ماہی گیروں کی کشتیوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کر لیا گیا غیر رجسٹرڈ لانچیں شکار پر نہیں جا سکیں گی

سمندری راستے سے غیرقانونی اسلحے کی ترسیل کے امکان کو ختم کرنے کیلیے کشتیوں کی نگرانی کی جائے گی.


Business Reporter November 07, 2013
رجسٹریشن کرانے کیلیے کشتی مالکان اور ماہی گیروں کو 15دن کی مہلت، رجسٹرڈ نہ کرانے کی صورت میں لانچ مالک ہر طرح کے نقصان کا خود ذمے دار ہوگا فوٹو : ایکسپریس/فائل

HYDERABAD: سمندری راستے سے کراچی میں غیرقانونی اسلحے کی ترسیل کے امکان کو ختم کرنے کیلیے ماہی گیروں کی تمام کشتیوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران تحقیقاتی اداروں کی جانب سے سمندری راستے سے غیرقانونی اسلحے کی ترسیل کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا جس پر غور کیلیے کسٹم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں مچھلیوں کے شکار پر جانے والی ماہی گیروں کی تمام کشتیوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے کی روشنی میں کراچی فش ہاربر اتھارٹی نے کراچی فشریز ہاربر اتھارٹی نے غیر رجسٹرڈ لانچوں کے شکار کرنے پر پابندی عائد کردی ہے اور کشتی مالکان و ماہی گیروں کو 15دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ لانچ مالکان فوری طور پر اپنی کشتیوں کی کراچی فشریز ہاربر اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کرالیں۔



بصورت دیگر مدت ختم ہونے کے بعد وہ غیر رجسٹرڈ کشتیاں کھلے سمندر میں شکار کے لیے نہیں جا سکیں گی، سپریم کورٹ کی جانب سے سیکیورٹی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے جاری احکامات پرچیف کنٹرولر آف کسٹم کی زیر صدارت متعلقہ اداروں کا مشترکہ اجلاس گزشتہ روز کسٹم ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سمندر میں شکار کے لیے جانیوالی تمام کشتیاں ٹرالر، گیلی نیٹر ڈونڈے اور ڈھیلہ، ہوڑے کراچی فشریز ہاربر اتھارٹی سے رجسٹریشن کے بغیر سمندر میں نہیں جاسکیں گی۔

اس فیصلے کے بعد کراچی فشریز ہاربر اتھارٹی نے اپنے جاری کرد سرکلر کے ذریعے لانچ مالکان کو آگاہ کر دیا ہے اور لانچ مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی لانچ 15 دن کے اندر رجسٹرڈ کرالیں بصورت دیگرمقررہ مدت گزرنے کے بعد شکار پر جانے کی اجازت نہ ہوگئی اور رجسٹرڈ نہ کرانے کی صورت میں لانچ مالک ازخود ہر طرح کے نقصان کا ذمے دار ہوگا، فشریز ذرائع کے مطابق کراچی فش ہاربر سے 4ہزار 500 سے زائد ٹرالر، کشتیاں مچھلی پکڑنے کیلیے گہرے پانیوں میں جاتی ہیں جن میں ایک ہزار سے زائد کشتیاں غیر رجسٹرڈ ہیں، ان غیر رجسٹرڈ کشتیوں میں زیادہ تعداد ڈونڈے اور ہوڑوں کی ہیں جن کی آمد اور روانگی کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔