ای او بی آئی کرپشن چوہدری وجاہت کے دست راست کو 25 کروڑ دیے مرکزی ملزم کا انکشاف
واحد خورشید کے بیان پر ایف آئی اے نے اسٹیٹ بینک سے وفاقی وزیراور انکے اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں
ایف آئی اے نے ای او بی آئی کرپشن کیس کے مرکزی ملزم واحد خورشید کے بیان کی روشنی میں سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری وجاہت حسین اور ان کے اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس اور لاکرز کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے مانگ لی ہیں۔
اس سلسلے میں ایک مراسلہ اسٹیٹ بینک کو ارسال کیا گیا ہے۔ ملزم کے بیان کے مطابق چوہدری وجاہت کے دست راست چوہدری مسعود کو کرپشن کی رقم میں سے 25 کروڑ روپے ادا کیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کراچی نے سابق چیئرمین ظفر اقبال کے دور میں ای او بی آئی میں کئی ارب روپے کی مالی بے قاعدگیوں کے مقدمات درج کیے تھے اور ان مقدمات میں ای او بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل انویسمنٹ واحد خورشید کنور سمیت متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
سابق ڈائریکٹر جنرل نے دوران تحقیقات ای او بی آئی کی جانب سے سرمایہ کاری کے نام پر مہنگے داموں زمین کی خریداری پر اثر انداز ہونے والے اہم افراد کی نشاندہی کی تھی جبکہ مرکزی ملزم نے بتایا تھا کہ سابق وفاقی وزیر چوہدری وجاہت حسین کے انتہائی قریبی سمجھے جانے والے چوہدری مسعود کرپشن کی رقم میں سے حصہ وصول کرنے خود کراچی آتے تھے اور انھیں کیش کی صورت میں وفاقی وزیر کا حصہ دیا جاتا تھا۔
مجموعی طور پر چوہدری مسعود کو 25 کروڑ روپے سے زائد بطور حصہ دیے گئے ہیں، ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والے اکاؤنٹس میں کی جانے والی ٹرانزیکشنز کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ کرپشن کی رقم کا سراغ لگایا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر بینک اکاؤنٹس کے ذریعے چوہدری وجاہت حسین کی جانب سے کرپشن کی رقم سے حصہ وصول کیے جانے کے ثبوت مل گئے تو اس کے بعد چوہدری وجاہت حسین کو باقاعدہ ملزم بنایا جائے گا۔
اس سلسلے میں ایک مراسلہ اسٹیٹ بینک کو ارسال کیا گیا ہے۔ ملزم کے بیان کے مطابق چوہدری وجاہت کے دست راست چوہدری مسعود کو کرپشن کی رقم میں سے 25 کروڑ روپے ادا کیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کراچی نے سابق چیئرمین ظفر اقبال کے دور میں ای او بی آئی میں کئی ارب روپے کی مالی بے قاعدگیوں کے مقدمات درج کیے تھے اور ان مقدمات میں ای او بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل انویسمنٹ واحد خورشید کنور سمیت متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
سابق ڈائریکٹر جنرل نے دوران تحقیقات ای او بی آئی کی جانب سے سرمایہ کاری کے نام پر مہنگے داموں زمین کی خریداری پر اثر انداز ہونے والے اہم افراد کی نشاندہی کی تھی جبکہ مرکزی ملزم نے بتایا تھا کہ سابق وفاقی وزیر چوہدری وجاہت حسین کے انتہائی قریبی سمجھے جانے والے چوہدری مسعود کرپشن کی رقم میں سے حصہ وصول کرنے خود کراچی آتے تھے اور انھیں کیش کی صورت میں وفاقی وزیر کا حصہ دیا جاتا تھا۔
مجموعی طور پر چوہدری مسعود کو 25 کروڑ روپے سے زائد بطور حصہ دیے گئے ہیں، ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والے اکاؤنٹس میں کی جانے والی ٹرانزیکشنز کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جائے گی تاکہ کرپشن کی رقم کا سراغ لگایا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر بینک اکاؤنٹس کے ذریعے چوہدری وجاہت حسین کی جانب سے کرپشن کی رقم سے حصہ وصول کیے جانے کے ثبوت مل گئے تو اس کے بعد چوہدری وجاہت حسین کو باقاعدہ ملزم بنایا جائے گا۔