این آئی سی ایل کیس میں قمر زمان چوہدری نے قانون کے مطابق مدد کی ظفر قریشی

سابق وزیر اعظم یوسف گیلانی،رحمن ملک،بابر اعوان نے آزادانہ تفتیش سے روکا،چیف جسٹس نہ ہو تے توشایدآج زندہ بھی نہ ہوتا

خواجہ صدیق اکبر نے وزیر اعظم کاحوالہ دے کرڈپٹی سیکریٹری سے میری معطلی کے احکامات جاری کرائے تھے ، ایکسپریس نیوزسے انٹرویو ۔ فوٹو : فائل

این آئی سی ایل کیس کے تفتیشی آفیسرسابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ظفرقریشی نے انکشاف کیاہے کہ این آئی سی ایل کیس میں دوران تفتیش اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزرارحمن ملک اور بابر اعوان سمیت تمام حکومتی مشینری نے انھیں آزادانہ تفتیش کرنے سے روکا اور ہرممکن دبائو ڈالا، ان کڑے لمحات میں صرف اس وقت کے سیکریٹری داخلہ قمرزمان چوہدری تھے۔

جنھوں نے ان کاساتھ دیا اور قانون کے مطابق انھیں کام کرنے میں مدددی۔ان کا کہناہے اگر چیف جسٹس افتخار چوہدری نہ ہو تے توشاید میں وہ زندہ بھی نہ ہوتے۔ایکسپریس نیوزسے انٹرویوکے دوران ظفرقریشی نے بتایا کہ ان کا ساتھ سپریم کورٹ نے دیا یاپھراس وقت کے سیکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری نے۔ انھوں نے کہا قمر زمان واحد شخصیت تھے جوتعاون بھی کررہے تھے اور تحفظ بھی دے رہے تھے۔ انھوں نے سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر کی کار ستنایوں کابھی ذکر کیا اور کہا خواجہ صدیق اکبرنے ان کی معطلی کے احکامات ڈپٹی سیکریٹری سے کروا دیے حالانکہ وہ گریڈ21کے افسر تھے، ان کے بارے میں ایسے احکامات صرف اسٹیبلشمنٹ ہی جاری کرنے کی مجازتھی جبکہ خواجہ صدیق اکبر نے ان کی معطلی کے احکامات وزیر اعظم کاحوالہ دے کرجاری کروائے۔




ظفر قریشی نے بتایااگر چیف جسٹس افتخارچوہدری نہ ہو تے تو شاید وہ آج زندہ بھی نہ ہوتے۔ انھوں نے یہ انکشاف بھی کیاکہ اس وقت کے وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے سابق ڈی جی ایف آئی اے ملک اقبال کوہدایت کی کہ تفتیش مکمل ہونے کالکھ کر دے دیں،عدالت نے جب ان سے پوچھا توانھوں نے بتایا کہ ان کی تفتیش تو جاری ہے ،جس پرملک اقبال عدالت میں معافیاں مانگتے رہے۔ انھوں نے کہا کہ رحمٰن ملک نے انھیں گھر پر بلاکر2آپشنز دیے تھے۔ ایک توعمرے کے نام پرملک سے باہر چلے جائیں اور ریٹائر منٹ تک ملک سے باہرہی رہیں۔ دوسرا سپریم کورٹ میں لکھ کر دیں کہ تفتیش نہیں کرناچاہتا لیکن یہ بات اخبارات میں آگئی،جسٹس غلام ربانی کواس کی انکوائری دی گئی۔ جسٹس غلام ربانی کی انکوائری میں رحمٰن ملک کے آپشنز اورچوہدری شجاعت حسین کی طرف سے اشتہارات کامعاملہ زیر غور آیا۔انکوائری میں رحمٰن ملک اورچوہدری شجاعت کیخلاف فیصلہ آیاتھا۔
Load Next Story