رواں مالی سال میں 4 فیصد معاشی نمو کا حصول مشکل ہے اسٹیٹ بینک
آئی ایم ایف کے پروگرام سے معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی،جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم رہ گیا
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ رواں مالی سال 4فیصدمعاشی نموکاحصول مشکل ہے کیوں کہ دو اہم شعبوں زراعت اور صنعت کی کارکردگی رواں مالی سال میں بہتر نہیں رہی۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی،مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کا نظام نافذ کیا گیا، انٹربینک فارن ایکس چینج مارکیٹ نے خود کو اس نظام سے ہم آہنگ کرلیااورحکومت نے مرکزی بینک کے قرضے کے رول اوورسے گریز کیا،حکومت نے دستاویزی کوششوں کو فعال انداز میں آگے بڑھایا۔
مرکزی بینک کے مطابق رواں مالی سال میں جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم جی ڈی پی کا 1.5-2.5فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے جس کا پہلا اندازہ 3 فیصد لگایا گیا تھا۔ قیمتوں کے اعتبار سے برآمد میں کمی حجم کے لحاظ سے اضافہ ہوا۔مالیاتی خسارہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا، ترقیاتی اخراجات میں 30.5 فیصد اضافہ ہوا تاہم رواں سال اہم فصلوں کی پیداوار ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے، کپاس اور گنے کی پیداوارکم رہیں گی ۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی،مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کا نظام نافذ کیا گیا، انٹربینک فارن ایکس چینج مارکیٹ نے خود کو اس نظام سے ہم آہنگ کرلیااورحکومت نے مرکزی بینک کے قرضے کے رول اوورسے گریز کیا،حکومت نے دستاویزی کوششوں کو فعال انداز میں آگے بڑھایا۔
مرکزی بینک کے مطابق رواں مالی سال میں جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم جی ڈی پی کا 1.5-2.5فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے جس کا پہلا اندازہ 3 فیصد لگایا گیا تھا۔ قیمتوں کے اعتبار سے برآمد میں کمی حجم کے لحاظ سے اضافہ ہوا۔مالیاتی خسارہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا، ترقیاتی اخراجات میں 30.5 فیصد اضافہ ہوا تاہم رواں سال اہم فصلوں کی پیداوار ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے، کپاس اور گنے کی پیداوارکم رہیں گی ۔