ہندوانتہا پسندوں نے دپیکا کے خلاف نیا محاذ کھول لیا

دپیکا نے جواہر لعل نہرو کے طلبا کا ساتھ دے کر بڑی جرات دکھائی ہے، شبانہ اعظمی


ویب ڈیسک January 08, 2020
گزشتہ روز دپیکا پڈوکون جواہر لعل یونیورسٹی کے طلبا سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاج میں پہنچیں فوٹوفائل

نامور بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کو جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا سے اظہار یکجہتی کرنا مہنگا پڑگیا سوشل میڈیا پر دپیکا کے خلاف ایک بار پھر ''بائیکاٹ دپیکا'' مہم شروع ہوگئی۔

5 جنوری کو دہلی کی معروف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش ہندو انتہا پسندوں نے جامعہ کے طالب علموں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اخلاقیات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ہوئے خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس میں طلبا یونین کی سربراہ ایشے گھوش سمیت 30 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: جواہر لعل یونیورسٹی میں ہندو انتہا پسندوں کے حملے میں زخمی طلبا پر ہی مقدمہ

رپورٹس کئے مطابق یونیورسٹی کے طلبا پر حملہ کر نے والے نقاب پوش افراد آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے کارکن تھے جنہیں کیمپس میں موجود راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی کی طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشاد(اے بی وی پی)کے کارکنوں کی حمایت حاصل تھی۔

تاہم گزشتہ روز دہلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بننے والے طالب علموں کے خلاف ہی سیکیورٹی گارڈز پر حملہ کرنے اورتوڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔ طلبا پر نقاب پوش انتہا پسندوں کے حملے کے خلاف نہ صرف طلبا احتجاج کررہے ہیں بلکہ بالی ووڈ اسٹارز نے بھی طلبا پر تشدد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔



گزشتہ روز بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون جواہر لعل یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج میں پہنچیں۔ دپیکا کی احتجاج میں شرکت دیکھتے ہی دیکھتے بھارتی ٹوئٹر پر ٹرینڈ بن گیا اور دپیکا کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگیں۔

دپیکا کے اس اقدام کو بالی ووڈ کی متعدد شخصیات سمیت دیگر لوگوں کی جانب سے بے حد سراہا جارہا ہے اور لوگ ان کے حق میں ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کی بہادری پر داد دے رہے ہیں۔

اداکارہ شبانہ اعظمی نے دپیکا کے حق میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا جب دپیکا پڈوکون پر ان کی فلم''پدماوت''کے حوالے سے حملہ ہوا تھا بہت کم لوگ ان کی حمایت میں آگے آئے تھے۔ انہیں معلوم ہے نشانہ بننا کیسا ہوتا ہے اس کے باوجود انہوں نے جواہر لعل نہرو کے طلبا کا ساتھ دے کر بڑی جرات دکھائی ہے۔ دپیکا تم میں اور ہمت آئے۔



کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ دنیا اکشے کمار، سلمان اورشاہ رخ خان جیسے لوگوں سے بھری ہوئی ہے لہٰذا دپیکا پڈوکون بنئیے۔

https://twitter.com/FalakKauser/status/1214591743129030656

جہاں ٹوئٹر پر دپیکا کی ہمت کو سراہا جارہا ہے وہیں ہندو انتہا پسند ان کے اس اقدام کی سخت مذمت بھی کررہے ہیں اور ٹوئٹر پر بائیکاٹ دپیکا اوربائیکاٹ چھپاک کے نام سے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہے ہیں۔

ہندو انتہا پسند طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر کہہ رہے ہیں کہ ہم نے دپیکا پڈوکون کی آنے والی فلم''چھپاک''کے ٹکٹس خرید لیے تھے لیکن اب ہم یہ فلم نہیں دیکھیں گے اور دوسروں کو بھی دپیکا کی فلم اور ان کا بائیکاٹ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔

بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے ترجمان نے دپیکا کی احتجاج میں شرکت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لوگوں سے دپیکا کی فلم کا بائیکاٹ کرنے کے لیے کہا۔



واضح رہے کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا گزشتہ کئی ماہ سے یونیورسٹی اور ہاسٹل کی فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جس پر ان کی بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے کشیدگی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 2018 میں بھی دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کی فلم''پدماوت'' کے خلاف مہم چلی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں