
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو مارنے کا فیصلہ جنگ روکنے کے لیے کیا اور امریکا کے اقدامات جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں ہوتے۔
یہ پڑھیں: بغداد ایئرپورٹ پرامریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد ہلاک
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو دہشتگرد اور بیمار شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے معصوم لوگوں کو ہلاک کیا اور اس کے حملوں سے دور دور تک نئی دہلی اور لندن تک لوگ متاثر ہوئے، لیکن اب ہم سکون کا سانس لے سکتے ہیں کہ قاسم سلیمانی کی دہشت ختم ہوچکی ہے۔
قبل ازیں اپنی ایک ٹویٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قدس فورس کے سربراہ پر امریکی شہریوں کو قتل اور زخمی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا جو مزید امریکیوں کو مارنے کی سازش کر رہا تھا لیکن پکڑا گیا۔
یہ پڑھیں: جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا سخت انتقام لیں گے، ایرانی سپریم لیڈر
امریکی صدر نے مزید لکھا کہ جنرل قاسم سلیمانی ایران میں بھی نفرت کی علامت تھا حال میں حکومت مخالف ہونے والے مظاہروں کو طاقت سے کچلا اور کئی مظاہرین کو قتل کیا، اسی لیے ایران میں قاسم کی ہلاکت پر اندرون ملک اتنا غم نہیں جتنا بیرون ملک دکھایا جارہا ہے۔
عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی راکٹ حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے فوری بعد صدر ٹرمپ نے ٹویٹر پر ملکی پرچم کو بغیر کسی کیپشن کے ساتھ ٹویٹ کرکے کامیابی کا علامتی اظہار کیا۔
....of PROTESTERS killed in Iran itself. While Iran will never be able to properly admit it, Soleimani was both hated and feared within the country. They are not nearly as saddened as the leaders will let the outside world believe. He should have been taken out many years ago!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 3, 2020
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔