حکومت کا سندھ لینڈ مینجمنٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ کمپنی بند کرنے کا فیصلہ

10سال قبل قائم کی جانیوالی اس کمپنی کے امور چلانے کیلیے30کروڑ روپے مختص کیے گئے جس میں سے 20 کروڑ جاری بھی کیے گئے


عبدالرزاق ابڑو January 10, 2020
کمپنی کو ذوالفقارآباد کے نام سے جدید شہر کی تعمیر اور تمام اضلاع میں غریبوں کیلیے سستے مکانات کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا تھا۔ فوٹ: فائل

حکومت سندھ آخرکار سندھ لینڈ مینجمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی کو بند کرنے جا رہی ہے، یہ سرکاری شعبے میں قائم کردہ ریئل اسٹیٹ کمپنی ہے جو تقریباً 10 سال قبل قائم کی گئی تھی۔

سندھ لینڈ مینجمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی جس مقصد کے لیے قائم کی گئی تھی، اس کے تحت اس کے کرنے کو کوئی کام نہیں تھا اور مذکورہ کمپنی ایک بڑے عرصے سے غیر فعال ہے، یہ کمپنی 2010 میں قائم کی گئی تھی اور اس کے ذمے دو بڑے کام کردیے گئے تھے، ایک ٹھٹھہ اور سجاول اضلاع کی ساحلی پٹی پر ذوالفقارآباد کے نام سے جدید شہر تعمیر کرنا اور دوسرا صوبے کے تمام اضلاع میں غریبوں کے لیے سستے مکانات کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا تھا۔

اس سلسلے میں کمپنی کا بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دیا گیا اور اس کے لیے سی ای او سمیت تمام متعلقہ ملازمین کی تقرری کی گئی، ابتدائی طور پر حکومت سندھ کمپنی کے امور چلانے کے لیے 30 کروڑ روپے کی رقم بھی مختص کی جس میں سے20 کروڑ روپے جاری بھی کردیے گئے جس کے بعد کمپنی نے مندرجہ بالا دونوں منصوبوں پر کام بھی شروع کیا۔

بینظیر ٹاؤن کے نام سے سستی بستیاں آباد کرنے کے منصوبے کے لیے مختلف اضلاع میں10لاکھ ایکڑ سے زائد زمین کی نشاندہی کردی گئی جبکہ جولائی 2011 میں کراچی کے علاقے کیماڑی میں بینظیر ٹاؤن کے قیام کے لیے ایک ہزار ایکڑ زمین مختص کردی گئی جہاں کمپنی نے 10 ہزار پلاٹس کی ڈی مارکیشن کا کام بھی شروع کیا لیکن مذکورہ کمپنی اس منصوبے پر مزید کام نہ کرسکی کیونکہ حکومت سندھ یہ منصوبہ شہید بینظیر بھٹو ہاؤسنگ سیل کے نام سے قائم ادارے کے حوالے کردیا۔

اسی طرح کمپنی کو ٹھٹہ اور سجاول کے اضلاع کی حدود میں ذوالفقارآباد کے نام سے ایک جدید شہر قائم کرنے کا منصوبہ حوالے کیا گیاجس پر 2010 میں جیوگرافک انفاریمشن سسٹم، لینڈ منیجمنٹ اور بزنس ڈیولپمنٹ جیسے ابتدائی کام شروع کرنے کے لیے کہا گیا تاہم جولائی 2011 میں اچانک پورا منصوبہ ہی ذوالفقارآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نام سے قائم کردہ نئے ادارے کے حوالے کردیا گیا جس کے بعد کمپنی کے پاس کرنے کو ئی بھی کام نہیں بچا،مذکورہ کمپنی ابھی تک قائم ہے اور حکومت سندھ بدستور اس کے اخراجات بھی برداشت کر رہی ہے۔

اس وقت مذکورہ کمپنی کے سی ای او کا چارج ممبر بورڈ آف ریونیو مخدوم شکیل الزمان کے پاس ہے جبکہ بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ سابقہ چیف سیکریٹری و نگران وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمن کے پاس ہے۔

اس سلسلے میں جب ایکسپریس کی جانب سے فضل الرحمن سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مذکورہ کمپنی کو بند کیا جارہے ہے کیونکہ اسکا کوئی بھی کارج نہیں رہا، انھوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمپنی کو بند کرنے کے سلسلے میں ارسال کردہ سمری کی منظوری دیدی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں