شکستوں سے بے حال پاکستان کا بُرا سال تمام
6 ٹیسٹ میں واحد جیت سری لنکا کیخلاف ملی، ورلڈکپ مہم گروپ مرحلے میں ختم ہوئی، 10 ٹی ٹوئنٹی میں ایک فتح
شکستوں سے بے حال پاکستان کرکٹ کا ایک برا سال تمام ہوا،6 ٹیسٹ میں واحد فتح سری لنکا کیخلاف میچ میں پائی، 25ون ڈے میں سے صرف 9میں کامیابی حاصل کی۔
ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ایک مشکل سال تھا،جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ٹورز پر طویل فارمیٹ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، فخر زمان، شعیب ملک، سرفراز احمد، حسن علی اور شاداب خان کی ناقص فارم محدود اوورزکی کرکٹ میں شکستوں کا سبب بنی، بابر اعظم نے تینوں فارمیٹ میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، پیسرز شاہین شاہ آفریدی اورنسیم شاہ نے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔
پاکستان نے 2019 میں 6ٹیسٹ میں واحد فتح کراچی میں آئی لینڈرز کیخلاف دسمبر میں کھیلے جانے والے میچ میں پائی، 25ون ڈے میں سے صرف 9 میں کامیابی حاصل کی، ورلڈکپ مہم گروپ مرحلے میں ہی تمام ہوئی۔
عالمی نمبر ون ہونے کے باوجود پاکستان نے 10ٹی ٹوئنٹی میچز میں سے صرف ایک جیتا،حیران کن بات یہ تھی کہ گرین شرٹس ہوم گراؤنڈ پرنوآموز سری لنکن ٹیم کے ہاتھوں کلین سوئپ ہوئے۔
پی سی بی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایک مشکل سال تھا، گو کہ پاکستان ٹیم دسمبر میں سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب رہی مگر اس سے قبل جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ٹورز پر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، گرین شرٹس محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی زیادہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکے۔
اس کی ایک بڑی وجہ اہم میچز سے قبل قومی کرکٹرزکاآؤٹ آف فارم ہونا تھا، فخر زمان بیٹنگ لائن اپ کا اہم ہتھیار تھے لیکن ورلڈکپ سے قبل انگلینڈ اورآسٹریلیا کیخلاف سیریز میں اپنی پرفارمنس میں تسلسل برقرار نہیں رکھ سکے،شعیب ملک اور سرفرازاحمد، بولرز حسن علی اورشاداب خان کی فارم خراب ہونے سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی، کوچ و چیف سلیکٹرکا عہدہ سنبھالا تو یہ سب مسائل سامنے تھے۔
مصباح الحق نے کہا کہ کئی باصلاحیت کرکٹرز کی انفرادی کارکردگی شاندار رہی، بابراعظم نے تینوں فارمیٹ میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، ٹی ٹوئنٹی میں سرفہرست بیٹسمین نے ون ڈے میں بھی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا،آئی سی سی ورلڈکپ اور ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنی کلاس دکھائی۔
آسٹریلیا کے بعد سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز کے دونوں میچز میں بھی سنچریاں بنائیں، پیسرز نے بھی روشن مستقبل کی نوید سنائی، شاہین شاہ آفریدی آئی سی سی ورلڈکپ سے لیکرآسٹریلیا کی پچز اور پھر سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر بھی شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے، آسٹریلیا اور پھر سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں نسیم شاہ کی کارکردگی میں ایک اچھے فاسٹ بولر کی جھلک نظر آئی، قومی کرکٹرز کو جتنے زیادہ میچز ملیں گے۔ ان کی کارکردگی میں اتنا ہی نکھار آئے گا، ٹیسٹ کرکٹ میں محمد رضوان کی کارکردگی نمایاں رہی، اسی طرح افتخار احمد نے آسٹریلیا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔
مصباح الحق نے کہا کہ رواں سال اسکواڈ اور فائنل الیون کے انتخاب کے معاملے میں کیے جانے والے فیصلے آسان نہیں تھے، خاص طور پر نوجوان فاسٹ بولرز کو آسٹریلیا میں کھلانا مشکل فیصلہ تھا، مستقبل میں بہترین نتائج کے حصول کیلیے کام جاری ہے جوآہستہ آہستہ سامنے آئیں گے، ہدف پاکستان کو تینوں فارمیٹ میں وننگ ٹریک پرگامزن کرنا ہے، باصلاحیت کرکٹرز کی موجودگی میں قومی ٹیم مستقبل میں بہترنتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ایک مشکل سال تھا،جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ٹورز پر طویل فارمیٹ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، فخر زمان، شعیب ملک، سرفراز احمد، حسن علی اور شاداب خان کی ناقص فارم محدود اوورزکی کرکٹ میں شکستوں کا سبب بنی، بابر اعظم نے تینوں فارمیٹ میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، پیسرز شاہین شاہ آفریدی اورنسیم شاہ نے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔
پاکستان نے 2019 میں 6ٹیسٹ میں واحد فتح کراچی میں آئی لینڈرز کیخلاف دسمبر میں کھیلے جانے والے میچ میں پائی، 25ون ڈے میں سے صرف 9 میں کامیابی حاصل کی، ورلڈکپ مہم گروپ مرحلے میں ہی تمام ہوئی۔
عالمی نمبر ون ہونے کے باوجود پاکستان نے 10ٹی ٹوئنٹی میچز میں سے صرف ایک جیتا،حیران کن بات یہ تھی کہ گرین شرٹس ہوم گراؤنڈ پرنوآموز سری لنکن ٹیم کے ہاتھوں کلین سوئپ ہوئے۔
پی سی بی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایک مشکل سال تھا، گو کہ پاکستان ٹیم دسمبر میں سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب رہی مگر اس سے قبل جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے ٹورز پر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا، گرین شرٹس محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی زیادہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکے۔
اس کی ایک بڑی وجہ اہم میچز سے قبل قومی کرکٹرزکاآؤٹ آف فارم ہونا تھا، فخر زمان بیٹنگ لائن اپ کا اہم ہتھیار تھے لیکن ورلڈکپ سے قبل انگلینڈ اورآسٹریلیا کیخلاف سیریز میں اپنی پرفارمنس میں تسلسل برقرار نہیں رکھ سکے،شعیب ملک اور سرفرازاحمد، بولرز حسن علی اورشاداب خان کی فارم خراب ہونے سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی، کوچ و چیف سلیکٹرکا عہدہ سنبھالا تو یہ سب مسائل سامنے تھے۔
مصباح الحق نے کہا کہ کئی باصلاحیت کرکٹرز کی انفرادی کارکردگی شاندار رہی، بابراعظم نے تینوں فارمیٹ میں عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، ٹی ٹوئنٹی میں سرفہرست بیٹسمین نے ون ڈے میں بھی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا،آئی سی سی ورلڈکپ اور ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنی کلاس دکھائی۔
آسٹریلیا کے بعد سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز کے دونوں میچز میں بھی سنچریاں بنائیں، پیسرز نے بھی روشن مستقبل کی نوید سنائی، شاہین شاہ آفریدی آئی سی سی ورلڈکپ سے لیکرآسٹریلیا کی پچز اور پھر سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر بھی شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے، آسٹریلیا اور پھر سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں نسیم شاہ کی کارکردگی میں ایک اچھے فاسٹ بولر کی جھلک نظر آئی، قومی کرکٹرز کو جتنے زیادہ میچز ملیں گے۔ ان کی کارکردگی میں اتنا ہی نکھار آئے گا، ٹیسٹ کرکٹ میں محمد رضوان کی کارکردگی نمایاں رہی، اسی طرح افتخار احمد نے آسٹریلیا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔
مصباح الحق نے کہا کہ رواں سال اسکواڈ اور فائنل الیون کے انتخاب کے معاملے میں کیے جانے والے فیصلے آسان نہیں تھے، خاص طور پر نوجوان فاسٹ بولرز کو آسٹریلیا میں کھلانا مشکل فیصلہ تھا، مستقبل میں بہترین نتائج کے حصول کیلیے کام جاری ہے جوآہستہ آہستہ سامنے آئیں گے، ہدف پاکستان کو تینوں فارمیٹ میں وننگ ٹریک پرگامزن کرنا ہے، باصلاحیت کرکٹرز کی موجودگی میں قومی ٹیم مستقبل میں بہترنتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔