جواہر لعل یونیورسٹی میں ہندو انتہا پسندوں کے حملے میں زخمی طلبا پر ہی مقدمہ

جے این یو کے طلبا پر حملے کے خلاف نیویارک میں بھارتی قونصل خانے کے باہر ریلی، شدید احتجاج


ویب ڈیسک January 07, 2020
کیمپس میں مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا گیا، سربراہ طلبا یونین ایشے گھوش فوٹوانٹرنیٹ

بھارت میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والے طلبا کے خلاف ہی پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

دہلی پولیس نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں تشدد کا شکار طلبا یونین کی سربراہ ایشے گھوش سمیت 19 طلبا کے خلاف سیکیورٹی گارڈز پر حملہ کرنے اورتوڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔ مقدمہ نہرو یونیوررسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے درج کرایا گیا ہے۔



بھارتی دارالحکومت دہلی کی جامعہ جواہر لعل نہرو کے 3 ہوسٹلز میں دو روز قبل درجنوں نقاب پوش حملہ آوروں نے طلبا پرلوہے کی راڈ، لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا تھا جس میں اسٹوڈنٹ یونین کی سربراہ ایشے گھوش سمیت30 سے زائد طلبا شدید زخمی ہوئے تھے۔ نقاب پوش حملہ آور اس دوران بھارت ماتا کی جے، وندے ماترم اور گولی مارو جے این یو غداروں کو کے نعرے لگا رہے تھے۔

حملہ آوروں نے اس دوران اخلاقیات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے لڑکیوں اور یہاں تک کہ نابینا طلبہ کو بھی مارا پیٹا۔



حملہ آوروں نے لڑکیوں کے ہوسٹلز میں بھی داخل ہوکر طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ طلبا یونین کی صدر ایشے گھوش کو سر پر دو جگہ لوہے کی راڈ لگنے سے شدید زخم آئے۔ رپورٹس کے مطابق نقاب پوش حملہ آور کیمپس کے اندر کئی گھنٹے تک طلبا اور پروفیسروں کو زودوکوب کرتے رہے تاہم باہر موجود پولیس اندر نہیں آئی اور نہ ہی طلبا کو بچایا۔

تشدد کا شکار ہونے والی طلبا یونین کی سربراہ ایشے گھوش کا کہنا ہے کہ کیمپس پر مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا گیا اور انہیں کئی لوہے کی راڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ لیکن طلباپر حملے کے لیے استعمال ہونے والی ہر آہنی سلاخ کا جواب آہنی عزم و حوصلے اور بحث و مباحثے سے دیا جائے گا۔



نہرو یونیورسٹی کے طلبا پر تشدد کے خلاف امریکا کے شہر نیویارک سٹی میں بھارتی قونصل خانے کے باہر ریلی نکالی گئی اور شدید احتجاج کیا گیا جس کے دوران آزادی آزادی کے نعرے بھی لگائے گئے۔



سوشل میڈیا پر کیمپس پر حملہ کرنے والے افراد کی کئی ویڈیوز گردش کررہی ہیں جن کے مطابق یہ نقاب پوش آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے کارکن تھے جنہیں کیمپس میں موجود راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی کی طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشاد (اے بی وی پی) کے کارکنوں کی مدد حاصل تھی۔

</p

جے این یو کے طلبہ پر یہ حملہ اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس پر ان کی بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے کشیدگی تھی۔

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا پر حملے کے خلاف ممبئی سمیت پورے بھارت میں طلبہ کی جانب سے احتجاج کیا گیاجس میں مظاہرین نے کشمیر کو آزاد کرو کے پوسٹرز بھی اٹھائے ہوئے تھے۔



واضح رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کی منظوری پر بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں