پی سی بی کے ملازمین پر برطرفی کی تلوار لٹکنے لگی
ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین نے آئندہ چند روز میں مزید چھانٹیوں کا اشارہ دے دیا
RAWALPINDI:
پی سی بی کے ملازمین پر برطرفی کی تلوار لٹکنے لگی، ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین نے آئندہ چند روز میں مزید چھانٹیوں کا اشارہ دیدیا۔
ان کے مطابق بورڈ کو ٹھیک کرنا ہے،اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی تو قومی ٹیم کی کارکردگی بھی بہتر ہوجائیگی۔ تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم امتناع کے طفیل کام جاری رکھنے کی مہلت ملتے ہی نجم سیٹھی کے چہرے کی رونق لوٹ آئی، جنوبی افریقہ سے سیریز کے معاملات طے کرنے کیلیے دبئی جانے میں بھی انھوں نے دیر نہیں لگائی،ایک انٹرویو میں انھوں نے ملازمین کیلیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ نجم سیٹھی نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کرکٹ بورڈ کے ذکا اشرف دور میں سفارشی اور خلاف ضابطہ بھرتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے فالتو اور نکموں کو نکال باہر کرنے کیلیے کہا تھا، عدالت نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ایف آئی اے تحقیقات کرکے ان افراد سے تنخواہیں بھی واپس وصول کرکے خزانے میں جمع کرائے۔
ہائیکورٹ کی ہدایت پر ہی وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے سیکریٹری کا تقرر گیا،انہوں نے 89 ملازمین کی چھانٹی کیلیے فہرست تیار کی تھی،کچھ مشاورت ہماری بھی شامل رہی جس کے بعد فی الحال 17یا 18افراد کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان معاملات کا جائزہ لینے کیلیے ایک نجی کمپنی کی خدمات بھی حاصل کی تھیں، رپورٹ موصول ہوچکی، ملازمین کے کام اور اہمیت کا جائزہ لے رہے ہیں، بورڈ کی ضرورت کے پیش نظر کچھ لوگوں کو جانا پڑے گا، عہدے تبدیل اور نئے لوگ بھی آسکتے ہیں۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پی سی بی کو ہر صورت ٹھیک کرنا ہے، اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی تو قومی ٹیم کی کارکردگی بھی بہتر ہوجائیگی۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ دورئہ جنوبی افریقہ سے پاکستان کو اخراجات نکال کر 15 کروڑ کی آمدنی ہوگی۔
پی سی بی کے ملازمین پر برطرفی کی تلوار لٹکنے لگی، ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین نے آئندہ چند روز میں مزید چھانٹیوں کا اشارہ دیدیا۔
ان کے مطابق بورڈ کو ٹھیک کرنا ہے،اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی تو قومی ٹیم کی کارکردگی بھی بہتر ہوجائیگی۔ تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم امتناع کے طفیل کام جاری رکھنے کی مہلت ملتے ہی نجم سیٹھی کے چہرے کی رونق لوٹ آئی، جنوبی افریقہ سے سیریز کے معاملات طے کرنے کیلیے دبئی جانے میں بھی انھوں نے دیر نہیں لگائی،ایک انٹرویو میں انھوں نے ملازمین کیلیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ نجم سیٹھی نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کرکٹ بورڈ کے ذکا اشرف دور میں سفارشی اور خلاف ضابطہ بھرتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے فالتو اور نکموں کو نکال باہر کرنے کیلیے کہا تھا، عدالت نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ایف آئی اے تحقیقات کرکے ان افراد سے تنخواہیں بھی واپس وصول کرکے خزانے میں جمع کرائے۔
ہائیکورٹ کی ہدایت پر ہی وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے سیکریٹری کا تقرر گیا،انہوں نے 89 ملازمین کی چھانٹی کیلیے فہرست تیار کی تھی،کچھ مشاورت ہماری بھی شامل رہی جس کے بعد فی الحال 17یا 18افراد کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان معاملات کا جائزہ لینے کیلیے ایک نجی کمپنی کی خدمات بھی حاصل کی تھیں، رپورٹ موصول ہوچکی، ملازمین کے کام اور اہمیت کا جائزہ لے رہے ہیں، بورڈ کی ضرورت کے پیش نظر کچھ لوگوں کو جانا پڑے گا، عہدے تبدیل اور نئے لوگ بھی آسکتے ہیں۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پی سی بی کو ہر صورت ٹھیک کرنا ہے، اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی تو قومی ٹیم کی کارکردگی بھی بہتر ہوجائیگی۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ دورئہ جنوبی افریقہ سے پاکستان کو اخراجات نکال کر 15 کروڑ کی آمدنی ہوگی۔