سپریم کورٹ نے نیب کی دوران تحقیقات ملزمان کی گرفتاری پر سوال اٹھا دیا

نیب ملزمان کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیتا ہے پھر گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے، جسٹس مشیر عالم

ملزمان کی گرفتاری ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے خدشہ کے پیش نظر کی جاتی ہے، نیب وکیل فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے دوران تحقیقات ملزمان کی گرفتاری پر سوال اٹھا دیا۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نیب ملزم فیصل کامران قریشی کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔


سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے دوران تحقیقات ملزمان کی گرفتاری پر سوال اٹھا دیا۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ نیب انکوائری اور تحقیقات کے معاملات میں جلدی کیوں نہیں کرتا ، کسی کو سزا دینا ہے دے دیں اور اگر کسی کو پھانسی لگانا ہے تو لگا دیں، نیب ملزمان کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیتا ہے، ملزم کی گرفتاری کے بعد گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے، ساری کارروائی اور تحقیقات مکمل کرکے گرفتار کیوں نہیں کرتا۔

عدالتی ریمارکس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے خدشہ کے پیش نظر کی جاتی ہے، ملزم فیصل کامران نے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے نام پرلوگوں کے ساتھ فراڈ کیا۔ ملزم کے خلاف ریفرنس دائر کردیا ہے، کوشش کریں گے ریفرنس پر جلد کارروائی مکمل ہو جائے۔
Load Next Story