قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور
بلز بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے، وزیر دفاع
قومی اسمبلی میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سروسز ایکٹ ترمیمی بلز کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ چیئرمین دفاعی کمیٹی امجد علی خان نےآرمی ایکٹ ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔
اسپیکر کی ہدایت پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ،ائیرفورس ایکٹ اورنیوی آرڈیننس میں ترامیم کی علیحدہ علیحدہ تحاریک پیش کیں۔ ایوان نے فوجی سربراہان کے بارے میں قانون سازی کی علیحدہ علیحدہ منظوری دی۔
ن لیگ، پی پی کی حمایت
بل کی منظوری میں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق) اور بی اے پی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بھی حصہ لیا۔
پی پی کی سفارشات واپس
پرویز خٹک کے کہنے پر پی پی پی نے بل میں ترامیم کی سفارشات واپس لے لیں۔ نوید قمر نے کہا کہ خود کو الگ ہونے سے بچنے کیلئے ہم ترامیم واپس لیتے ہیں، ہم نے ملک اور خطے کی نئی صورتحال کے مدنظرفیصلہ کیاکہ ترامیم پراصرار نہیں کریں گے۔
واک آؤٹ
جےیوآئی (ف)، جماعت اسلامی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان نے بل کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کردیا اور شدید نعرے بازی بھی کی۔
بلز منظور ہونے کے بعد اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔
پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے پارلیمانی پارٹی اجلاس
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے الگ الگ اجلاس ہوئے۔ ن لیگ نے بل کی غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا۔
تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی سربراہی وزیر اعظم عمران خان نے کی اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی اجلاس نے پیپلز پارٹی کی تمام ترامیم مسترد کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں آرمی ایکٹ بل متفقہ طور پر منظور
سینیٹ کمیٹی سے بھی بل متفقہ منظور
قومی اسمبلی میں بل کی منظوری کے بعد اسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں زیر غور لایا گیا ، کمیٹی نے بل متفقہ طورپر منظور کرلیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کسی جماعت کی طرف سے کوئی ترامیم پیش نہیں کی گئی، حکومت کی درخواست پر اپوزشن نے اپنی تجاویز واپس لیں، سینیٹ سے بل کی منظوری کل لی جائےگی۔
پیپلز پارٹی کے رحمان ملک نے کہا کہ ہم نےکچھ چیزوں کی نشاندہی کی،قانونی طورپرکمیٹی نےوضاحت دی
پس منظر
سپریم کورٹ نے 26 نومبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 3 سال کی توسیع معطل کردی تھی۔ 28 نومبر کو عدالت عظمیٰ نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو 6 ماہ کی مشروط توسیع دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو 6 ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ چیئرمین دفاعی کمیٹی امجد علی خان نےآرمی ایکٹ ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔
اسپیکر کی ہدایت پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ،ائیرفورس ایکٹ اورنیوی آرڈیننس میں ترامیم کی علیحدہ علیحدہ تحاریک پیش کیں۔ ایوان نے فوجی سربراہان کے بارے میں قانون سازی کی علیحدہ علیحدہ منظوری دی۔
ن لیگ، پی پی کی حمایت
بل کی منظوری میں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق) اور بی اے پی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بھی حصہ لیا۔
پی پی کی سفارشات واپس
پرویز خٹک کے کہنے پر پی پی پی نے بل میں ترامیم کی سفارشات واپس لے لیں۔ نوید قمر نے کہا کہ خود کو الگ ہونے سے بچنے کیلئے ہم ترامیم واپس لیتے ہیں، ہم نے ملک اور خطے کی نئی صورتحال کے مدنظرفیصلہ کیاکہ ترامیم پراصرار نہیں کریں گے۔
واک آؤٹ
جےیوآئی (ف)، جماعت اسلامی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان نے بل کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کردیا اور شدید نعرے بازی بھی کی۔
بلز منظور ہونے کے بعد اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔
پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے پارلیمانی پارٹی اجلاس
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے الگ الگ اجلاس ہوئے۔ ن لیگ نے بل کی غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا۔
تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی سربراہی وزیر اعظم عمران خان نے کی اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی اجلاس نے پیپلز پارٹی کی تمام ترامیم مسترد کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں آرمی ایکٹ بل متفقہ طور پر منظور
سینیٹ کمیٹی سے بھی بل متفقہ منظور
قومی اسمبلی میں بل کی منظوری کے بعد اسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں زیر غور لایا گیا ، کمیٹی نے بل متفقہ طورپر منظور کرلیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کسی جماعت کی طرف سے کوئی ترامیم پیش نہیں کی گئی، حکومت کی درخواست پر اپوزشن نے اپنی تجاویز واپس لیں، سینیٹ سے بل کی منظوری کل لی جائےگی۔
پیپلز پارٹی کے رحمان ملک نے کہا کہ ہم نےکچھ چیزوں کی نشاندہی کی،قانونی طورپرکمیٹی نےوضاحت دی
پس منظر
سپریم کورٹ نے 26 نومبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 3 سال کی توسیع معطل کردی تھی۔ 28 نومبر کو عدالت عظمیٰ نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو 6 ماہ کی مشروط توسیع دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو 6 ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔