مچھر مار اسپرے مہم شروع نہ ہو سکیڈنگی وائرس سےا یک اور مریض جاں بحق

متوفی کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے ہے، جاں بحق ہونے والوں کی تعداد26ہوگئی، مزید 25 مریض وائرس سے متاثر

اسپرے مہم غیر اعلانیہ طور پر بند ،نالوں کی صفائی نہ ہونے سے مچھروں کی افزائش نسل بڑھ گئی ۔ فوٹو : آن لائن / فائل

کراچی میں ڈنگی وائرس سے ایک اورمریض چل بسا اب تک وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد26ہوگئی۔

متوفی کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے بتایاگیا ہے جس کی عمر65سال تھی ،متوفی کوکئی دنوں سے تیز بخارکی شکایت پر اسپتال میں داخل کرایاگیاتھا جہاں اس کو ڈنگی پازٹیوکی تصدیق کی گئی، ڈنگی سرویلنس سیل کے مطابق کراچی میں مزید25 مریض ڈنگی وائرس میں مبتلا رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد مریضوںکی تعداد4ہزار227ہوگئی، ادھر ماہرین طب کا کہنا ہے کہ وائرس سے مسلسل متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے،دوسری جانب سے ڈنگی وائرس کے خاتمے کے لیے شروع کی جانے والی مچھر مار مہم غیر اعلانیہ طور پر بندکردی گئی ہے۔

بلدیہ عظمیٰ کے افسر کے مطابق اسپرے کرنے والی گاڑیوں کوڈیزل فراہم نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے اسپرے مہم عملاً معطل کردی گئی جس کا اعلان نہیں کیاجا سکا ، معلوم ہوا ہے کہ غیراعلانیہ طور پر بند کی جانے والی جراثیم کش ادویہ اسپرے مہم کے بعد ڈنگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، یہی وجہ ہے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں گزشتہ ماہ سے اب تک غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ جراثیم کش ادویہ اسپرے مہم بند کرنے سے مچھروں کی افزائش نسل بڑھ رہی ہے کیونکہ یہ موسم ان مادہ مچھروں کے انڈوں سے لاروے نکلنے کا بہترین موسم ہوتا ہے،کراچی میں منظم اسپرے مہم شروع نہ کیے جانے کی وجہ سے امسال گزشتہ سال کے مقابلے میں وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔

متاثرین کی تعداد میں بھی ایک تہا ئی اضافہ رپورٹ ہوا ہے ، ماہرین طب نے کہا ہے کہ شہر میں مچھروں کے پاکٹس کی نشاندہی نہیں کی جا سکی ،سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی اکثریت نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبورہوگئی، ماہرین نے کہا کہ کراچی کو ڈنگی فری بنانے کے تمام دعوی دھرے کے دھرے رہ گئے، شہر میں جراثیم کش ادویات اسپرے مہم صرف اخبارات میں شروع کی گئی،اسپرے نہ ہونے کی وجہ سے عوام ڈنگی وائرس کی زد میں ہیں ،ماہرین نے بتایا کہ سندھ حکومت نے کراچی کو ڈنگی فری شہربنانے کے دعوے بھی کیے تھے اور اس سلسلے یہ بھی دعوی کیاگیاتھا کہ کراچی میں مچھروں کی افزائش نسل کے پاکٹس تلاش کرکے بھرپوراسپرے مہم بھی شروع کی جائیگی۔




ماہرین کے مطابق شہرقائد میں 18بڑے اور200چھوٹے نالوں اورکراچی میں سٹرکوں کے اطراف 2سو سے زائدنرسریاں قائم ہیں جہاں ان مچھروں کی افزائش نسل ہوتی ہے،لیکن حکومت سندھ نے کراچی کے عوام کوصرف اخباری بیانات کی حد تک وائرس فری شہر بنانے کے دعوے کیے ،شہر میں مچھروں کے پاکٹس تلاش کیے گئے اور نہ ہی نرسریوں کا سروے کیا جاسکا جس کی وجہ سے امسال ڈنگی وائرس بھرپور شدت سے حملہ آور ہے اور اب تک26 افراد اس وائرس کا نشانہ بن کر اپنی زندگی کی باز ہار چکے ہیں جبکہ4ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثرہ رپورٹ ہوچکے ہیں ، ڈنگی سرویلینس سیل کے اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں گزشتہ 8سال کے دوران ڈنگی وائرس نے25ہزار سے زائدافراد متاثرہوچکے ہیں۔

جبکہ 2سو سے زائد افرادزندگی کی بازی ہارے چکے ہیں ،ان میں 67فیصد مرد جبکہ32فیصد خواتین شامل تھیں، ڈنگی وائرس سب سے زیادہ اموات 2006میں رپورٹ ہوئی جن کی تعداد 46 تھی،ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ڈنگی کاسبب بننے والا ایڈیزایجپٹی مادہ مچھر ہے ،ٹھرے ہوئے پانی میں انڈے دیتی ہے ،ماہرین نے کہاکہ کراچی کے تمام چھوٹے بڑے نالوں کی مسلسل صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی ان نالوں میں رک جاتا ہے جبکہ نرسریوں میں بھی ان مچھروں کی افزائش نسل ہورہی ہے،واضح رہے کہ کراچی سے ڈنگی وائرس کے خاتمے کیلیے میونسپل سروسزکو 60 جراثیم کش ادویات کی گاڑیوںکافلیٹ بھی دیاگیا ہے جن کے ڈیزل کیلیے لاکھوں روپے کا بجٹ بھی جاری کیاجاچکا ہے لیکن کراچی میں اسپرے مہم شروع نہیں کی جا سکی۔

جس کی وجہ سے ہزاروں افراد وائرس کا شکار ہوچکے ہیں ، دوسری جانب سرکاری اسپتالوں میں من پسند تعیناتیوں اور بدانتظامی کی وجہ سے ان اسپتالوں میں ڈینگی وائرس کے مریضوں کا علاج نہ ہونے کے برابر ہے ، سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی اکثریت نجی اسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہے ،ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھرمٹھے اورروکے ہوئے پانی میں انڈے(لاروا)دیتاہے اورجولائی سے ڈنگی کاموسم شروع ہوجاتا ہے جو دسمبر تک جاری رہتا ہے ڈنگی وائرس نومبر سے دسمبر تک اپنی بھرپور شدت سے حملہ آور ہوتا ہے ۔
Load Next Story