امریکی فوجی اڈوں پرحملوں میں 80 افراد ہلاک ہوئے ایران کا دعوی
اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کی، ایرانی وزیرخارجہ
ایران کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ عراق میں کیے گئے امریکی فوجی اڈوں پرحملے میں 80 افراد ہلاک ہوئے۔
غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق ایران کی جانب سے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر12 سے زائد زمین سے زمین پرمارکرنے والے ایرانی میزائل داغے گئے۔ ایران کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ حملے میں 80 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون نے بھی عراق میں امریکی فوج کے اڈے پرحملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایران نے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر ایک درجن سے زائد میزائل داغے گئے۔
'آپریشن سلیمانی'
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب نے امریکا کودوبارہ جارحیت پرشدید ردعمل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنرل قاسم کی ہلاکت پرجوابی کارروائی ہے، اس حملے کا نام 'آپریشن سلیمانی' رکھا گیا ہے، ملٹری بیس پرکامیاب حملہ کیا گیا ہے اور امریکا نے حملے کا جواب دیا توتباہ کن ردعمل دیں گے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب نے اسرائیل پرحملے کی بھی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور دبئی سمیت امریکی جارحیت میں معاون ریاستوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: بغداد ایئرپورٹ پرامریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد ہلاک
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق میں ملٹری بیس پرحملے سے آگاہ ہیں، صدرٹرمپ کوعراق میں راکٹ حملےکا بتادیا گیا اورامریکا صورتحال پرگہری نظررکھے ہوئے ہے۔
'اب تک سب ٹھیک ہے'
اس متعلق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب تک سب ٹھیک ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے بہترین اورطاقتور فوج ہے۔عراق میں 2 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملے میں ہونے والے نقصانات اور ہلاکتوں کا اندازہ لگایا جارہا اورمیں اس ضمن میں بدھ کی صبح بیان جاری کروں گا۔
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی جنرل قاسم کی ہلاکت امریکیوں کے قتل کا بدلہ ہے، ایران نے جوابی کارروائی کی توہم دوبارہ حملہ کرنے کوتیارہیں، ایران نے کوئی کارروائی کی توخمیازہ بھگتے گا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: امریکا کا عراق میں ایک اورفضائی حملہ، 5 افراد ہلاک
'کسی بھی جارحیت کیخلاف اپنا دفاع کریں گے'
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ایران کی جانب سے مناسب جواب مکمل ہوگیا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کی، ہم کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن کسی بھی جارحیت کیخلاف اپنا دفاع کریں گے۔
'امریکا کے خلاف صرف فوجی حملہ کافی نہیں'
ایرانی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایرانی قوم آج دنیا کے غنڈوں کے خلاف متحد ہوگئی ہے، امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کامیاب رہا، امریکا جہاں بھی جاتا ہے، تباہی اور فساد لاتا ہے لیکن ایران مخالفین کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے خلاف صرف فوجی حملہ کافی نہیں بلکہ خطے میں امریکا کی موجودگی ختم ہونی چاہیے، قاسم سلیمانی مغربی ایشیا میں امریکی سازشوں کے خلاف رکاوٹ تھے، قاسم سلیمانی کو خطرات کا سامنا تھا پر انھوں نے ہمیشہ دوسروں کی جان کی پرواہ کی، جنرل سلیمانی نے اسرائیل کیخلاف جدوجہد میں فلسطینیوں کی بہت مدد کی، امریکی سازش میں فلسطینی کاز کہیں پیچھے رہ جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ایرانی میزائل حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا؛ ٹرمپ
'نیٹو کا اپنے اہلکاروں کو عراق سے نکالنے کا فیصلہ'
ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد نیٹو نے عراق سے اپنے اہلکاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور ایران کشیدگی کے باعث اپنے چند اہلکاروں کو وقتی طور پر عراق سے کہیں اور بھیجا جارہا ہے، چند اہلکاروں کو ان کی حفاظت کے پیش نظر عراقی دارالحکومت سے ملک کے اندر یا پھر دیگر ممالک بھیجا جائے گا تاہم نیٹو کی عراق میں موجودگی رہے گی۔
غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق ایران کی جانب سے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر12 سے زائد زمین سے زمین پرمارکرنے والے ایرانی میزائل داغے گئے۔ ایران کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ حملے میں 80 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون نے بھی عراق میں امریکی فوج کے اڈے پرحملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایران نے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر ایک درجن سے زائد میزائل داغے گئے۔
'آپریشن سلیمانی'
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب نے امریکا کودوبارہ جارحیت پرشدید ردعمل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنرل قاسم کی ہلاکت پرجوابی کارروائی ہے، اس حملے کا نام 'آپریشن سلیمانی' رکھا گیا ہے، ملٹری بیس پرکامیاب حملہ کیا گیا ہے اور امریکا نے حملے کا جواب دیا توتباہ کن ردعمل دیں گے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب نے اسرائیل پرحملے کی بھی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور دبئی سمیت امریکی جارحیت میں معاون ریاستوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: بغداد ایئرپورٹ پرامریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد ہلاک
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق میں ملٹری بیس پرحملے سے آگاہ ہیں، صدرٹرمپ کوعراق میں راکٹ حملےکا بتادیا گیا اورامریکا صورتحال پرگہری نظررکھے ہوئے ہے۔
'اب تک سب ٹھیک ہے'
اس متعلق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب تک سب ٹھیک ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے بہترین اورطاقتور فوج ہے۔عراق میں 2 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملے میں ہونے والے نقصانات اور ہلاکتوں کا اندازہ لگایا جارہا اورمیں اس ضمن میں بدھ کی صبح بیان جاری کروں گا۔
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی جنرل قاسم کی ہلاکت امریکیوں کے قتل کا بدلہ ہے، ایران نے جوابی کارروائی کی توہم دوبارہ حملہ کرنے کوتیارہیں، ایران نے کوئی کارروائی کی توخمیازہ بھگتے گا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: امریکا کا عراق میں ایک اورفضائی حملہ، 5 افراد ہلاک
'کسی بھی جارحیت کیخلاف اپنا دفاع کریں گے'
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ایران کی جانب سے مناسب جواب مکمل ہوگیا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کی، ہم کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن کسی بھی جارحیت کیخلاف اپنا دفاع کریں گے۔
'امریکا کے خلاف صرف فوجی حملہ کافی نہیں'
ایرانی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایرانی قوم آج دنیا کے غنڈوں کے خلاف متحد ہوگئی ہے، امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کامیاب رہا، امریکا جہاں بھی جاتا ہے، تباہی اور فساد لاتا ہے لیکن ایران مخالفین کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے خلاف صرف فوجی حملہ کافی نہیں بلکہ خطے میں امریکا کی موجودگی ختم ہونی چاہیے، قاسم سلیمانی مغربی ایشیا میں امریکی سازشوں کے خلاف رکاوٹ تھے، قاسم سلیمانی کو خطرات کا سامنا تھا پر انھوں نے ہمیشہ دوسروں کی جان کی پرواہ کی، جنرل سلیمانی نے اسرائیل کیخلاف جدوجہد میں فلسطینیوں کی بہت مدد کی، امریکی سازش میں فلسطینی کاز کہیں پیچھے رہ جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ایرانی میزائل حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا؛ ٹرمپ
'نیٹو کا اپنے اہلکاروں کو عراق سے نکالنے کا فیصلہ'
ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد نیٹو نے عراق سے اپنے اہلکاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور ایران کشیدگی کے باعث اپنے چند اہلکاروں کو وقتی طور پر عراق سے کہیں اور بھیجا جارہا ہے، چند اہلکاروں کو ان کی حفاظت کے پیش نظر عراقی دارالحکومت سے ملک کے اندر یا پھر دیگر ممالک بھیجا جائے گا تاہم نیٹو کی عراق میں موجودگی رہے گی۔