تیارشیشے کی درآمد4 ہزارسے گھٹ کر150 کنٹینررہ گئی

درآمدی شیشے پرکسٹمزویلیوایشن رولنگ نے کاروبار کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا

زبیر علی خان نے بتایا کہ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ پاکستان میں یومیہ4 ہزار کنٹینرزفنشڈ شیشے کی درآمدات ہوتی ہیں جو حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔ فوٹو: فرح کمال

پاکستان میں چند سال قبل تک فنشڈ شیشے کے4 ہزار سے زائد کنٹینرز کی درآمدات ہوتی تھی جومحکمہ کسٹمز کی جانب سے ویلیوایشن بڑھائے جانے کے باعث رواں سال گھٹ کرصرف 150 کنٹینرز تک محدود ہوگئی ہے، یہ بات آل کراچی تاجر اتحاد کے فنانس سیکریٹری اورگلاس مرچنٹس گروپ کے جنرل سیکریٹری محمد زبیر علی خان نے شیشے کے کاروبار سے منسلک تاجروں پر مشتمل اجلاس میں کہی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ پاکستان میں یومیہ4 ہزار کنٹینرزفنشڈ شیشے کی درآمدات ہوتی ہیں جو حقیقت کے بالکل برعکس ہیں بلکہ حقیقی صورتحال یہ ہے کہ درآمدہ فنشڈ شیشے پرغیردانشمندانہ کسٹمزویلیوایشن رولنگ نے شیشے کی تجارت وابستہ تاجروں کے کاروبار کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے جس سیحکومتی محصولات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، گلاس کی پراسیسنگ انڈسٹری خام مال کی قلت کا شکار ہونے کے باعث بند ہو گئی ہے جس کی وجہ سے 3ہزار500 خاندان بیروزگاری کا شکار ہو گئے ہیں۔




محکمہ کسٹمز کے اس منفی اقدام سے شیشے کی سیکڑوں گھریلوصنعتیں بھی بند ہو گئی ہیں، تاہم اسکے برعکس شیشے کی تجارت میں مقامی گلاس مینوفیکچررزکی بھرپوراجارہ داری قائم ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی گلاس مینوفیکچررز شیشے کی کمرشل امپورٹ کی کسٹمز دستاویزات پرظاہرکردہ قیمتوں پر اعتراض تو کرتی ہیں لیکن خود یہ مینوفیکچررز ان ظاہر کردہ قیمتوں سے کم مالیت پر اپنا مال مختلف ممالک کوایکسپورٹ کرتی ہیں۔ انہوں ڈائریکٹر جنرل کسٹمزویلیوایشن سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر شیشہ انوائس ویلیو پر کلیئر کرنے کے احکامات جاری کریں، خاص طور پر پلین فلوٹ گلاس جو سعودی عرب اور دبئی سے امپورٹ ہو رہا ہے، وہ انوائس ویلیو پر ہی ریلیز کیا جائے تاکہ مقامی گلاس مینوفیکچررز کی اجارہ داری ختم ہو اور شیشے کے کاروباری تاجر اور گلاس امپورٹرز سکھ کا سانس لے سکیں۔
Load Next Story