فنڈز کی عدم دستیابی لاہور سفاری زو میں نائٹ سفاری منصوبہ تعطل کا شکار

سفاری زو کا سالانہ بجٹ 8 کروڑ روپے ہے جن میں سے آدھے ملازمین کی تنخواہوں کی مدمیں خرچ ہوتے ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر


آصف محمود January 06, 2020
لاہور سفاری زو میں ہر سال 6 لاکھ سے زائد افراد آتے ہیں فوٹو: ایکسپریس

پنجاب حکومت نے لاہور سفاری زو میں نائٹ سفاری منصوبے کا اعلان کیا تھا تاہم فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ منصوبہ شروع نہیں ہوسکا ہے جبکہ سفاری زوکے لئے نئے جانوروں اور پرندوں کی خریداری بھی التوا کا شکار ہے.

1982 میں لاہور کے رائیونڈ روڈ پر بنایا گیا سفاری زو پنجاب کا پہلا سفاری پارک ہے جہاں شیر، چیتے اور دیگر کئی اقسام کے جانور اور پرندے کھلی سفاری میں رکھے گئے ہیں۔ یہاں انفرادیت یہ ہے کہ یہاں افریقن نسل کے 35 شیر ہیں اس کے علاوہ رائل بنگال ٹائیگر،چیتا اور پوما بھی ہیں۔

لاہور سفاری زو کی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر مدیحہ نے ایکسپریس کوبتایا کہ یہاں 11 شیر اور 24 شیرنیاں ہیں، شیرنیوں میں سے 2 سفید جب کہ 22 بھورے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی پیدائش اسی سفاری زو میں ہوئی اور ان کا تعلق بھی ایک ہی خاندان سے ہے۔اس کے علاوہ 2 نر اور 2 مادہ رائل بنگال ٹائیگر ہیں۔ ایک سفید ٹائیگر اور پوما کا ایک جوڑا ہے۔ بلیک جیگوار کا بھی ایک جوڑا یہاں موجود ہے، ملک بھر میں اتنی بڑی تعداد میں بگ کیٹس کسی بھی چڑیا گھر اور پارک میں نہیں ہیں۔



ڈپٹی ڈائریکٹرلاہورسفاری زو چوہدری شفقت علی نے بتایا کہ سفاری زو کی انفرادیت یہ بھی ہے کہ یہاں معذورجنگلی جانوروں کی بحالی کا کام بھی ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس بحالی سنٹرمیں ایک جوڑا سانبھڑ اور دوسرا ہاگ ڈیئر کا ہے جن کا یہاں علاج کیا جارہا ہے۔ پنجاب کے دیگر وائلڈ لائف پارکوں اور چڑیا گھروں کی نسبت یہاں ایک پنجرے میں ایک ہی قسم کے جانور رکھنے کی بجائے ایک سے زیادہ اقسام کے جانور رکھے گئے ہیں ، ایسے جانوروں کو اکٹھا رکھا گیا ہے جو آپس میں لڑتے نہیں ہیں اورایک دوسرے کو برداشت کرتے ہیں۔

چوہدری شفقت علی نے بتایا کہ ایسا اس لئے کیا گیا ہے کہ انہیں یہاں زیادہ جنگلی ماحول کا احساس ہو اور بہتر طریقے سے پرورش پاسکیں کیونکہ جنگل میں تمام اقسام کے جانور اکھٹے رہتے ہیں۔



سفاری پارک میں آنے والے سیاحوں کو لائن اور ٹائیگر سفاری کی سیر کے لئے ایک مخصوص گاڑی میں بیٹھنا پڑتا ہے تاکہ سفاری کے اندر کوئی شیر یا چیتا حملہ نہ کردے۔ پرائیویٹ گاڑیوں کا داخلہ اس لئے بند ہے کہ بعض نوجوان سفاری کے اندرگاڑی کھڑی کرکے شیر اور ٹائیگرز کی تصاویر اور ویڈیو بنانے کی کوشش کرتے تھے بلکہ بعض کئی ایک بار تو چند نوجوانوں نے گاڑی سے اترکر سیلفی بنانے کی بھی کوشش کی تھی۔

پنجاب حکومت نے لاہورسفاری زو میں نائٹ سفاری منصوبے کا اعلان کیا تھا تاہم فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ منصوبہ شروع نہیں ہوسکا ہے جبکہ سفاری زوکے لئے نئے جانوروں اور پرندوں کی خریداری بھی التوا کا شکار ہے۔



بچوں کی دلچسپی کے لیے یہاں الیکٹرک جھولے بھی نصب ہیں جن کے لئے الگ سے ٹکٹ خریدناپڑتاہے ، اسی طرح پونی گھوڑے اوراونٹ کی سواری کامزابھی لیاجاسکتاہے۔ بچے اور خواتین میکاؤ طوطے اورعقاب سے ساتھ تصاویربھی بنواسکتے ہیں جبکہ یہاں پتھر سے نایاب قسم کے کئی جانوروں کے مجسمے بھی رکھے گئے ہیں جن کے پاس کھڑے ہوکر یہاں آنے والے سیاح تصاویربنواتے ہیں۔



ڈپٹی ڈائریکٹرلاہورسفاری زو چوہدری شفقت علی نے بتایا کہ اس وقت لاہورسفاری زوکا بجٹ تقریبا 8 کروڑ روپے ہے جن میں سے چارکروڑ روپے تنخواہوں کی مدمیں خرچ ہوتے ہیں اور 4 کروڑ روپے جانوروں اورپرندوں کی خوراک اوردیکھ بھال میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ لاہورسفاری زو چونکہ لاہور شہرسے فاصلے پر ہے اس کے باوجود یہاں آنے والے سیاحوں کی سالانہ تعداد 6 لاکھ سے زیادہ ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں