ترقیاتی کاموں میں حکومت کی عدم دلچسپی 6 ماہ میں صرف 23 فیصد ترقیاتی بجٹ استعمال ہوسکا
مالی سال 2019-20 کیلیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 701 ارب روپے مختص کیے گئے، 6 ماہ میں162 ارب روپے خرچ ہوئے
KOLKATA:
رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 162 ارب روپے استعمال ہوئے جب کہ یہ رقم پورے مالی سال کے لیے مختص کردہ ترقیاتی بجٹ کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل منعقدہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی نے وزیراعظم کے سامنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کو نظرانداز کیے جانے کا ایشو اٹھایا تھا۔
وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے اجلاس میں اراکین پارلیمان کو ترقیاتی فنڈ دینے کی تجویزکی مخالفت کی۔ اجلاس کے بعد انھوں نے ٹویٹ میں کہا کہ ترقیاتی فنڈز اراکین پارلیمان کے بجائے ضلع اور تحصیل سطح پر دیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر فنڈز جاری نہ کرنے کی بنیادی وجہ صوبائی مالیاتی ایوارڈز کی عدم دستیابی ہے۔
رواں مالی سال کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت نے اراکین پارلیمان کا صوابدیدی بجٹ 24 سے بڑھاکر 28 ارب روپے کردیا ہے۔ وزیربرائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ حکومت ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور دسمبر کے مہینے میں 75ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز خرچ کیے گئے جب کہ اس سے پہلے کے پانچ مہینوں میں اس مد میں مجموعی طور پر 87 ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے گئے تھے۔
وزارت خزانہ کی مالیاتی آپریشن کی سمری کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ ( جولائی تا دسمبر) کے دوران مجموعی ترقیاتی اخراجات 162 روپے رہے جو 701 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کا صرف 23 فیصد ہے۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ترقیاتی اخراجات 11.6 فیصدکی زیادتی سے 183.2ارب روپے تھے۔
6 ماہ میں ترقیاتی اخراجات کی صورتحال کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل دوسرے سال پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا بجٹ استعمال کرنے میں ناکام رہے گی۔ تاہم اسد عمر کا کہنا ہے کہ وہ پورے ترقیاتی بجٹ کا استعمال یقینی بنانے کے لیے مالی سال کے باقی عرصے میں ترقیاتی اخراجات کی رفتار بڑھانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ معاشی نمو کی رفتار بڑھانے کے لیے حال ہی میں وفاقی کابینہ نے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کی حکمت عملی تبدیل کی۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کی منظورکردہ حکمت عملی کے تحت ہر منصوبے کے لیے ترقیاتی اخراجات پہلی سہ ماہی کے لیے 20 فیصد، دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لیے 30 فیصد اور چوتھی سہ ماہی کے لیے 20 فیصد کے تناسب سے جاری کیے جائیں گے۔ ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں سست رفتاری کے حوالے سے وزارت خزانہ پر بھی تنقید کی جارہی ہے کہ اس سست رفتاری کی وجہ آئی ایم ایف کے مالیاتی خسارے کے تخفیف شدہ اہداف حاصل کرنا بھی ہے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 162 ارب روپے استعمال ہوئے جب کہ یہ رقم پورے مالی سال کے لیے مختص کردہ ترقیاتی بجٹ کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل منعقدہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی نے وزیراعظم کے سامنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کو نظرانداز کیے جانے کا ایشو اٹھایا تھا۔
وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے اجلاس میں اراکین پارلیمان کو ترقیاتی فنڈ دینے کی تجویزکی مخالفت کی۔ اجلاس کے بعد انھوں نے ٹویٹ میں کہا کہ ترقیاتی فنڈز اراکین پارلیمان کے بجائے ضلع اور تحصیل سطح پر دیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر فنڈز جاری نہ کرنے کی بنیادی وجہ صوبائی مالیاتی ایوارڈز کی عدم دستیابی ہے۔
رواں مالی سال کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت نے اراکین پارلیمان کا صوابدیدی بجٹ 24 سے بڑھاکر 28 ارب روپے کردیا ہے۔ وزیربرائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ حکومت ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور دسمبر کے مہینے میں 75ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز خرچ کیے گئے جب کہ اس سے پہلے کے پانچ مہینوں میں اس مد میں مجموعی طور پر 87 ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے گئے تھے۔
وزارت خزانہ کی مالیاتی آپریشن کی سمری کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ ( جولائی تا دسمبر) کے دوران مجموعی ترقیاتی اخراجات 162 روپے رہے جو 701 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کا صرف 23 فیصد ہے۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ترقیاتی اخراجات 11.6 فیصدکی زیادتی سے 183.2ارب روپے تھے۔
6 ماہ میں ترقیاتی اخراجات کی صورتحال کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل دوسرے سال پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا بجٹ استعمال کرنے میں ناکام رہے گی۔ تاہم اسد عمر کا کہنا ہے کہ وہ پورے ترقیاتی بجٹ کا استعمال یقینی بنانے کے لیے مالی سال کے باقی عرصے میں ترقیاتی اخراجات کی رفتار بڑھانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ معاشی نمو کی رفتار بڑھانے کے لیے حال ہی میں وفاقی کابینہ نے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کی حکمت عملی تبدیل کی۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کی منظورکردہ حکمت عملی کے تحت ہر منصوبے کے لیے ترقیاتی اخراجات پہلی سہ ماہی کے لیے 20 فیصد، دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لیے 30 فیصد اور چوتھی سہ ماہی کے لیے 20 فیصد کے تناسب سے جاری کیے جائیں گے۔ ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں سست رفتاری کے حوالے سے وزارت خزانہ پر بھی تنقید کی جارہی ہے کہ اس سست رفتاری کی وجہ آئی ایم ایف کے مالیاتی خسارے کے تخفیف شدہ اہداف حاصل کرنا بھی ہے۔