شہریوں نے 2 بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر لہولہان کردیا
پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ہم موٹر سائیکل میں پٹرول بھرا کر جا رہے تھے کہ لوگوں نے ہمیں مارنا شروع کر دیا، متاثرہ نوجوان
نارتھ کراچی میں شہریوں نے موٹر سائیکل سوار 2 بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر لہولہان کر دیا جنھیں بعدازاں خواجہ اجمیر نگری پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
ایس ایچ او ندیم صدیقی نے بتایا کہ دونوں بھائی مبینہ طور پر ڈاکو ہیں یا نہیں اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہے جبکہ ان کے نام تیمور اور شہریار ہیں جبکہ ڈاکو قرار دے کر تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کیے جانے والے دونوں بھائیوں کے قبضے سے نہ تو کوئی اسلحہ ملا ہے اور نہ ہی کوئی مدعی سامنے آیا کہ جو یہ بتا سکے کہ ان دونوں ملزمان نے اس کے ساتھ کوئی واردات کی تھی۔
ندیم صدیقی نے بتایا کہ دونوں بھائی جس موٹر سائیکل پر سوار تھے وہ ان کی اپنی ہے جبکہ وہ نیو کراچی سیکٹر الیون ایف کے رہائشی ہیں ، انھوں نے بتایا کہ اس بات کی ہر زاویئے سے تحقیقات کی جا رہی ہے کہ پکڑے جانے والے مبینہ طور پر کسی واردات میں ملوث تھے یا وہ بلاوجہ شہریوں نے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ دونوں بھائیوں کی کرائم ریکارڈ آفس (سی آر او) سے بھی معلومات حاصل کی جائے گی جبکہ دونوں زخمیوں کو طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال روانہ کر دیا گیا ہے۔
مبینہ ڈاکو قرار دیئے جانے والے تیمور نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے پاور ہاؤس چورنگی کے قریب پمپ سے اپنی موٹر سائیکل میں پیٹرول بھرایا اور ہم نارتھ کراچی سے سرجانی ٹاؤن کی جانب جارہے تھے پتہ نہیں پیچھے لوگ کسی ڈاکو کا تعاقب کر رہے تھے اور ہمیں پکڑ کر مارنا شروع کر دیا اور اس دوران تقریباً 60 سے 70 لوگوں نے ہم سے بنا کچھ معلوم کیے مارنا شروع کر دیا۔
زخمی تیمور کا کہنا تھا کہ ہم دونوں بھائی گارمینٹس فیکٹری میں ملازمت کرتے ہیں اور ہمارے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا تو ڈکیتی کیسے کر سکتے ہیں ، عباسی شہید اسپتال میں زخمیوں کا طبی معائنہ کرنے والے ایم ایل او ڈاکٹر سہیل کا کہنا تھا کہ دونوں بھائیوں کے سر پر زیادہ مارا گیا ہے ، ایک بھائی کے سر پر 4 جبکہ دوسرے کے سر پر 3 زخم آئے ہیں اور تشدد کے باعث ان کا بہت خون بہا ہے۔
ایس ایچ او ندیم صدیقی نے بتایا کہ دونوں بھائی مبینہ طور پر ڈاکو ہیں یا نہیں اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہے جبکہ ان کے نام تیمور اور شہریار ہیں جبکہ ڈاکو قرار دے کر تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کیے جانے والے دونوں بھائیوں کے قبضے سے نہ تو کوئی اسلحہ ملا ہے اور نہ ہی کوئی مدعی سامنے آیا کہ جو یہ بتا سکے کہ ان دونوں ملزمان نے اس کے ساتھ کوئی واردات کی تھی۔
ندیم صدیقی نے بتایا کہ دونوں بھائی جس موٹر سائیکل پر سوار تھے وہ ان کی اپنی ہے جبکہ وہ نیو کراچی سیکٹر الیون ایف کے رہائشی ہیں ، انھوں نے بتایا کہ اس بات کی ہر زاویئے سے تحقیقات کی جا رہی ہے کہ پکڑے جانے والے مبینہ طور پر کسی واردات میں ملوث تھے یا وہ بلاوجہ شہریوں نے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ دونوں بھائیوں کی کرائم ریکارڈ آفس (سی آر او) سے بھی معلومات حاصل کی جائے گی جبکہ دونوں زخمیوں کو طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال روانہ کر دیا گیا ہے۔
مبینہ ڈاکو قرار دیئے جانے والے تیمور نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے پاور ہاؤس چورنگی کے قریب پمپ سے اپنی موٹر سائیکل میں پیٹرول بھرایا اور ہم نارتھ کراچی سے سرجانی ٹاؤن کی جانب جارہے تھے پتہ نہیں پیچھے لوگ کسی ڈاکو کا تعاقب کر رہے تھے اور ہمیں پکڑ کر مارنا شروع کر دیا اور اس دوران تقریباً 60 سے 70 لوگوں نے ہم سے بنا کچھ معلوم کیے مارنا شروع کر دیا۔
زخمی تیمور کا کہنا تھا کہ ہم دونوں بھائی گارمینٹس فیکٹری میں ملازمت کرتے ہیں اور ہمارے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا تو ڈکیتی کیسے کر سکتے ہیں ، عباسی شہید اسپتال میں زخمیوں کا طبی معائنہ کرنے والے ایم ایل او ڈاکٹر سہیل کا کہنا تھا کہ دونوں بھائیوں کے سر پر زیادہ مارا گیا ہے ، ایک بھائی کے سر پر 4 جبکہ دوسرے کے سر پر 3 زخم آئے ہیں اور تشدد کے باعث ان کا بہت خون بہا ہے۔