فضل اللہ پاکستانی طالبان کے امیر مقرر مذاکرات نہ کرنے اور بدلہ لینے کا اعلان

خالد حقانی نائب امیر ہونگے، شوریٰ کے اجلاس میں تمام ارکان کی شرکت، انتخاب اتفاق رائے سے کیا گیا، شاہداللہ شاہد،


News Agencies November 08, 2013
ملا فضل اللہ کی تقرری کے بعد میران شاہ میں طالبان نے شدید ہوائی فائرنگ بھی کی ۔ فوٹو: فائل

ملا فضل اللہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا سربراہ اور شیخ خالد حقانی کو ان کا معاون منتخب کرلیا گیا جبکہ ملا فضل اللہ نے حکومت پاکستان کیساتھ مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ طالبان کی شوریٰ نے سواتی طالبان کے امیر کو تحریک کا نیا قائد منتخب کیا ہے۔ طالبان ذرائع کے مطابق شوریٰ نے اتفاق رائے سے ملا فضل اللہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ اور شیخ حقانی کو ان کا معاون مقرر کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ طالبان شوریٰ 20 سے 25 ارکان پر مشتمل ہے اور طالبان کے تمام گروپوں کے نمائندے اس کا حصہ ہیں۔ مشاورتی عمل کے دوران 5 افراد کے ناموں پر غور کیا گیا جن میں ملا فضل اللہ، خان سید سجنا، شیخ خالد حقانی، عمر خالد خراسانی اور حافظ سعید شامل تھے۔ شاہد اللہ شاہد نے بتایا کہ میں خود بھی اس شوریٰ کے اجلاس میں موجود تھا اور اس اجلاس میں ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے شیخ خالد حقانی کو ملا فضل اللہ کا نائب بھی مقرر کیا گیا ہے۔

آئی این پی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی نئے امیر کے انتخاب کیلیے شوریٰ کے اجلاس کے دوران حکومت پاکستان سے امن مذاکرات کا معاملہ خاص طور پر زیر بحث رہا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں خان سید سجنا جو کہ حکومت پاکستان سے مذاکرات کے حامیوں میں شمار کیے جاتے تھے وہ اس بار ے میں مکمل خاموش رہے جبکہ نائب امیر منتخب ہونے و الے ضلع صوابی کے خالد حقانی مذاکرات کیخلاف شرعی دلائل دیتے رہے۔ اجلاس میں تمام طالبان کمانڈر اس بارے میں اپنی اپنی صفائی دیتے رہے کہ ان میں سے کسی کا حکومت پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں۔ ذرائع کے مطابق ملا فضل اللہ نے اجلاس میں دل کھول کر پاکستان کیخلاف اپنا بغض اور بھڑاس نکالی اور طالبان کمانڈروں پر واضح کردیا کہ حکومت پاکستان سے کسی طرح کا کوئی رابطہ نہیں رکھا جائے گا اور اگر کسی کمانڈر کے رابطوں کے بارے میں علم ہوا تو اسے معاف نہیں کیا جائے گا بلکہ سخت سزا دی جائے گی۔



اجلاس میں ملا فضل اللہ کی اس وارننگ کے بعد حکومت سے مذاکرات نہ کرنے پر مکمل اتفاق کا اظہار کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق فضل اللہ کی تقرری کے بعد میران شاہ میں طالبان نے شدید ہوائی فائرنگ بھی کی۔ آئی این پی کے مطابق امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں نومنتخب امیر ملا فضل اللہ نے دو ٹوک اعلان کیا کہ پاکستان سے کسی طرح کے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے بلکہ ڈرون حملے میں مارے گئے اپنے امیر حکیم اللہ محسود کا بدلہ لیا جائے گا۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تحریک طالبان کے ترجمان شاہداللہ شاہدنے کہا کہ ملافضل اللہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے مخالف ہیں، اب حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہونگے، ملا فضل اللہ پہلے سے ہی مذاکرات کے خلاف ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس شمالی وزیرستان میں ہوا، جس میں پاکستان اور افغانستان میں موجود تمام ارکان نے شرکت کی۔

6 روز تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران ملا فضل اللہ سمیت 5 ناموں پر غور کیا گیا تاہم شوریٰ نے مشاورت کے بعد تحریک طالبان سوات کے سربراہ ملا فضل اللہ کو نیا امیر جبکہ تحریک طالبان صوابی کے سربراہ خالد شیخ حقانی کو نائب امیر مقرر کردیا ہے۔ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ملا فضل اللہ کے خیال میں حکومت سے بات نہیں کی جاسکتی، اس لیے اب حکومت سے کسی قسم کے امن مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایک نامعلوم مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک طالبان کے عبوری سربراہ عصمت اللہ بٹنی نے کہا کہ شریعت کے مکمل نفاذ کے اعلان تک حکومت سے مذاکرات نہیں ہونگے۔ میڈیا سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے عصمت اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کیلیے طالبان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی کوئی وفد ہمارے پاس آرہا تھا ہم حکومت کو امریکی پٹھو سمجھتے ہیں اور انھوں نے مذاکرات کی باتیں کرکے ہمیں دھوکا دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں