صدر ٹرمپ کا مواخذہ نتیجہ کیا ہو گا

امریکی آئین کے مطابق اگر سینیٹ نے بھی اس تحریک کو منظور کر لیا تو صدر ٹرمپ امریکا کے صدر نہ رہیں گے۔


سرور منیر راؤ January 05, 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک امریکی کانگریس کے ایوانِ نمایندگان نے اکثریتی ووٹوں سے منظور کر لی ہے اور اب اسے حتمی منظوری کے لیے امریکی سینیٹ بھیج دیا گیا ہے۔ امریکی آئین کے مطابق اگر سینیٹ نے بھی اس تحریک کو منظور کر لیا تو صدر ٹرمپ امریکا کے صدر نہ رہیں گے۔

امریکی سیاسی تاریخ میں ڈونلڈ ٹرمپ تیسرے صدر ہیں جن کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی گئی، اس سے پہلے چار فروری 1868 میں امریکا کے صدر اینڈریو جانسن اور 8 اکتوبر 1998 کو کو صدر بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی گئی۔

صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کا مرکزی الزام ''HIGH CRIME OF MISDEMEANARS'' ہے یعنی اپنے عہدے اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایسی (misdemeanor) بد اعمالی کی ہے جس کی بنا پر ان کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی جا سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ پر ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے لگائی جانے والی چارج شیٹ کے مطابق ٹرمپ نے امریکا کے سابق صدر ''جوبائڈن'' جو کہ اس سال امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے متوقع مضبوط امیدوار ہیں کہ خلاف یوکرائن کی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ ان پر کرپشن کے الزامات لگا کر تحقیقات کرے تا کہ جو بائیڈن کی شہرت کو نقصان پہنچے ۔

صدر ٹرمپ پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے یوکرائن کو یہ سب کچھ کرنے کے لیے چار سو ملین ڈالر سیکیورٹی Aid کے نام پر دینے کا اعلان کیا۔ ان الزامات کو ثابت کرنے میں یورپی یونین میں متعین امریکی سفیر گارڈن Sondland نے اہم شہادتیں فراہم کیں جو مواخذے کی تحریک کے لیے بڑی کارآمد ثابت ہوئیں جب کہ دوسری طرف صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ ہی انھوں نے کبھی یوکرائن کے صدر سے اس موضوع پر کوئی بات کی ہے۔ یوکرین کو جو رقم ادا کی گئی وہ کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ رقم پہلے سے طے شدہ تھی اور اس کی ادائیگی ہونا تھی۔ صدر ٹرمپ کا موقف ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی ان کی شخصیت اور پالیسیوں کے مخالف ہے، اس لیے انھوں نے معاخذ ے کی تحریک پیش کی ہے۔

امریکی ایوان نمایندگان کی جوڈیشل کمیٹی نے چودہ گھنٹے تک اس معاملے پر طویل بحث کی اور سترہ کے مقابلے میں 23 ووٹوں سے تحریک کو منظور کر کے حتمی کارروائی کے لیے سینیٹ کو بھیج دیا۔ سینیٹ کا اجلاس اسی ماہ جنوری میں متوقع ہے۔ امریکی آئین کے مطابق صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ضروری ہے کہ امریکی کانگریس کے دونوں ایوان نمایندگان اور سینیٹ مواخذے کی تحریک کو منظور کر لیں۔

ایوان نمایندگان میں تو صدر ٹرمپ کی مخالف سیاسی جماعت ڈیموکریٹک کی اکثریت ہے اس لیے یہ تحریک باآسانی منظور ہو گئی لیکن سینیٹ میں صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کو اکثریت حاصل ہے اس لیے خیال کیا جا رہا ہے کہ سینیٹ میں مواخذے کی تحریک کی کامیابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، تاہم اس تحریک نے صدر ٹرمپ کی شہرت کو بڑا نقصان پہنچایا ہے اس تحریک کی وجہ سے اس سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا ھو گا۔

امریکا کی سیاسی تاریخ میں دو سو سال سے زائد عرصے کے دوران دو امریکی صدور اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کے خلاف پیش کی جانے والی تحریک ایوان نمایندگان میں تو منظور ہو گئی تھی لیکن سینیٹ نے انھیں مسترد کر دیا تھا ۔ اس طرح روایتی طور پر اب تک کسی بھی امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب نہ ہوئی ہے۔ روایتی طور پر مواخذے کی تحریک کو صدر کے پر کاٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن عملی طور پر امریکی سیاسی نظام کے تسلسل کو پٹڑی سے نہیں اتارا گیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر ٹرمپ پر ہائی''IGH CRIME OF MISDEMEANARS'' کا جو الزام لگایا گیا بالکل یہی الزام اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن پر بھی لگایا گیا۔ اینڈریو جانسن پر یہ الزام ''نسلی امتیاز برتنے اور نشے میں دھت رہنے'' کی وجہ سے لگایا گیا جب کہ بل کلنٹن پر یہ الزام لگانے کی وجہ فیڈرل جیوری کے سامنے ''جھوٹ بولنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا تھا'' بل کلنٹن پر اس کی وجہ وائٹ ہاس کی ایک انٹرن 21 سالہ خاتون مونیکا لیونسکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی وجہ سے لگایا گیا۔

بل کلنٹن نے جرم تسلیم کرنے کے بجائے جھوٹ بولا لیکن بعد انھوں نے اپنے جرم کو تسلیم کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگ لی جس بنا پر سینیٹ نے مواخذے کی تحریک کو مسترد کر دیا۔ بل کلنٹن کی اہلیہ ہیلری کلنٹن نے صدر ٹرمپ کے خلاف صدارتی انتخاب بھی لڑا لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں