مودی کا بھارت
مذہبی تفریق کے عوام کو جو نقصانات ہو رہے ہیں ان میں سب سے بڑا نقصان دفاع پر بھاری بجٹ ہے
بھارت میں شہریت بل کے خلاف پر تشدد مظاہرے جاری ہیں ، جن میں 30 سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بھارت میں ہمہ گیر فسادات کی وجہ دو لاکھ سیاحوں نے تاج محل کا دورہ منسوخ کر دیا۔ ہنگاموں کی خوفناکی کا عالم یہ ہے کہ برطانیہ ، روس ، اسرائیل، سنگاپور، کینیڈا اور تائیوان نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے خبردار کیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت میں حالیہ فسادات کتنے ہمہ گیر اور پرتشدد ہیں۔
اس حوالے سے فسادات اور احتجاج کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ احتجاج میں ہندو مذہب کے علاوہ دوسرے مذاہب اور دوسری زبانیں بولنے والے شہری بھی شامل ہیں جب کہ شہریت بل کا ٹارگٹ مسلم کمیونٹی کو بنایا گیا ہے، اس حوالے سے یہ احتجاج بلا تقسیم مذہب و ملت سارے ہندوستانی عوام کا احتجاج بن گیا ہے۔
بھارت ستر سال سے کسی نہ کسی حد تک سیکولر کردار ادا کر رہا تھا لیکن بھارتی عوام کی بدقسمتی ہے کہ بی جے پی برسر اقتدار آگئی اور اپنے دیرینہ ایجنڈے ہندوتوا پر عملدرآمد شروع کر دیا۔ شہریت بل اسی ہندو توا کا شاخسانہ ہے جو مسلمان کمیونٹی کے لیے مسائل کھڑے کر رہا ہے۔ لیکن اس کا ایک انتہائی مثبت پہلو یہ برآمد ہوا ہے کہ بھارتی عوام میں یکجہتی پیدا ہو گئی ہے جو مودی سرکار کے منہ پر طمانچے کی حیثیت رکھتی ہے۔ مودی سرکار یا مودی جی بدقسمتی سے دنیا کے نئے مزاج نئے ابھرتے ہوئے سیکولر کلچر کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔
پاکستان ایک سرکاری طور پر مذہبی ریاست ہے لیکن پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ پاکستان کے عوام قولاً اور عملاً مذہبی انتہا پسند نہیں ہیں۔ دنیا کے جمہوری ملکوں میں ہر زبان بولنے والے ہر عقیدہ رکھنے والوں کو مذہب کے حوالے سے مکمل آزادی ہے لیکن اگر کوئی فرد گروہ یا جماعت مذہبی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتی ہے تو حکومتیں ہی نہیں عوام بھی ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ عقائد ہر انسان کا ذاتی مسئلہ ہوتے ہیں اور انھیں ایک معینہ حدود میں رکھا جاتا ہے، تا کہ معاشرہ اور ملک تعصبات کے دلدل میں نہ پھنس جائے اور ملک کا امن و امان غارت نہ ہو جائے۔
بھارت کی بدقسمتی یہ ہے کہ اسے ایک ایسا متعصب حکمران نصیب ہوا ہے جو خود اپنے ہاتھوں بھارت کی اکھنڈتا کی دھجیاں اڑا رہا ہے بھارتی عوام کو پتہ تھا کہ گجرات کے مسلمانوں کا قاتل نریندر مودی ہے اس کے باوجود نہ جانے کس مصلحت، کس ذہنیت کے تحت بھارتی عوام نے متعصب اور مذہبی انتہا پسند مودی کو دوسری بار ملک کا وزیر اعظم منتخب کیا ہے۔ اس کے برخلاف پاکستان کے عوام کا انتہائی مثبت اور ترقی پسندانہ کردار دیکھیے کہ 72سال ہو رہے ہیں آج تک پاکستانی عوام نے کسی انتخابات میں مذہبی جماعتوں کو منتخب نہیں کیا، کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں، کیا پاکستانی عوام کا یہ کردار بھارتی عوام کے لیے قابل تقلید نہیں؟
مذہبی تفریق کے عوام کو جو نقصانات ہو رہے ہیں ان میں سب سے بڑا نقصان دفاع پر بھاری بجٹ ہے۔ بھارت کے بھاری دفاعی بجٹ کے جواب میں پاکستان کو بھی اپنا دفاعی بجٹ بڑھانا پڑا، بھارت نے ایٹمی ہتھیار بنانے میں پہل کر کے پاکستان کو بھی ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی ترغیب فراہم کی، آج دنیا کے یہ دو پسماندہ ترین ملک ایٹمی ملک بن گئے ہیں۔ ایٹمی ہتھیار کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کے روایتی ہتھیار بھی دونوں غریب ملکوں کے خطرناک اثاثے بن گئے ہیں جب کہ دونوں ملکوں کے نوے فیصد عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں اور 50 فیصد سے زیادہ عوام غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
تقسیم کے بعد جو خوفناک فرقہ وارانہ فسادات ہوئے، اس کے ذمے دار بھی مذہبی انتہا پسند ہیں جنھوں نے بھارت کی دو بڑی قوموں کے درمیان دراڑ ڈال دی۔ اب 72 سال بعد مودی سرکار اس دراڑ کو بڑھا رہی ہے جس کا نتیجہ خود بھارت کے حق میں انتہائی خوفناک نکلے گا۔ شہریت بل مودی کے تعصب کا نتیجہ ہے لیکن بھارتی عوام نے جس میں مختلف مذہب ، مختلف زبانیں بولنے والے شامل ہیں نریندر مودی کی سازش کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور مودی کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ تعصب سے باز آ جائے اور انتہا پسندی ترک کر دے۔
دنیا اب ماضی کی تصوراتی دنیا نہیں، ماضی میں عشاق چاند میں اپنی محبوبہ کا چہرہ دیکھتے تھے اب چاند محبوباؤں کا آئینہ نہیں رہا بلکہ ہماری زمین جیسا ایک سیارہ ہے جس میں پہاڑ ہیں، وادیاں ہیں بدقسمتی سے ہوا، پانی سمیت وہ زندگی کی لازمی ضروریات نہیں ہیں جو زمین پر میسر ہیں۔ ورنہ چاند بھی زمین کی طرح ایک پر رونق دنیا ہوتی۔
ایک بات سمجھ سے باہر ہے کہ ہندو کمیونٹی نے مودی کی کس خوبی کے تحت اسے ایک نہیں دو بار ملک کا وزیر اعظم منتخب کیا؟ بھارتی عوام کا 50 فیصد حصہ بھی پاکستان کی طرح غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہا ہے، کیا مودی نے پچھلے پانچ سال میں بھارتی عوام کی غربت اور پسماندگی میں کوئی کمی لائی ہے؟
برصغیر کے ان دو ملکوں کا ہزار سالہ ماضی مذہبی رواداری اور محبت کا ماضی تھا حالانکہ ان ایک ہزار سال کے دوران بھارتی عوام کوئی ترقی یافتہ قوم نہیں تھے لیکن ان میں مذہبی رواداری اور محبت موجود تھی۔ کیا ترقی کا مطلب تعصب ہے؟ نہیں ترقی سماجی ترقی معاشی ترقی انسان میں وسعت نظر پیدا کرتی ہے بھارت بھی ترقی پذیر ملکوں میں شامل ہے لیکن اس کا قومی کردار ہندوتوا سے وابستہ ہو گیا ہے اور یہ عوام دشمن کردار بی جے پی اور اس کے سربراہ نریندر مودی کی دین ہے یہ بڑی اچھی اور مثبت بات ہے کہ بھارتی عوام نے متعصبانہ شہریت بل کو مسترد کر دیا جس کے ذریعے مودی بھارت کو ایک عظیم قوم بنانا چاہتا ہے۔
اس حوالے سے فسادات اور احتجاج کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ احتجاج میں ہندو مذہب کے علاوہ دوسرے مذاہب اور دوسری زبانیں بولنے والے شہری بھی شامل ہیں جب کہ شہریت بل کا ٹارگٹ مسلم کمیونٹی کو بنایا گیا ہے، اس حوالے سے یہ احتجاج بلا تقسیم مذہب و ملت سارے ہندوستانی عوام کا احتجاج بن گیا ہے۔
بھارت ستر سال سے کسی نہ کسی حد تک سیکولر کردار ادا کر رہا تھا لیکن بھارتی عوام کی بدقسمتی ہے کہ بی جے پی برسر اقتدار آگئی اور اپنے دیرینہ ایجنڈے ہندوتوا پر عملدرآمد شروع کر دیا۔ شہریت بل اسی ہندو توا کا شاخسانہ ہے جو مسلمان کمیونٹی کے لیے مسائل کھڑے کر رہا ہے۔ لیکن اس کا ایک انتہائی مثبت پہلو یہ برآمد ہوا ہے کہ بھارتی عوام میں یکجہتی پیدا ہو گئی ہے جو مودی سرکار کے منہ پر طمانچے کی حیثیت رکھتی ہے۔ مودی سرکار یا مودی جی بدقسمتی سے دنیا کے نئے مزاج نئے ابھرتے ہوئے سیکولر کلچر کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔
پاکستان ایک سرکاری طور پر مذہبی ریاست ہے لیکن پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ پاکستان کے عوام قولاً اور عملاً مذہبی انتہا پسند نہیں ہیں۔ دنیا کے جمہوری ملکوں میں ہر زبان بولنے والے ہر عقیدہ رکھنے والوں کو مذہب کے حوالے سے مکمل آزادی ہے لیکن اگر کوئی فرد گروہ یا جماعت مذہبی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتی ہے تو حکومتیں ہی نہیں عوام بھی ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ عقائد ہر انسان کا ذاتی مسئلہ ہوتے ہیں اور انھیں ایک معینہ حدود میں رکھا جاتا ہے، تا کہ معاشرہ اور ملک تعصبات کے دلدل میں نہ پھنس جائے اور ملک کا امن و امان غارت نہ ہو جائے۔
بھارت کی بدقسمتی یہ ہے کہ اسے ایک ایسا متعصب حکمران نصیب ہوا ہے جو خود اپنے ہاتھوں بھارت کی اکھنڈتا کی دھجیاں اڑا رہا ہے بھارتی عوام کو پتہ تھا کہ گجرات کے مسلمانوں کا قاتل نریندر مودی ہے اس کے باوجود نہ جانے کس مصلحت، کس ذہنیت کے تحت بھارتی عوام نے متعصب اور مذہبی انتہا پسند مودی کو دوسری بار ملک کا وزیر اعظم منتخب کیا ہے۔ اس کے برخلاف پاکستان کے عوام کا انتہائی مثبت اور ترقی پسندانہ کردار دیکھیے کہ 72سال ہو رہے ہیں آج تک پاکستانی عوام نے کسی انتخابات میں مذہبی جماعتوں کو منتخب نہیں کیا، کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں، کیا پاکستانی عوام کا یہ کردار بھارتی عوام کے لیے قابل تقلید نہیں؟
مذہبی تفریق کے عوام کو جو نقصانات ہو رہے ہیں ان میں سب سے بڑا نقصان دفاع پر بھاری بجٹ ہے۔ بھارت کے بھاری دفاعی بجٹ کے جواب میں پاکستان کو بھی اپنا دفاعی بجٹ بڑھانا پڑا، بھارت نے ایٹمی ہتھیار بنانے میں پہل کر کے پاکستان کو بھی ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی ترغیب فراہم کی، آج دنیا کے یہ دو پسماندہ ترین ملک ایٹمی ملک بن گئے ہیں۔ ایٹمی ہتھیار کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کے روایتی ہتھیار بھی دونوں غریب ملکوں کے خطرناک اثاثے بن گئے ہیں جب کہ دونوں ملکوں کے نوے فیصد عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں اور 50 فیصد سے زیادہ عوام غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
تقسیم کے بعد جو خوفناک فرقہ وارانہ فسادات ہوئے، اس کے ذمے دار بھی مذہبی انتہا پسند ہیں جنھوں نے بھارت کی دو بڑی قوموں کے درمیان دراڑ ڈال دی۔ اب 72 سال بعد مودی سرکار اس دراڑ کو بڑھا رہی ہے جس کا نتیجہ خود بھارت کے حق میں انتہائی خوفناک نکلے گا۔ شہریت بل مودی کے تعصب کا نتیجہ ہے لیکن بھارتی عوام نے جس میں مختلف مذہب ، مختلف زبانیں بولنے والے شامل ہیں نریندر مودی کی سازش کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور مودی کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ تعصب سے باز آ جائے اور انتہا پسندی ترک کر دے۔
دنیا اب ماضی کی تصوراتی دنیا نہیں، ماضی میں عشاق چاند میں اپنی محبوبہ کا چہرہ دیکھتے تھے اب چاند محبوباؤں کا آئینہ نہیں رہا بلکہ ہماری زمین جیسا ایک سیارہ ہے جس میں پہاڑ ہیں، وادیاں ہیں بدقسمتی سے ہوا، پانی سمیت وہ زندگی کی لازمی ضروریات نہیں ہیں جو زمین پر میسر ہیں۔ ورنہ چاند بھی زمین کی طرح ایک پر رونق دنیا ہوتی۔
ایک بات سمجھ سے باہر ہے کہ ہندو کمیونٹی نے مودی کی کس خوبی کے تحت اسے ایک نہیں دو بار ملک کا وزیر اعظم منتخب کیا؟ بھارتی عوام کا 50 فیصد حصہ بھی پاکستان کی طرح غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہا ہے، کیا مودی نے پچھلے پانچ سال میں بھارتی عوام کی غربت اور پسماندگی میں کوئی کمی لائی ہے؟
برصغیر کے ان دو ملکوں کا ہزار سالہ ماضی مذہبی رواداری اور محبت کا ماضی تھا حالانکہ ان ایک ہزار سال کے دوران بھارتی عوام کوئی ترقی یافتہ قوم نہیں تھے لیکن ان میں مذہبی رواداری اور محبت موجود تھی۔ کیا ترقی کا مطلب تعصب ہے؟ نہیں ترقی سماجی ترقی معاشی ترقی انسان میں وسعت نظر پیدا کرتی ہے بھارت بھی ترقی پذیر ملکوں میں شامل ہے لیکن اس کا قومی کردار ہندوتوا سے وابستہ ہو گیا ہے اور یہ عوام دشمن کردار بی جے پی اور اس کے سربراہ نریندر مودی کی دین ہے یہ بڑی اچھی اور مثبت بات ہے کہ بھارتی عوام نے متعصبانہ شہریت بل کو مسترد کر دیا جس کے ذریعے مودی بھارت کو ایک عظیم قوم بنانا چاہتا ہے۔