کراچی اسٹاک مارکیٹ ٹیکسٹائل و پٹرولیم سیکٹر میں خریداری انڈیکس23000 کی حد پار کر گیا
حصص کی مالیت میں مزید70 ارب89 کروڑ80 لاکھ10 ہزار 802 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
RAWALPINDI:
پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے سے ٹیکسٹائل سیکٹرکے حصص زیادہ متحرک ہونے اور مارجن میں بہتری کی توقعات پرپٹرولیم کمپنیوں میں خریداری لہر کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی نمایاں تیزی کا تسلسل قائم رہا ۔
جس سے انڈیکس کی23100 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی، تیزی کے سبب67.05 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید70 ارب89 کروڑ80 لاکھ10 ہزار 802 روپے کا اضافہ ہوگیا، یورپی یونین کی جانب سے انکے رکن ممالک کی مارکیٹوں میں پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کی ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت ملنے پر مقامی ٹیکسٹائل کی ان کمپنیوں میں زیادہ سرگرمیاں دکھائی دیں جو یورپ کے لیے بڑے پیمانے پر برآمدات کررہی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بدھ کو بعض سرفہرست ٹیکسٹائل کمپنیوں کے حصص پر اپرلاک لگا، ٹریڈنگ کے دوران این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 57 لاکھ15 ہزار742 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس کے باوجودمارکیٹ تیزی کی جانب گامزن رہی کیونکہ غیرملکیوں 36 لاکھ17 ہزار242، مقامی کمپنیوں 19 لاکھ61 ہزار712، بینکوں ومالیاتی اداروں 84 ہزار 560، میوچل فنڈز26 ہزار 809 اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے25 ہزار420 ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100 انڈیکس 374.51 پوائنٹس اضافے سے23165.21 ہوگیا، کاروباری حجم89 فیصد زائد رہا،16 کروڑ56 لاکھ 50 ہزار690 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 343 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں230 کے بھاؤ میں اضافہ، 94 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے سے ٹیکسٹائل سیکٹرکے حصص زیادہ متحرک ہونے اور مارجن میں بہتری کی توقعات پرپٹرولیم کمپنیوں میں خریداری لہر کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی نمایاں تیزی کا تسلسل قائم رہا ۔
جس سے انڈیکس کی23100 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی، تیزی کے سبب67.05 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید70 ارب89 کروڑ80 لاکھ10 ہزار 802 روپے کا اضافہ ہوگیا، یورپی یونین کی جانب سے انکے رکن ممالک کی مارکیٹوں میں پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کی ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت ملنے پر مقامی ٹیکسٹائل کی ان کمپنیوں میں زیادہ سرگرمیاں دکھائی دیں جو یورپ کے لیے بڑے پیمانے پر برآمدات کررہی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بدھ کو بعض سرفہرست ٹیکسٹائل کمپنیوں کے حصص پر اپرلاک لگا، ٹریڈنگ کے دوران این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 57 لاکھ15 ہزار742 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس کے باوجودمارکیٹ تیزی کی جانب گامزن رہی کیونکہ غیرملکیوں 36 لاکھ17 ہزار242، مقامی کمپنیوں 19 لاکھ61 ہزار712، بینکوں ومالیاتی اداروں 84 ہزار 560، میوچل فنڈز26 ہزار 809 اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے25 ہزار420 ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100 انڈیکس 374.51 پوائنٹس اضافے سے23165.21 ہوگیا، کاروباری حجم89 فیصد زائد رہا،16 کروڑ56 لاکھ 50 ہزار690 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 343 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں230 کے بھاؤ میں اضافہ، 94 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔