آرمی چیف کی توسیع پر عدلیہ نے انتظامیہ کے اختیار میں مداخلت کی وزیراعظم

کاروباری طبقے کو نیب سے متعلق تحفظات تھے، ملکی مفاد میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانا پڑا، وزیراعظم

ملکی مفاد میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانا پڑا، وزیراعظم۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر عدلیہ نے انتظامیہ کے اختیار میں مداخلت کی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق اجلاس میں پارلیمانی پارٹی کو آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق اعتماد میں لیا گیا جب کہ پارلیمانی پارٹی کو نیب ترمیمی آرڈیننس سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی نے سوالات بھی کیے، رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے سوال کیا کہ قانونی سازی کرنا تھی تو حکومت نے نظر ثانی اپیل کیوں کی جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے خیال میں عدلیہ نے انتظامیہ کے اختیار میں مداخلت کی، اہم عہدوں پر تقرری حکومت کا اختیار ہے لہذا نظرثانی اپیل میں اختیارات کے تعین سے متعلق نکات اٹھائے ہیں۔


اجلاس کے شرکاء کو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نظرثانی اپیل میں اختیارات کے تعین سے متعلق نکات اٹھائے ہیں جب کہ اٹارنی جنرل نے شرکاء کو نیب آرڈیننس کے خدوخال پر بھی بریفنگ دی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ بیوروکریٹ اور کاروباری طبقے کو نیب سے متعلق تحفظات تھے جس کی وجہ سے ملکی ترقی رک گئی تھی، ملکی مفاد میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانا پڑا، اپوزیشن کے ساتھ حکومتی کمیٹی نیب آرڈیننس پر مشاورت کر رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کا فیصلہ من و عن تسلیم کیا، حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قانون سازی مکمل کی تاہم اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔
Load Next Story