اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیب ترمیمی آرڈیننس پر مطمئن کرنے کا حکم

نئے آرڈیننس پر کن طبقات کو تحفظ دیا گیا نیب جواب دے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

نئے آرڈیننس پر کن طبقات کو تحفظ دیا گیا نیب جواب دے، چیف جسٹس اطہر من اللہ فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو نئے ترمیمی آرڈیننس پر مطمئن کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی کی ضمانت کے کیس کی سماعت کی۔ اکرم درانی کے وکیل نے درخواست کی کہ اکرم درانی کی ضمانت میں توسیع کی جائے، نئے نیب آرڈیننس کے تحت وہ اس کیس سے نکل جائیں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب پراسکیوٹر سے کہا کہ نئے آرڈیننس میں بیوروکریٹس کو تحفظ دے دیا گیا ہے، پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر تو بیورو کریٹ ہوتے ہیں ان کو تو آپ گرفتار نہیں کرسکتے، اکرم درانی پبلک آفس ہولڈر تھے، تمام اختیار تو سیکرٹری کے پاس ہوتا ہے، کیا آپ نے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر (سیکرٹری)کو کیس میں گرفتار کیا؟۔

عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تناظر میں ریمارکس دیے کہ جس بیورو کریٹ کے پاس تمام اختیار تھا آپ نے اسے نئے قانون میں تحفظ فراہم کردیا، جب اصل اتھارٹی کو تحفظ مل گیا تو آپ عوامی نمائندے کو کیسے گرفتار کرسکتے ہیں، ہمیں مطمئن کریں سارے بیوروکریٹس کو تحفظ دے دینے کے بعد پبلک آفس ہولڈر کو کیسے گرفتار کریں گے؟۔


نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ جن کے پاس اختیار ہے، وہ بھی ملزم ہے، نئے آرڈیننس پر جو صورتحال بنی، اس پر جواب کے لیے مہلت دے دیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے تناظر میں نیب پراسیکیوٹر مطمئن کرے، جن طبقات کو تحفظ دیا گیا نیب جواب دے۔

عدالت نے رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی کی چار نیب انکوائریز میں عبوری ضمانت میں 15 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار لامحدود نہیں، نیب غلط کرتا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری پر پریس ریلیز ایسے جاری کرتا ہے جیسے وہ شخص سزا یافتہ مجرم ہو۔
Load Next Story