کمپنیوں میں کرپشن ریکارڈ کی عدم فراہمی تحقیقات لٹک گئی
10 سال میں کمپنیز کا بجٹ 5 کھرب سے زائد رکھا گیا، 60 فیصد بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب بیوروکریسی کی طرف سے ماضی میں کرپشن ظاہر ہونے پر کمپنیوں کے خلاف شواہد اور ریکارڈ سامنے نہ آسکا ،افسرشاہی نے پبلک سیکٹر کمپنیزمیں مبینہ کرپشن کی وجہ سے ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے 9 پبلک سیکٹر کمپنیز کے مالی معاملات سے متعلق تفتیش مکمل نہ ہوسکی ۔
ذرائع کے مطابق افسران کی جانب سے پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی، تھرمل پاور کمپنی ،ہائیڈل پاور کمپنی، لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی ،سوشل سکیورٹی ہیلتھ مینجمنٹ کمپنی، بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ ،ایگریکلچر اینڈ میٹ کمپنی ،رورل سپورٹ پروگرام اور ہیلتھ فیسلٹیز مینجمنٹ کمپنی کا تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں۔ ذرائع کے مطابق 10 سال کے دوران کمپنیز کا بجٹ 5 کھرب سے بھی زائد رکھا گیا، استعمال کئے گئے60 فیصد بجٹ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ۔ ذرائع کے مطابق پبلک سیکٹر کمپنیز میں نہ صرف سینکڑوں نئی غیر ضروری گاڑیاں خریدی گئیں بلکہ عمارتوں کے کرائے کی مد میں بھی کروڑوں کی ادائیگی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق :کمپنیز تشکیل دیکر اور پرکشش تنخواہوں پر افسران کی تعیناتی کو سیاسی رشوت کے طور پراستعمال کیا گیا، پبلک سیکٹر کمپنیز میں بھاری تنخواہوں پر افسران کی تعیناتی سے سول سروس کے ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ذرائع کے مطابق سیاسی طور پر نواز کر افسران کی وفاداریاں حاصل کی گئیں جس کی وجہ سے کمپنیز میں افسران کی تعیناتی کے عمل کو شفاف قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق صرف تنخواہوں کی مد میں افسر شاہی نے 52 کروڑ 74 لاکھ، 98 پرائیوٹ افراد نے 85 کروڑ 28 لاکھ 40 ہزار 244روپے 50 پیسے بٹورے۔
ذرائع کے مطابق افسران کی جانب سے پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی، تھرمل پاور کمپنی ،ہائیڈل پاور کمپنی، لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی ،سوشل سکیورٹی ہیلتھ مینجمنٹ کمپنی، بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ ،ایگریکلچر اینڈ میٹ کمپنی ،رورل سپورٹ پروگرام اور ہیلتھ فیسلٹیز مینجمنٹ کمپنی کا تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں۔ ذرائع کے مطابق 10 سال کے دوران کمپنیز کا بجٹ 5 کھرب سے بھی زائد رکھا گیا، استعمال کئے گئے60 فیصد بجٹ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ۔ ذرائع کے مطابق پبلک سیکٹر کمپنیز میں نہ صرف سینکڑوں نئی غیر ضروری گاڑیاں خریدی گئیں بلکہ عمارتوں کے کرائے کی مد میں بھی کروڑوں کی ادائیگی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق :کمپنیز تشکیل دیکر اور پرکشش تنخواہوں پر افسران کی تعیناتی کو سیاسی رشوت کے طور پراستعمال کیا گیا، پبلک سیکٹر کمپنیز میں بھاری تنخواہوں پر افسران کی تعیناتی سے سول سروس کے ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ذرائع کے مطابق سیاسی طور پر نواز کر افسران کی وفاداریاں حاصل کی گئیں جس کی وجہ سے کمپنیز میں افسران کی تعیناتی کے عمل کو شفاف قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق صرف تنخواہوں کی مد میں افسر شاہی نے 52 کروڑ 74 لاکھ، 98 پرائیوٹ افراد نے 85 کروڑ 28 لاکھ 40 ہزار 244روپے 50 پیسے بٹورے۔