شیروں کے ساتھ رہنے والا برازیلی خاندان

خوں خوار جانور گھر میں آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں.

برازیل میں رہنے والا ایری بورجز جانوروں سے بہت محبت کرتا ہے۔ ان بے زبانوں سے نامناسب سلوک اس کی برداشت سے باہر ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل

LAYYAH:
ذرا تصور کیجیے کہ آپ گھر میں اپنے کمرے میں بستر پر لیٹے ہوئے ہیں اور دروازے میں سے شیر اندر آجائے تو آپ کی کیا حالت ہوگی؟ آپ کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے رہ جائے گا۔

مارے خوف کے گھگھی بندھ جائے گی۔ مگر اس خاندان کے افراد کے لیے شیر کا کمرے میں آجانا معمول کی بات ہے۔ ان کے گھر میں ایک دو نہیں، پورے سات شیر ہیں، اور کسی پنجرے میں نہیں بلکہ ان کے ساتھ آزادانہ رہتے ہیں اور پورے گھر میں گھومتے پھرتے ہیں۔

برازیل میں رہنے والا ایری بورجز جانوروں سے بہت محبت کرتا ہے۔ ان بے زبانوں سے نامناسب سلوک اس کی برداشت سے باہر ہوتا ہے۔ جہاں وہ جانوروں سے بدسلوکی ہوتے ہوئے دیکھتا ہے تو اس کی روک تھام کے لیے پوری کوشش کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آٹھ برس قبل جب اس نے ایک سرکس میں شیروں کے جوڑے کے ساتھ غیرمناسب سلوک ہوتے دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور وہ سرکس کے مالک سے شیروں کو خرید کر اپنے گھر لے آیا۔ برازیل میں شیروں کا شمار ان جانوروں میں ہوتا ہے جو معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔



 


ابتدا میں ایری اور اس کی بیوی نے شیروں کے جوڑے کو باغیچے کے ساتھ بنائے گئے ایک احاطے تک محدود رکھا۔ سرکس میں سدھائے جانے کی وجہ سے شیر اور شیرنی دونوں ہی انسانوں سے مانوس تھے۔ پھر بہتر سلوک کے باعث یہ جانور ایری اور اس کے اہل خانہ سے بھی بہت جلد مانوس ہوگئے۔ رفتہ رفتہ یہ مانوسیت اتنی بڑھی کہ گھر کے افراد بلاخوف احاطے کے اندر جانے لگے اور پھر وہ وقت بھی آگیا جب یہ خون خوار جانور آزادانہ گھر میں گھومنے پھر نے اور اہل خانہ کے ساتھ اٹکھیلیاں کرنے لگے۔
ایری کے اہل خانہ میں بیوی کے علاوہ تین بیٹیاں 20 سالہ نیارا، 23سالہ یوآرا، اور 24سالہ ڈیوسنیرا شامل ہیں۔ یوآرا شادی شدہ اور ایک بیٹی کی ماں ہے۔ اس کا شوہر بھی اسی گھر میں رہتا ہے۔



 

43سالہ ایری کا کہنا ہے کہ وہ شیروں کو گھر میں لاتے ہوئے یہ سوچ کر کبھی خوف زدہ نہیں ہوا کہ کہیں یہ ان کی بیٹیوں کو نقصان نہ پہنچادیں۔ ایری کا نقطۂ نظر ہے کہ اگر آپ جانوروں کو عزت اور محبت دیں گے تو وہ بھی اسی ' زبان' میں جواب دیں گے۔

آٹھ سال کے عرصے میں شیروں کی تعداد دو سے بڑھ کر سات تک پہنچ گئی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایری اور اس کے اہل خانہ رات کے کھانے کے وقت پر میز کے گرد بیٹھے ہوتے ہیں تو شیر بھی مٹرگشت کرتے ہوئے وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ اس وقت ایری کی بیٹیاں شیروں کو، جنھیں وہ اپنے دوست کہتی ہیں، اپنے ہاتھوں سے گوشت کھلاتی ہیں۔
شیر اس خاندان کا کتنا ناگزیر اور بے ضرر حصہ بن گئے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایری کی ننھی نواسی، ریارا کو ان کی پیٹھ پر بلاخوف و خطر سواری کرائی جاتی ہے۔ ریارا کی ماں یوآرا جو کتوں کی ٹرینر کے طور پر کام کرتی ہے، اپنی بچی کو شیروں کے ساتھ بالکل محفوظ خیال کرتی ہے۔ ایری کا کہنا ہے کہ یہ شیر میرے خاندان کا حصہ بن چکے ہیں اور آج تک کبھی ہمیں ان کے حوالے سے کسی خطرناک صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
Load Next Story