تعلقات میں اتار چڑھاؤ لاہور میں بھارتی منسوب کھانوں کی مانگ برقرار
بیرون ملک سے آنیوالے جالندھر موتی چور، امرتسری ہریسہ، ممبئی بریانی کھائے بغیر نہیں جاتے
پاک بھارت تعلقات میں اتارچڑھاؤ کے باوجود لاہور میں گزشتہ 72 برس سے بھارتی شہروں سے منسوب مٹھائیوں اور کھانوں کی مانگ کم نہیں ہوئی۔
بیرون ملک سے آنے والے مہمان بھی لاہور میں امرتسری ہریسہ، جالندھرموتی چور اور بمبئی بریانی کھائے بغیر واپس نہیں جاتے، دکانداروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ان کی مٹھائیوں اور کھانے کے ذائقے سے غرض ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ دکان کا نام دشمن ملک کے کسی شہر سے منسوب ہے۔
لاہور کے انارکلی بازار میں جالندھر موتی چورکی دکان ہے اس دکان کوقائم ہوئے 100 سال ہونے کو ہیں ، یہاں کی خاص سوغات دیسی گھی کے موتی چور اور موتی پاک برفی ہے جسے ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے ۔ دکان کے سیل مین لیاقت علی خان نے بتایا کہ انہیں یہاں کام کرتے ہوئے 50 سال ہوگئے۔
1922 میں حاجی عبدالکریم جن کا تعلق جالندھرسے تھا اور وہ وہاں بھی مٹھائی کا ہی کام کرتے تھے انہوں نے یہاں انارکلی میں یہ دکان بنائی تھی ، ان کی وفات کے بعدان کے بیٹے حاجی نذیر ان کے بعد ان کے بیٹے حاجی رشید نے یہ کام سنبھالا اور اب اس خاندان کی چوتھی نسل سے عبدالرحمن اس کاروبار کو دیکھ رہے ہیں ، پاکستان اور بھارت کے حالات خراب ہوتے رہتے ہیں لیکن انہیں کبھی دکان کے نام کیوجہ سے مسئلہ نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی کسی نے ایسی بات کی کہ دکان کا نام بدل دیں۔
نسبت روڈ پر واقعہ امرتسری ہریسہ کی دکان کو بھی 70 سال ہونے والے ہیں ، دکان کے مینجر محمد علی عطاری کہتے ہیں ان کے دادا محمدسراج 1947 کی تقسیم میں امرتسر سے یہاں لاہور آئے تھے اور یہاں آکر انہوں نے امرتسری ہریسہ شروع کیا ، الحمداللہ آج بھی ان کے ہریسے کے ذائقہ اور کوالٹی میں کوئی فرق نہیں آیا۔
بیرون ملک سے آنے والے مہمان بھی لاہور میں امرتسری ہریسہ، جالندھرموتی چور اور بمبئی بریانی کھائے بغیر واپس نہیں جاتے، دکانداروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ان کی مٹھائیوں اور کھانے کے ذائقے سے غرض ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ دکان کا نام دشمن ملک کے کسی شہر سے منسوب ہے۔
لاہور کے انارکلی بازار میں جالندھر موتی چورکی دکان ہے اس دکان کوقائم ہوئے 100 سال ہونے کو ہیں ، یہاں کی خاص سوغات دیسی گھی کے موتی چور اور موتی پاک برفی ہے جسے ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے ۔ دکان کے سیل مین لیاقت علی خان نے بتایا کہ انہیں یہاں کام کرتے ہوئے 50 سال ہوگئے۔
1922 میں حاجی عبدالکریم جن کا تعلق جالندھرسے تھا اور وہ وہاں بھی مٹھائی کا ہی کام کرتے تھے انہوں نے یہاں انارکلی میں یہ دکان بنائی تھی ، ان کی وفات کے بعدان کے بیٹے حاجی نذیر ان کے بعد ان کے بیٹے حاجی رشید نے یہ کام سنبھالا اور اب اس خاندان کی چوتھی نسل سے عبدالرحمن اس کاروبار کو دیکھ رہے ہیں ، پاکستان اور بھارت کے حالات خراب ہوتے رہتے ہیں لیکن انہیں کبھی دکان کے نام کیوجہ سے مسئلہ نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی کسی نے ایسی بات کی کہ دکان کا نام بدل دیں۔
نسبت روڈ پر واقعہ امرتسری ہریسہ کی دکان کو بھی 70 سال ہونے والے ہیں ، دکان کے مینجر محمد علی عطاری کہتے ہیں ان کے دادا محمدسراج 1947 کی تقسیم میں امرتسر سے یہاں لاہور آئے تھے اور یہاں آکر انہوں نے امرتسری ہریسہ شروع کیا ، الحمداللہ آج بھی ان کے ہریسے کے ذائقہ اور کوالٹی میں کوئی فرق نہیں آیا۔