طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے اعتماد میں نہ لینے پر اپوزیشن کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

چوہدری نثار کو ڈرون حملوں کے حوالے سے بحث سمیٹنا تھی لیکن صرف ایک وزیر مملکت ایوان میں ہیں، خورشید شاہ

آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں نے حکومت کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا لیکن حکومت موجودہ حالات میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی، خورشید شاہ فوٹو: فائل

SANGHAR:
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں نہ لینے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اگر پیر کو بھی حکومتی اراکین ایوان میں نہیں آئے تو قومی اسمبلی کے باہر ٹینٹ لگائیں گے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا، دوران اجلاس اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے حکومتی بینچوں کی جانب اشارہ کرکے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طے شدہ پروگرام تھا کہ ڈرون حملوں پر بحث کو وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیٹیں گے لیکن صرف ایک وزیر مملکت ایوان میں ہے حالانکہ ہم بھاگ بھاگ کر آئے کہ وزیر داخلہ نے اہم تقریر کرنی ہے۔


عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بنے 5 ماہ گزر گئے لیکن وزیر اعظم نوازشریف نے اب تک سینٹ میں چہرہ نہیں دکھایا، حکومت ناکام ہوجائےتو نیا انقلاب طلوع ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پہلے کہا گیا کہ مذاکرات شروع ہیں لیکن ڈرون سے تعطل کا شکار ہوئے، اب کہا جارہا ہے کہ مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے تھے، اس کے بعد اپوزیشن اراکین اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں نے حکومت کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا لیکن حکومت موجودہ حالات میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا امریکا کا دورہ انتہائی اہم تھا جس کے بعد انہیں ایوان کو بریفنگ دینی تھی لیکن افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم اب تک صرف 2 دفعہ ایوان میں آئے اور 4 ماہ سے انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی، سمجھ نہیں آرہا کہ نواز شریف قومی اسمبلی میں کیوں نہیں آرہے اور ایوان کو اعتماد میں کیون نہیں لیتے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا آغاز ہوگیا جبکہ طالبان نے کل کہا کہ ہمارے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے جس پر حکومت کا مؤقف تھا کہ ڈرون حملے سے مذاکرات کا عمل ثبوتاژ ہوگیا، اس معاملے پر بھی حکومت کو آج وضاحت کرنا تھی لیکن حکومت سنجیدہ نہیں اور اگر حکومتی اراکین پیر کو بھی نہیں آئے تو ہم بھی سینیٹ اپوزیشن کی طرح قومی اسمبلی کے باہر ٹینٹ لگائیں گے۔
Load Next Story