ہاکی کی ترقی غیر ملکی کوچز سے مشروط ہے سابق اسٹارز
پی ایس ایل نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا
TURBAT:
سابق اولمپئنز نے قومی کھیل کی ترقی کو ہاکی لیگ اور غیر ملکی کوچز کی تقرری سے مشروط کردیا۔
توقیرڈار اورطاہر زمان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا، اسی طرح ہاکی کے میدان آباد کرنے کے لیے بھی لیگ واحدآپشن ہے۔
سابق کوچ توقیرڈارنے کہاکہ غیرملکی ٹیموںکوپاکستان لاناہے تواس سے پہلے فیڈریشن کولیگ منعقد کرانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان ہاکی پر زوال ضرور آیا ہے تاہم یہ اب بھی ٹریک پر واپس آسکتی ہے، ماضی میں بھی ایسے حالات پیدا ہوئے جب ہماری رینکنگ نیچے گئی ، ہاکی میرے خون میں شامل ہے،اس کو کوئی نکال نہیں سکتا، انتظامی معاملات میں بہتری لانے پر توجہ دینے کے ساتھ غیرملکی کھلاڑیوں کو بلاکر لیگ کروانا بہت ضروری ہے، کرکٹ کی دلدادہ نوجوان نسل کو ہاکی کی جانب راغب کرنا ہوگا، یہ اسی وقت ہی ممکن ہے جب انٹرنیشنل کھلاڑی ملکی میدانوں میں کھیلتے نظر آئیں گے۔
اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کی واپسی بہت اہم پیش رفت ہے، اسی طرح نوجوانوں کومزید انٹرنیشنل میچزمیں شرکت کا موقع دینا ہوگا، توقیرڈارنے اس بات پر زوردیا کہ ماضی کی طرح اب بھی غیرملکی کوچزکی پاکستان ہاکی کوبہت ضرورت ہے، جدید ہاکی کوسمجھنے والے تمام کوچزاس وقت یورپیئن لیگز میں مصروف ہیں جبکہ ہمارے ملکی کوچزتوگھربیٹھے ہوئے ہیں، وہ کس طرح انکا مقابلہ کرسکتے ہیں،غیرملکی کوچزکویہاں لاکر ان کے ساتھ ملکی کوچزکولگاکرفائدہ اٹھانا چاہیے۔
ایف آئی ایچ کے کوالیفائیڈکوچ طاہرزمان کے مطابق بھارت نے غیرملکی کوچزکواپنے سسٹم کا حصہ بناکرفائدہ اٹھایا، غیرملکی کوچ اپنے ساتھ پوری ٹیم لیکرآتا ہے،ہمسایہ ملک کے پاس وسائل کی کمی نہیں، وہ ہر ماہ ایک سے ڈیڑھ کروڑ کا خرچ برداشت کرسکتے ہیں، دوسری جانب ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ غیرملکی کوچز کو اگر لانا ہے توکتنے عرصے تک انھیں ہونا چاہیے۔ بھارت کی طرح اگر ملکی ہاکی کے ڈھانچے کو درست کرنا ہے تو پھر غیرملکی کوچز کو لانا ٹھیک ہوگا لیکن پاکستان ہاکی کے پاس تو زیادہ فنڈز نہیں، مفت میں تو کوئی یہاں آکر ہاکی سکھانے کو تیار نہیں ہوگا،اس کے لیے کافی فنڈزکی ضرورت ہے۔
میرے نزدیک موجودہ حالات میں پاکستانی کوچز پر انحصار ہی بہتر آپشن ہے، انھیں کوچ ایجوکیشن کی طرف توجہ دینا ہوگی،ہمارے کوچز بھی بہت اچھے اور تجربہ کار ہیں ،وقت اور ضرورت کے ساتھ خود کوجدید ہاکی کے تقاضوں کے مطابق خود کواپ ڈیٹ کرکے وہ زیادہ اچھا کام کرسکیں گے۔کوچنگ کی الگ الگ تھیوریز سے کھلاڑیوں کو سیکھنے میں مشکل آتی ہے، اس کے مقابلے میں تمام کوچزایک ہی طریقہ کارکے ساتھ کام کریں گے توفائدہ ہوگا۔
ملائیشیا، بھارت سمیت جتنے بھی ممالک درجہ بندی میں اس وقت نمایاں ہیں، ان کو اس مقام تک لانے میں لیگز ہاکی نے بہت اہم کردار اداکیاہے۔ہمارے ملک میں تو یہ اس لیے بھی زیادہ ضروری ہے کہ پاکستان میں کوئی ٹیم آنے کو تیار نہیں، لیگ ہاکی کرانے سے غیرملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال ہوگا، اس سے انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
سابق اولمپئنز نے قومی کھیل کی ترقی کو ہاکی لیگ اور غیر ملکی کوچز کی تقرری سے مشروط کردیا۔
توقیرڈار اورطاہر زمان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا، اسی طرح ہاکی کے میدان آباد کرنے کے لیے بھی لیگ واحدآپشن ہے۔
سابق کوچ توقیرڈارنے کہاکہ غیرملکی ٹیموںکوپاکستان لاناہے تواس سے پہلے فیڈریشن کولیگ منعقد کرانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان ہاکی پر زوال ضرور آیا ہے تاہم یہ اب بھی ٹریک پر واپس آسکتی ہے، ماضی میں بھی ایسے حالات پیدا ہوئے جب ہماری رینکنگ نیچے گئی ، ہاکی میرے خون میں شامل ہے،اس کو کوئی نکال نہیں سکتا، انتظامی معاملات میں بہتری لانے پر توجہ دینے کے ساتھ غیرملکی کھلاڑیوں کو بلاکر لیگ کروانا بہت ضروری ہے، کرکٹ کی دلدادہ نوجوان نسل کو ہاکی کی جانب راغب کرنا ہوگا، یہ اسی وقت ہی ممکن ہے جب انٹرنیشنل کھلاڑی ملکی میدانوں میں کھیلتے نظر آئیں گے۔
اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کی واپسی بہت اہم پیش رفت ہے، اسی طرح نوجوانوں کومزید انٹرنیشنل میچزمیں شرکت کا موقع دینا ہوگا، توقیرڈارنے اس بات پر زوردیا کہ ماضی کی طرح اب بھی غیرملکی کوچزکی پاکستان ہاکی کوبہت ضرورت ہے، جدید ہاکی کوسمجھنے والے تمام کوچزاس وقت یورپیئن لیگز میں مصروف ہیں جبکہ ہمارے ملکی کوچزتوگھربیٹھے ہوئے ہیں، وہ کس طرح انکا مقابلہ کرسکتے ہیں،غیرملکی کوچزکویہاں لاکر ان کے ساتھ ملکی کوچزکولگاکرفائدہ اٹھانا چاہیے۔
ایف آئی ایچ کے کوالیفائیڈکوچ طاہرزمان کے مطابق بھارت نے غیرملکی کوچزکواپنے سسٹم کا حصہ بناکرفائدہ اٹھایا، غیرملکی کوچ اپنے ساتھ پوری ٹیم لیکرآتا ہے،ہمسایہ ملک کے پاس وسائل کی کمی نہیں، وہ ہر ماہ ایک سے ڈیڑھ کروڑ کا خرچ برداشت کرسکتے ہیں، دوسری جانب ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ غیرملکی کوچز کو اگر لانا ہے توکتنے عرصے تک انھیں ہونا چاہیے۔ بھارت کی طرح اگر ملکی ہاکی کے ڈھانچے کو درست کرنا ہے تو پھر غیرملکی کوچز کو لانا ٹھیک ہوگا لیکن پاکستان ہاکی کے پاس تو زیادہ فنڈز نہیں، مفت میں تو کوئی یہاں آکر ہاکی سکھانے کو تیار نہیں ہوگا،اس کے لیے کافی فنڈزکی ضرورت ہے۔
میرے نزدیک موجودہ حالات میں پاکستانی کوچز پر انحصار ہی بہتر آپشن ہے، انھیں کوچ ایجوکیشن کی طرف توجہ دینا ہوگی،ہمارے کوچز بھی بہت اچھے اور تجربہ کار ہیں ،وقت اور ضرورت کے ساتھ خود کوجدید ہاکی کے تقاضوں کے مطابق خود کواپ ڈیٹ کرکے وہ زیادہ اچھا کام کرسکیں گے۔کوچنگ کی الگ الگ تھیوریز سے کھلاڑیوں کو سیکھنے میں مشکل آتی ہے، اس کے مقابلے میں تمام کوچزایک ہی طریقہ کارکے ساتھ کام کریں گے توفائدہ ہوگا۔
ملائیشیا، بھارت سمیت جتنے بھی ممالک درجہ بندی میں اس وقت نمایاں ہیں، ان کو اس مقام تک لانے میں لیگز ہاکی نے بہت اہم کردار اداکیاہے۔ہمارے ملک میں تو یہ اس لیے بھی زیادہ ضروری ہے کہ پاکستان میں کوئی ٹیم آنے کو تیار نہیں، لیگ ہاکی کرانے سے غیرملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال ہوگا، اس سے انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی میں بہت مدد مل سکتی ہے۔