وفاق سے علیحدگی اور سندھ میں شمولیت ایم کیو ایم کا پی پی کو ٹھنڈا جواب

پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے قانون میں ترمیمی بل لائے تو متحدہ بھرپور ساتھ دے گی۔


عامر خان January 01, 2020
پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے قانون میں ترمیمی بل لائے تو متحدہ بھرپور ساتھ دے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اپنے دورہ کراچی میں شہریوں کے مسائل حل کرنے کی نوید سنائی ہے۔ اپنے مصروف دورے میں وزیراعظم نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ایوارڈز کی تقسیم، بزنس کمیونٹی اور ارکان اسمبلی سے ملاقات کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت بھی کی۔

وزیراعظم کا پی ایس ای کی تقریب سے خطاب میں کہنا تھاکہ بزنس کمیونٹی کو نیب کا خوف تھا، بزنس کمیونٹی کو نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب سے الگ کر دیا، نئے نیب آرڈیننس کے ذریعے تاجر برادری کے لیے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں اس آرڈیننس کے تحت نیب بزنس کمیونٹی سے پوچھ گچھ نہیں کر سکتا، یہ کام ایف بی آر اور دیگر اداروں کا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ مشکل وقت گزرنے کے بعد ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے، 2019 معاشی استحکام کا سال تھا اور 2020 ترقی کا سال ہوگا۔ بزنس کمیونٹی کے رہنماؤں سے ملاقات میں ان کا کہنا تھاکہ کاروباری طبقہ ملک کی معاشی ترقی میں ایک اہم ستون کا درجہ رکھتا ہے، حقیقی ترقی پرائیوٹ سیکٹر کی طرف سے سرمایہ کاری سے ہی ممکن ہے۔

حکومت کا کام کاروباری طبقے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو ہدایات دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنے حلقوں میں عوام کے مسائل حل کرانے پر بھرپور توجہ دیں، اپوزیشن اس لیے شور مچا رہی ہے کہ ہم نے ان کی کرپشن پکڑی ہے۔ تحریک انصاف کی طویل جدوجہد ہے جس کا مقصد غریب عوام کی خدمت کرنا اور ان کو تحفظ فراہم کرنا ہے منتخب نمائندے اندرون سندھ کے علاقوں پر خصوصی توجہ دیں جہاں انتہائی غربت اور کسمپرسی کی وجہ سے لوگوں کوکئی مسائل کا سامنا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں حکام کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ پیکیج کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2019-2020 کے لیے مختص کی جانے والی پوری رقم ریلیز کی جا چکی ہے۔ گرین لائن منصوبے کا پہلا مرحلہ جس میں تعمیراتی کام شامل تھا مکمل کر لیا گیا ہے تاہم آپریشنل مرحلہ ایکنیک کی منظوری کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔ تھر کے لیے پانی کے فلٹریشن پلانٹس اور اسپتالوں کے منصوبے جلد مکمل ہو جائیں گے۔

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اپنے ماضی میں کیے گئے دوروں میں عوامی مسائل کے حل کے لیے ہدایات جاری کر چکے ہیں لیکن اصل مسئلہ ان احکامات پر عملدرآمد کا ہے۔

اگر سندھ پیکج کے لیے وفاق کی جانب سے جاری کی گئی تمام رقم فراہم کی جا چکی ہے تو اس کے ثمرات عوام تک پہنچتے ہوئے نظر کیوں نہیں آرہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو وزیراعظم کی جانب سے دی گئی ہدایات بھی انتہائی اہم ہیں۔ پی ٹی آئی اس وقت شہر کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت ہے اور عوام اس سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوشش کرتی ہوئی نظر آئے گی تاہم دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ ان ارکان اسمبلی کی اکثریت اپنے حلقوں میں اجنبی نظر آتی ہے ، جس کے نقصانات پی ٹی آئی کو آنے والے بلدیاتی انتخابات میں اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دے کر سیاسی ہلچل پیدا کردی ہے۔کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم پاکستان کو پیشکش کی کہ اگر وہ وفاق میں تحریک انصاف کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کرکے حکومت گرانے میںاپوزیشن کا ساتھ دے تو پیپلزپارٹی سندھ حکومت میں اسے حصہ دینے کے لیے تیار ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ کراچی کے عوام کو معلوم ہے کہ عمران خان نے انہیں دھوکا دیا ہے۔

ان کا ہر وعدہ جھوٹا نکلا ہے اور 2020 میں جب انتخابات ہوں گے تو یہ عوام عمران خان کے حوالے سے یوٹرن ہی لیںگے۔ بلاول بھٹو زراری نے صوبے میں گیس بحران کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق کی گیس کی پالیسی کی مزاحمت کرتے ہیں، ہمارے صوبے کا حق مارا جا رہا ہے، آپ وہاں سے گیس چھین رہے ہیں جہاں سے گیس پیدا ہو رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی ایم کیو ایم کو کی گئی پیشکش کے حوالے سے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی نے سندھ کے شہری علاقوں کی سیاست اور بلدیاتی انتخابات سے قبل اس طرح کی آفر کرکے ایم کیو ایم پاکستان کو امتحان میں ڈال دیا ہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے وفاقی حکومت کے حوالے سے متعدد بار تحفظات سامنے آچکے ہیں اور اس کو شکایات ہیں کہ تحریک انصاف حکومت سازی کے وقت ان کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔

ایسے وقت میں جب ایم کیو ایم پاکستان کو سیاسی مشکلات کا سامنا ہے بلاول بھٹو زرداری کی اس طرح پیشکش اس کے لیے مزید مشکلات پیداکرے گی ۔ دوسری جانب ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان نے وفاقی حکومت سے اتحاد کراچی کے مفاد کی خاطر کیا ہے، وزارتوں کے لیے نہیں۔ وفاقی حکومت کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی سے مطمئن نہیں لیکن حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کسی کی خواہش پر نہیں کریںگے۔ایم کیو ایم وزارتوں کے بجائے عوامی حقوق کی سیاست کر رہی ہے۔

بلاول بھٹو اپنی جماعت کے بارہ سالہ دور حکومت میں سندھ اور بالخصوص کراچی کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کے ازالے کو اپنے ایجنڈا میں شامل کریں۔ایم کیو ایم کو وزارتوں کی پیشکش کے بجائے بلاول بھٹو مقامی حکومتوں کے نظام کو بااختیار بنائیں۔ پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے قانون میں ترمیمی بل لائے تو متحدہ بھرپور ساتھ دے گی۔

پیپلز پارٹی اگر سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں اور کی تلافی چاہتی ہے تو واٹربورڈ، کے ڈی اے، ایل ڈی اے اور بلڈنگ کنٹرول سمیت تمام شہری اداروں کو مقامی حکومت کے ماتحت کرے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ متحدہ پاکستان نے اپنے بیان میں بلاول بھٹوزرداری کی ایم کیوایم پاکستان کوسندھ حکومت میں شامل ہونے کی پیشکش تو فی الحال مسترد کردی ہے تاہم متحدہ نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے لیے قانون سازی کرنے پر اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایم کیوایم پاکستان کا طویل عرصہ سے یہ مطالبہ ہے کہ مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ان کو فنڈز دئیے جائیں۔اب یہ دیکھنا ہوگا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اگر واقعی ایم کیوایم پاکستان کو سندھ حکومت میں شامل کرنا چاہتی ہے تو اس کو متحدہ کے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کے مطالبہ کو تسلیم کرنا ہوگا۔اگر پیپلزپارٹی کی جانب سے متحدہ کے اس مطالبہ کو تسلیم کرلیا گیا تو '' ملکی سیاست '' میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔اب ایم کیوایم پاکستان نے پی پی کی اس ''سیاسی پیشکش ''کا جواب ٹھنڈی پالیسی میں دے کر پیپلزپارٹی کو ہی امتحان میں ڈال دیا ہے۔

صوبہ سندھ میں تجاوزات کے حوالے سے آپریشن ایک انسانی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔کئی سالوں سے جاری آپریشن میں مختلف علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو ان کے گھروں سے محروم کردیا گیا ہے۔ یہ آپریشن کراچی سے سکھر سمیت مختلف شہروں میں جاری ہے۔ سندھ کابینہ نے اپنے حالیہ اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا ہے اور عدلیہ سے مودبانہ گزارش کی ہے کہ ہمیں عدالتوں کا بے حد احترام ہے، گھر مسمار کرنے سے پہلے متبادل گھروں کا انتظام کرنا انتہائی ضروری ہے، جن لوگوں کو بے گھر کریں گے وہ کہیں اور جا کر قبضہ کرکے گھر بنائیں گے۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے بے گھر ہونے والوں کو خیمے اور کمبل فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ حکومتوں اور انتظامیہ کی نااہلی ہے کہ پہلے تو انہوں نے مختلف مقامات پر تجاوزات کو قائم ہونے دیا اور جب یہاں رہائش پزیر افراد اور کاروبار کرنے والوں نے اپنا مستقبل ان مقامات سے وابستہ کرلیا تو انہیں کوئی متبادل جگہ دیئے بغیر بے گھر کردیا گیا۔

یہ انتہائی حساس مسئلہ ہے جس پر حکومت ،عدلیہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو انسانی ہمدردی کے جذبہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرنا ہوگا ورنہ مستقبل میں اس کے منفی اثرات سامنے آسکتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اس معاملے پر مربوط پلان بنایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں