حکومت اور اپوزیشن میں گرینڈ مفاہمتی عمل کا آغاز

غیر مشروط اتحاد آرمی ایکٹ ترمیمی بلزکو پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں اہم ثابت ہوا،تجزیہ کار

غیر مشروط اتحاد آرمی ایکٹ ترمیمی بلزکو پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں اہم ثابت ہوا،تجزیہ کار۔ فوٹو: فائل

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سخت مخالفت میں کمی آنے کے بعد ایسا محسوس ہورہا ہے کہ دونوں کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں اور'' گرینڈ مفاہمتی عمل '' کا آغاز ہوگیا ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے جب آرمی ایکٹ ترمیمی بلز اسمبلی میں پیش کئے تو ایوان کے دونوں جانب سے اس کو فوری طور پر منظور کرلیا گیا۔ماضی کی طرح قومی اسمبلی میں کوئی شورشرابا نہیں دیکھا گیا۔

حکومت اور اپوزیشن نے غیر مشروط طورپرتینوں آرمی ایکٹ ترمیمی بلز کو منظور کرکے دفاع کی قائمہ کمیٹیوں کو منظوری کیلئے بھجوادیا گیا۔اس سے پہلے قومی اسمبلی کے ہر اجلاس میں اپوزیشن کی بڑی جماعتوں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی ہر حکومتی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے نظر آتے تھے۔لیکن گزشتہ اجلاس نے تجزیہ نگاروں کو حیرت زدہ کر دیا ۔ وہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا یہ'' گرینڈ مفاہمتی عمل '' کا آغاز تو نہیں ہے۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے آرمی ایکٹ ترمیمی بلز کو پاس کرانے میں کامیاب ہوجائے گا۔


تجزیہ نگاروں کو یقین ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ ملک کے دفاعی ادارے کے معاملہ پر تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ہم سب ایک ہیں ۔ مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی دونوں نے حکومت کو غیرمشروط حمایت کی پیشکش کی۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ اتفاق رائے صرف ایک دفعہ کیلئے نہیں ہے کیونکہ حال ہی میں فواد چودھری نے کہا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن میں متنازع مسائل پر بھی اتفاق ہوجائے گا۔اس صورتحال نے بہت سے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق حکومت اور اپوزیشن دونوں نے چند ماہ قبل ہی ہتھار ڈال دیئیتھے نواز شریف کی لندن روانگی اور مریم نواز کی خاموشی مفاہمتی عمل کا حصہ تھی۔ اس معاہدہ کے تحت ہی پی ٹی آئی اور ن لیگ ایک دوسرے کو رعایت دے رہے ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان نے اس مفاہمتی عمل کوسبوتاژ کرنے کی بھر پور کوشش کی کیونکہ وزیر اعظم چاہتے تھے کہ اس سارے عمل کی ذمہ دار عدلیہ یا اپوزیشن ہو۔ عمران خان کا خیال ہے کہ اس مفاہمتی عمل کا فائدہ ن لیگ کو زیادہ ہوگا۔

 
Load Next Story