کسٹمز ٹیم کا طارق روڈ کی دکان پر چھاپہ دکانداروں کا احتجاج
دستاویزات موجود ہونے کے باوجود کروڑوں روپے کا کپڑا تحویل میں لیا گیا،فائرنگ بھی کی گئی،مظاہرین کا دعویٰ
ISLAMABAD:
کسٹمز حکام کی جانب سے طارق روڈ پرڈیزائنرمال میں مارے جانے والے چھاپے کے خلاف دکانداروں نے شدیداحتجاج کیا اور طارق روڈ کی مرکزی سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک معطل کردیا۔
اتواراورپیرکی درمیانی شب کسٹمز حکام کی جانب سے طارق روڈ پر ڈیزائنرمال میں مارے جانے والے چھاپہ کے خلاف پیرکی صبح کپڑے کے کاروبارسے وابستہ دکانداروں نے طارق روڈ کی تمام دکانیں احتجاجاً بند کرادیں اور احتجاج شروع کردیا، اس دوران طارق روڈ کی مرکزی سڑک پررکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کی روانی معطل کردی گئی۔
احتجاج کے دوران مشتعل دکانداروں نے کسٹم حکام کی ایک گاڑی کے ساتھ بھی توڑ پھوڑ کی دکانداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ کسٹم ٹیم اپنی ایک گاڑی اور ایک کنٹینر بھی چھوڑکرفرارہوئے گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہوئی ہے۔
مشتبہ گاڑی میں سے دو مزید نمبرز پلیٹ برآمد ہوئی ہیں گاڑی سے برآمد ہونے والی نمبر پلیٹیں زرینہ نامی خاتون کے نام پرہے احتجاج کرنے والے دکانوں کا کہنا تھا کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کرتے ہیں، یہ ان کی دکانوں پر کیوں چھاپہ مارا گیا۔
احتجاج کے دوران طارق روڈ ایکشن کمیٹی کے سربراہ اسد امان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کسٹم حکام نے رات ساڑھے3بجلی بند کرکے مارکیٹ کے تالے کاٹے گئے اورکئی دکانوں سے5 لاکھ گزسے زائد کا کپڑا تحویل میں لینے کے بعد 4 سے 5 کنٹینرز میں لوڈ کر کے اپنے ساتھ لے گئے تحویل میں لیے جانے والے کپڑے کی مالیت 4 کروڑ سے زائد ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر کسٹم حکام دن کے وقت کارروائی کرتے تو انہیں لکھ کردینا پڑتا کتنا سامان تحویل میں لیا گیاہے رات کے وقت کارروائی کرنا ہمارے حق پرڈاکا مارنا تھا تمام دستاویزات موجود ہونے کے باوجود کروڑوں روپے کا کپڑا تحویل میں لیا گیا کئی حقائق کیمروں میں محفوظ ہوئے ہیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ دکانداروں کی جانب سے مزاحمت پر کسٹم حکام کی جانب سے شدید فائرنگ بھی کی گئی جس کا ثبوت یہ درجنوں گولیوں کے خول ہیں دکانوں نے جب کنٹینرز کا پیچھا گیا تو شارع فیصل پربھی دکانداروں پر فائرنگ کی گئی،اگر دکانداروں کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو وہ گورنر ہاؤس یا پھر کسٹم آفس کے سامنے بھی احتجاج کرنے پرمجبور ہوں گے۔
احتجاج کرنے والے دکانداروں نے احتجاجاًاللہ والی چورنگی شاہراہ قائدین پر دھرنا دے دیاجس کے باعث شاہراہ قائدین پرٹریفک معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
احتجاج کے دوران پاکستان تحریک انصاف کراچی کے جنرل سیکریٹری سعید آفریدی اوراراکین سندھ اسمبلی بلال غفاراورعلی عزیز جی جی نے دکاندروں سے مذاکرات کیے ،دکانداروں نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔
احتجاج کرنے والے دکانداروں کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی گورنرسندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کرائی جائے گی۔ ان کے مسائل حل کرائے جائیں گے اگران کی ملاقات گورنر سندھ سے نہ کرائی گئی تو وہ دوبارہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے بعدازاں احتجاج کرنے والے دکاندار منشتر ہونا شروع ہو گئے،شاہراہ قائدین پرٹریفک بحال کرادی گئی۔
پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری سعید آفریدی تحریک انصاف تاجر برادری کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے ،رکن سندھ اسمبلی علی عزیز جی جی اوربلال غفار مظاہرین کے مطالبات آگے پہنچائیں گے، رکن سندھ اسمبلی علی عزیز جی جی کا کہنا تھا کہ تاجربرادری کا ملکی ترقی میں اہم حصہ ہے ،تاجروں کے مطالبات اعلیٰ قیادت تک پہنچائیں گے ،تاجر برادری کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی، احتجاج کے دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود تھی۔
کسٹمز حکام کی جانب سے طارق روڈ پرڈیزائنرمال میں مارے جانے والے چھاپے کے خلاف دکانداروں نے شدیداحتجاج کیا اور طارق روڈ کی مرکزی سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک معطل کردیا۔
اتواراورپیرکی درمیانی شب کسٹمز حکام کی جانب سے طارق روڈ پر ڈیزائنرمال میں مارے جانے والے چھاپہ کے خلاف پیرکی صبح کپڑے کے کاروبارسے وابستہ دکانداروں نے طارق روڈ کی تمام دکانیں احتجاجاً بند کرادیں اور احتجاج شروع کردیا، اس دوران طارق روڈ کی مرکزی سڑک پررکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کی روانی معطل کردی گئی۔
احتجاج کے دوران مشتعل دکانداروں نے کسٹم حکام کی ایک گاڑی کے ساتھ بھی توڑ پھوڑ کی دکانداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ کسٹم ٹیم اپنی ایک گاڑی اور ایک کنٹینر بھی چھوڑکرفرارہوئے گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہوئی ہے۔
مشتبہ گاڑی میں سے دو مزید نمبرز پلیٹ برآمد ہوئی ہیں گاڑی سے برآمد ہونے والی نمبر پلیٹیں زرینہ نامی خاتون کے نام پرہے احتجاج کرنے والے دکانوں کا کہنا تھا کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کرتے ہیں، یہ ان کی دکانوں پر کیوں چھاپہ مارا گیا۔
احتجاج کے دوران طارق روڈ ایکشن کمیٹی کے سربراہ اسد امان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کسٹم حکام نے رات ساڑھے3بجلی بند کرکے مارکیٹ کے تالے کاٹے گئے اورکئی دکانوں سے5 لاکھ گزسے زائد کا کپڑا تحویل میں لینے کے بعد 4 سے 5 کنٹینرز میں لوڈ کر کے اپنے ساتھ لے گئے تحویل میں لیے جانے والے کپڑے کی مالیت 4 کروڑ سے زائد ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر کسٹم حکام دن کے وقت کارروائی کرتے تو انہیں لکھ کردینا پڑتا کتنا سامان تحویل میں لیا گیاہے رات کے وقت کارروائی کرنا ہمارے حق پرڈاکا مارنا تھا تمام دستاویزات موجود ہونے کے باوجود کروڑوں روپے کا کپڑا تحویل میں لیا گیا کئی حقائق کیمروں میں محفوظ ہوئے ہیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ دکانداروں کی جانب سے مزاحمت پر کسٹم حکام کی جانب سے شدید فائرنگ بھی کی گئی جس کا ثبوت یہ درجنوں گولیوں کے خول ہیں دکانوں نے جب کنٹینرز کا پیچھا گیا تو شارع فیصل پربھی دکانداروں پر فائرنگ کی گئی،اگر دکانداروں کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو وہ گورنر ہاؤس یا پھر کسٹم آفس کے سامنے بھی احتجاج کرنے پرمجبور ہوں گے۔
احتجاج کرنے والے دکانداروں نے احتجاجاًاللہ والی چورنگی شاہراہ قائدین پر دھرنا دے دیاجس کے باعث شاہراہ قائدین پرٹریفک معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
احتجاج کے دوران پاکستان تحریک انصاف کراچی کے جنرل سیکریٹری سعید آفریدی اوراراکین سندھ اسمبلی بلال غفاراورعلی عزیز جی جی نے دکاندروں سے مذاکرات کیے ،دکانداروں نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔
احتجاج کرنے والے دکانداروں کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی گورنرسندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کرائی جائے گی۔ ان کے مسائل حل کرائے جائیں گے اگران کی ملاقات گورنر سندھ سے نہ کرائی گئی تو وہ دوبارہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے بعدازاں احتجاج کرنے والے دکاندار منشتر ہونا شروع ہو گئے،شاہراہ قائدین پرٹریفک بحال کرادی گئی۔
پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری سعید آفریدی تحریک انصاف تاجر برادری کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے ،رکن سندھ اسمبلی علی عزیز جی جی اوربلال غفار مظاہرین کے مطالبات آگے پہنچائیں گے، رکن سندھ اسمبلی علی عزیز جی جی کا کہنا تھا کہ تاجربرادری کا ملکی ترقی میں اہم حصہ ہے ،تاجروں کے مطالبات اعلیٰ قیادت تک پہنچائیں گے ،تاجر برادری کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی، احتجاج کے دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود تھی۔