2019 اسٹاک مارکیٹ نے سرمایہ کاروں کو 10 فیصد نفع دیا

مختلف شعبوں سے وابستہ کاروباروں پر اعتماد بھی کسی حد تک بحال ہو گیا

2020 میں شیئر مارکیٹ مزید بہتری کی جانب گامزن رہے گی، ریسرچ ہاؤسز ۔ فوٹو: فائل

2019 کے دوران سرمایہ کاروں نے نشیب و فراز سے گزرتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری پر مجموعی طور پر 10 فیصد نفع حاصل کیا۔ اس دوران ایکسچینج میں مندرج مختلف شعبوں سے وابستہ کاروباروں پر اعتماد بھی کسی حد تک بحال ہو گیا۔

ریسرچ ہاؤسز کو توقعات ہیں کہ 2020 میں شیئر مارکیٹ مزید بہتری کی جانب گامزن رہے گی اور اس ضمن میں حیران کن موڑ بھی مشاہدے میں آسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شیئرز کی قیمتیں مسابقتی اور تاریخی طور پر اب بھی کم ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاری پر مزید 20 سے 25 فیصد ریٹرن مل سکتا ہے کیوں کہ قوی امکان ہے کہ نئے سال میں ملک میں معاشی سرگرمیاں زور پکڑ لیں گی۔ 2019 کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس خالص 10 فیصد ریکوری کے ساتھ 40735.08 پر بند ہوا۔ قبل ازیں 2017 اور 2018 میں اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی منفی رہی تھی۔

ٹاپ لائن ریسرچ کو توقع ہے کہ 31 دسمبر 2020 تک مارکیٹ مزید رفتار پکڑے گی اور 20 فیصد اضافے سے 49000 پوائنٹس پر پہنچ جائے گی۔ اے ایچ ایل ریسرچ نے زیادہ خوش امیدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے25 فیصد اضافے سے اسٹاک مارکیٹ کے 51000 پوائنٹس تک پہنچ جانے کی پیش گوئی کی ہے۔


اگر اسٹاک مارکیٹ یہ سطح عبور کر لیتی ہے تو بھی وہ24 مارچ 2017 کو حاصل کردہ اپنی بلند ترین 52876.46 پوائنٹس کی سطح سے نیچے ہی رہے گی۔ اسٹاک مارکیٹ کو بلندی کی جانب سفر میں جن عوامل کی مدد حاصل رہے گی ان میں رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ ( جولائی تا نومبر) کے دوران جاری کھاتے کے خسارے میں 73 فیصد کی زبردست کمی، 5 ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5 فیصد کی بحالی، اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں متوقع نمایاں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر کا 19 ماہ کی بلند ترین سطح 10.9 ارب ڈالر پر پہنچ جانا شامل ہیں۔

مزیدبرآں توقع ہے کہ پاکستان ابتدائی طور پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں رہے گا اور پھر سال کے اواخر میں وائٹ لسٹ میں شامل ہوجائے گا۔عالمی مارکیٹوں میں یوروبانڈ اور سکوک کا متوقع اجرا اور سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو وہ سہارا ملے گا جس کی اسے اشد ضرورت ہے۔

2019 کے دوران پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہ بدترین سے بہترین مارکیٹوں میں شمار ہونے لگی اورکے ایس ای100 انڈیکس 3668 پوائنٹس بڑھ کر40735پوائنٹس کی سطح پر آگیا جس کے نتیجے میں حصص کی مالیت میں بھی مجموعی طور پر 1 کھرب 19ارب2 کروڑ58 لاکھ 61 ہزار 809 روپے کا اضافہ ہوا۔ 2019کے آغاز پر خراب معاشی صورتحال کے باعث جنوری2019 سے اگست2019 تک انڈیکس 8 ہزار 302 پوائنٹس گرگیاتھا جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے 1777ارب روپے ڈوب گئے تھے۔

ایک وقت میں پی ایس ایکس کا شمار دنیا کی بدترین مارکیٹوں میں ہونے لگاتھا اور اگست 2019 میں اسٹاک مارکیٹ سال کم ترین سطح 28 ہزار 764 پر آگئی تھی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کی منظوری کے بعد معیشت کو سہارا ملا اوراسی سال پاکستان اسٹاک ایکس چینج دنیاکی بہترین مارکیٹوں میں شمار ہونے لگی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اسٹاک مارکیٹ بدتر سے بہتر ہوگئی توقع ہے آئندہ سال مزید بہتر پرفارم کرے گی۔
Load Next Story