سپریم کورٹ کا ڈاکٹر ارسلان افتخارکیس کی تحقیقات شعیب شدل کو سونپنے کا فیصلہ جانبدارنہ ہے عاصمہ جہانگیر
اگر سپریم کورٹ کو نیشنل اکاونٹیبیلٹی بیورو کی تحقیقاتی ٹیم پر اعتماد نہیں تھا تو اسے دوسری ٹیم تشکیل دینی چاہیئے تھی
سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کی سابقہ صدرعاصمہ جہانگیر نے ڈاکٹر ارسلان افتخار کیس کی تحقیقات ڈاکٹرشعیب سڈل کو سونپنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ جانبداری کی بنیاد پر کیا ہے.
لاھور ہائی کورٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر شعیب سڈل کے ڈاکٹر ارسلان افتخار سے قریبی مراسم ہیں اور کیس کی تحقیقات انھیں سونپنے سے فائدہ ڈاکٹر ارسلان افتخار کو ہی پہنچے گا۔
عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ کے ارسلان افتخار کیس میں ایک رکنی کمیشن بنانے کے فیصلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو اگر قومی اداروں پر اعتبار نہیں ہے تو اسے تحقیقات کسی بیرونی ادارے کو سونپنی چاہئیے تھیں۔
عاصمہ جہانگیر نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کو نیشنل اکاونٹیبیلٹی بیورو کی تحقیقاتی ٹیم پر اعتماد نہیں تھا تو اسے دوسری ٹیم تشکیل دینی چاہیئے تھی۔
درستگی: اس نیوز میں پہلے عاصمہ جہانگیر کے نام کی غلط ہجے کی گئی تھی، غلطی کیلئے معزرت خواہ ہیں۔
لاھور ہائی کورٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر شعیب سڈل کے ڈاکٹر ارسلان افتخار سے قریبی مراسم ہیں اور کیس کی تحقیقات انھیں سونپنے سے فائدہ ڈاکٹر ارسلان افتخار کو ہی پہنچے گا۔
عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ کے ارسلان افتخار کیس میں ایک رکنی کمیشن بنانے کے فیصلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو اگر قومی اداروں پر اعتبار نہیں ہے تو اسے تحقیقات کسی بیرونی ادارے کو سونپنی چاہئیے تھیں۔
عاصمہ جہانگیر نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کو نیشنل اکاونٹیبیلٹی بیورو کی تحقیقاتی ٹیم پر اعتماد نہیں تھا تو اسے دوسری ٹیم تشکیل دینی چاہیئے تھی۔
درستگی: اس نیوز میں پہلے عاصمہ جہانگیر کے نام کی غلط ہجے کی گئی تھی، غلطی کیلئے معزرت خواہ ہیں۔