لاہورمیوزیم میں موجود قدیم نوادرات کی سوشل میڈیا پر تشہیر کا آغاز
لاہور میوزیم میں دنیا کے قدیم ترین سکوں کی سب سے بڑی کلیکشن موجود ہے
میوزیم میں موجود نایاب ترین نوادرات سے متعلق دنیا کوآگاہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ان کی معلومات کی فراہمی کاسلسلہ شروع کیا ہے۔
1894 میں تعمیرہونے والا لاہور میوزیم جنوبی ایشیا کے چند اہم تاریخی مراکز میں سے ایک ہے۔ جس میں صدیوں پرانی تہذیبوں کی تاریخ اور ان سے جڑی نوادرات محفوظ ہیں۔ یہاں رکھے گئے تہذیبی، ثقافتی اور تاریخی ورثے کو دیکھنے کے لئے ہرسال اندرون اور بیرون ملک سے لاکھوں سیاح یہاں آتے ہیں۔
لاہور میوزیم انتظامیہ نے یہاں محفوظ نوادرات سے متعلق آگاہی اوردنیا کو اس محفوظ تہذیبی اور تاریخی ورثے سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال شروع کیاہے۔ لاہورمیوزیم کے آفیشل سوشل میڈیا پیجز پر ہر روز کسی ایک نادر و نایاب چیز سے متعلق معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔
لاہور میوزیم کے ڈائریکٹر طارق محمود جاوید نے ایکسپریس کو بتایا کہ لاہور میوزیم میں مختلف مضوعات پر 4 بڑی کلیکشنز ہیں۔ ان میں سب سے بڑی کلیکشن وادی سندھ کی قدیم تہذیب سے جڑی ہے جس میں موہنجوداڑو اور ہڑپہ کی تہذیب شامل ہے۔ ان نوادرت پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کو علم ریاضی اسی خطے سے ملا، اسی طرح شطرنج، کرکٹ، بیس بال جیسے کھیلوں کا آغاز بھی اسی تہذیب سے ہوا گو کہ ابتدامیں ان کھیلوں کی شکل وطریقہ کار مختلف تھا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلیاں بھی آئیں لیکن ان کھیلوں کے جو بنیادی اصول ہیں ان کا آغاز وادی سندھ کی قدیم ترین تہذیب سے ہوا تھا۔
ڈائریکٹر طارق محمود جاوید نے یہ بھی بتایا کہ لاہورمیوزیم میں دوسری بڑی کلیکشن بدھ مت سے متعلق ہے، لاہور میوزیم میں سب سے نایاب اور قیمتی اثاثہ نروان بدھا کا مجسمہ ہے۔ یہاں ایک کلیکشن ایسی بھی ہے جس میں سدارتھ یعنی گوتم بدھا کی پیدائش سے موت تک مختلف ادوارکی عکاسی کی گئ ہے اورانسان چند منٹوں میں گوتم بدھا سے متعلق جان سکتاہے۔ اس کے علاوہ ہندومت، جین مت اورسکھ دھرم سے متعلق الگ الگ گیلریاں ہیں.
لاہور میوزیم میں 6 ہزار سال قبل مسیح کے سکوں کی بڑی کلیکشن موجود ہے، دنیا کی قدیم ترین سکوں کی یہ سب سے بڑی کلیکشن ہے جن میں سونے ، چاندی اور تانبے سمیت مختلف دھاتوں کے سکے ہیں۔ قدیم دورمیں یہ سکے کرنسی کے ساتھ ساتھ کسی خاص شخصیت اور واقعے کی یادرگار کے موقع پر جاری کئے جاتے تھے۔
طارق محمود جاوید نے بتایا کہ ان نوادرات کی سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کا مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا کو دکھا سکیں کہ لاہور میوزیم میں کس قدر نادر و نایاب خزانہ محفوظ ہے، لاہورمیوزیم میں غیرملکی سیاحوں کی دلچسپی کا بہت سے سامان موجودہے۔ لاہور میوزیم کو جدیدخطوط پراستوارکرنے اوریہاں جدت لانے کے حوالے سے بھی کام ہورہا ہے۔
1894 میں تعمیرہونے والا لاہور میوزیم جنوبی ایشیا کے چند اہم تاریخی مراکز میں سے ایک ہے۔ جس میں صدیوں پرانی تہذیبوں کی تاریخ اور ان سے جڑی نوادرات محفوظ ہیں۔ یہاں رکھے گئے تہذیبی، ثقافتی اور تاریخی ورثے کو دیکھنے کے لئے ہرسال اندرون اور بیرون ملک سے لاکھوں سیاح یہاں آتے ہیں۔
لاہور میوزیم انتظامیہ نے یہاں محفوظ نوادرات سے متعلق آگاہی اوردنیا کو اس محفوظ تہذیبی اور تاریخی ورثے سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال شروع کیاہے۔ لاہورمیوزیم کے آفیشل سوشل میڈیا پیجز پر ہر روز کسی ایک نادر و نایاب چیز سے متعلق معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔
لاہور میوزیم کے ڈائریکٹر طارق محمود جاوید نے ایکسپریس کو بتایا کہ لاہور میوزیم میں مختلف مضوعات پر 4 بڑی کلیکشنز ہیں۔ ان میں سب سے بڑی کلیکشن وادی سندھ کی قدیم تہذیب سے جڑی ہے جس میں موہنجوداڑو اور ہڑپہ کی تہذیب شامل ہے۔ ان نوادرت پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کو علم ریاضی اسی خطے سے ملا، اسی طرح شطرنج، کرکٹ، بیس بال جیسے کھیلوں کا آغاز بھی اسی تہذیب سے ہوا گو کہ ابتدامیں ان کھیلوں کی شکل وطریقہ کار مختلف تھا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلیاں بھی آئیں لیکن ان کھیلوں کے جو بنیادی اصول ہیں ان کا آغاز وادی سندھ کی قدیم ترین تہذیب سے ہوا تھا۔
ڈائریکٹر طارق محمود جاوید نے یہ بھی بتایا کہ لاہورمیوزیم میں دوسری بڑی کلیکشن بدھ مت سے متعلق ہے، لاہور میوزیم میں سب سے نایاب اور قیمتی اثاثہ نروان بدھا کا مجسمہ ہے۔ یہاں ایک کلیکشن ایسی بھی ہے جس میں سدارتھ یعنی گوتم بدھا کی پیدائش سے موت تک مختلف ادوارکی عکاسی کی گئ ہے اورانسان چند منٹوں میں گوتم بدھا سے متعلق جان سکتاہے۔ اس کے علاوہ ہندومت، جین مت اورسکھ دھرم سے متعلق الگ الگ گیلریاں ہیں.
لاہور میوزیم میں 6 ہزار سال قبل مسیح کے سکوں کی بڑی کلیکشن موجود ہے، دنیا کی قدیم ترین سکوں کی یہ سب سے بڑی کلیکشن ہے جن میں سونے ، چاندی اور تانبے سمیت مختلف دھاتوں کے سکے ہیں۔ قدیم دورمیں یہ سکے کرنسی کے ساتھ ساتھ کسی خاص شخصیت اور واقعے کی یادرگار کے موقع پر جاری کئے جاتے تھے۔
طارق محمود جاوید نے بتایا کہ ان نوادرات کی سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کا مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا کو دکھا سکیں کہ لاہور میوزیم میں کس قدر نادر و نایاب خزانہ محفوظ ہے، لاہورمیوزیم میں غیرملکی سیاحوں کی دلچسپی کا بہت سے سامان موجودہے۔ لاہور میوزیم کو جدیدخطوط پراستوارکرنے اوریہاں جدت لانے کے حوالے سے بھی کام ہورہا ہے۔