چینی کمپنی اورایس ای سی ایم سی میں ایم اویوپردستخط

ٹی بی ای اے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی میں ایکویٹی سرمایہ کاری کرے گی

ٹی بی ای اے دنیا بھر میں سب سے بڑی پاور ٹرانسفارمر سپلائر ہے جس کی سالانہ پیداواری صلاحیت 250 ملین KVA ہے۔ فوٹو: فائل

برقی آلات بنانے والی چینی فرم ٹی بی ای اے کمپنی لمیٹڈ اور سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی لمیٹڈ (ایس ای سی ایم سی) کے مابین تھر کول مائننگ اور پاور پراجیکٹس کی ترقی میں مشترکہ اور کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے ایک مفاہمتی یاد داشت پر دستخط ہوئے۔

ٹی بی ای اے دنیا بھر میں سب سے بڑی پاور ٹرانسفارمر سپلائر ہے جس کی سالانہ پیداواری صلاحیت 250 ملین KVA ہے جبکہ ایس ای سی ایم سی حکومت سندھ اور اینگرو کا ایک مشترکہ منصوبہ ہے جو تھرکول مائننگ بلاک II کا ڈیولپر ہے۔ مذکورہ یادداشت کے تحت دونوں فریقین نے تھر میں مشترکہ طور پر کول مائننگ اور توانائی کے منصوبوں کی ترقی میں کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، چینی کمپنی ایس ای سی ایم سی میں ایکویٹی کی شکل میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہے اور ایس ای سی ایم سی کے لیے چین میں سرمایہ کاری کے حصول میں بھی مدد دے گی۔

ایس ای سی ایم سی کے مائننگ اور پاور پراجیکٹ (اسکے ذیلی ادارے تھر پاور کمپنی کی زیر نگرانی) کا آئندہ برس شروع ہونے کا امکان ہے اور تخمینہ ہے کہ یہ منصوبہ تقریباً 4 سال میں مکمل ہو گا،ٹی بی ای اے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک طویل المیعاد کردار تھر کول فیلڈز کی ترقی کے ویژن کے ساتھ ادا کرنی چاہتا ہے۔




کیونکہ یہ امر مسلمہ ہے کہ تھر کول تکنیکی اور معاشی اعتبار سے توانائی کے حصول کے لیے مناسب اور سستا ترین ملکی ذریعہ ہے جو پاکستان کے مستقبل کی توانائی ضروریات کی تکمیل کے لیے دیرپا حل ثابت ہو گا، قابل توجہ امر یہ ہے کہ تھر کول فیلڈز میں کوئلے کے دنیا کے ساتویں بڑے ذخائر موجود ہیں جن کا تخمینہ 175ارب ٹن لگایا گیا ہے ۔

جو آئندہ 200سال تک 1 لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ملکی ذریعہ ہونے کے ناطے تھرکول کی قیمت توانائی کی بین الاقوامی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے متاثر نہیں ہو گی جس سے بجلی کے صارف پر قیمت کی تبدیلی کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، ساتھ ہی ساتھ بڑی مقدار میں زرمبادلہ کی بچت بھی ہو گی، تھر کول منصوبے سے معیشت کا فائدہ بھی ہو گا یعنی جب کوئلے کی زیادہ مقدار حاصل کی جائے گی اور مزید پاور پلانٹس لگائے جائیں گے توکوئلے اور بجلی دونوں کی قیمت کم ہوتی جائے گی اور اندازہ ہے کہ مناسب سائز کی مائن سے حاصل ہونے والے کوئلے سے بنائی گئی بجلی کی قیمت تقریباً 6/kWh فی سینٹ ہو گی جس سے یقینی طور پر پاکستان کی توانائی کی صورتحال یکسر تبدیل ہو جائے گا۔
Load Next Story