادستی قائم کرنے کے لیے خونی تصادم ہوا ۔

جس میں دونوں گروپ کے انتہائی مطلوب ملزمان جدید ہتھیاروں سے لیاری کی سڑکوں پر دنداناتے رہے اور ایک دوسرے پر نہ صرف فائرنگ بلکہ راکٹ ، دستی بم اور اوان گولے بھی مخالفین کے ٹھکانوں اور رہائش گاہوں پر داغتے رہے اور انھیں پکڑنے کی کسی میں بھی ہمت نہیں تھی، رینجرز اور پولیس کی جانب سے قائم کیے جانے والے مصنوعی امن کا بھانڈ پھوڑ دیا اور جس دیدا دلیری سے ٹارگٹ کلرز نے پیر کو شہریوں کو جس طرح سے چن چن کر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا اس سے اندازہ ہوتا تھا کہ شہر میں شاید قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے اور نہ ہی ملزمان کو پولیس اور رینجرز کو کوئی خوف تھا، منگل کا آغاز پیر سے زیادہ بھیانک نکلا اور کورنگی و ڈیفنس میں 5 منٹ کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں5افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور اس کے بعد دن بھر وقفے وقفے سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔

جس میں اہلسنت و الجماعت کے 6 کارکنان سمیت11 افرادسے جینے کاحق چھین لیاگیا،شہرمیں کچھ روزجاری رہنے والے مصنوعی امن کے بعدپیراورمنگل کوٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ڈاکٹر ، متحدہ قومی موومنٹ اور اہلسنت و الجماعت کے کارکنان سمیت مجموعی طور پر27 افرادکوٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا،ٹارگٹ کلنگ کی حالیہ لہرکی وجہ سے شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے شروع ہونے سے 2 روز قبل فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے پولیس اور رینجرز کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے جبکہ ٹارگٹ کلرز نے جس منظم اندازہ میں وارداتیں کی ہیں اس سے پولیس اور رینجرز کی کارکردگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں